امریکہ: دنیا کا سب سے بڑا آتش فشاں چالیس سال بعد پھٹ پڑا

ویب ڈیسک

دنیا کا سب سے بڑا آتش فشاں چالیس برسوں میں پہلی بار پھٹ پڑا ہے اور پیر کو اس نے امریکی ریاست ہوائی میں دور دور تک لاوا اور گرم راکھ بکھیر دی ہے

ہوائی کے جزیرے ’بِگ آئی لینڈ‘ پر لاوے کی ندیاں بہتی ہوئی دیکھی گئیں، جب کہ پہاڑ سے بڑے پیمانے پر بھاپ اور دھویں کے بادلوں کا اخراج شروع ہو گیا، جس سے صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے

امریکی جیالوجیکل سروس (یو ایس جی ایس) نے کہا ہے کہ صورتحال تیزی سے بدل سکتی ہے

آتش فشاں کے خطرے کی سطح کو بھی ’مشورہ‘ سے ’انتباہ‘ میں اپ گریڈ کیا گیا ہے، جو کہ اعلیٰ ترین درجہ بندی ہے

خطے میں حالیہ زلزلوں کے ایک سلسلے کے بعد انتباہات جاری کیے گئے تھے کہ ممکن ہے کہ آتش فشاں پھٹے، اتوار کو بھی ایک درجن سے زیادہ زلزلے کے جھٹکے رپورٹ کیے گئے

امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق ہوائی کے آتش فشانی پہاڑ ماونا لوا پر برسوں سے دباؤ بڑھتا چلا جا رہا تھا

یہ آتش فشاں اتوار کو آدھی رات کے وقت پھٹا۔ پہلے پہل لاوا پہاڑ کی چوٹی پر بننے والے پیالے تک محدود رہا لیکن ماہرین کے مطابق پیر کو لاوا اس پیالے میں سے چھلک کر نیچے بہنا شروع ہو گیا

آتش فشانی بادل 72 کلومیٹر دور واقع جزیرے کونا سے بھی دکھائی دیے

امریکی ارضیاتی سروے کی ویب سائٹ کے مطابق فی الحال آتش فشاں سے قریب رہنے والے لوگوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے، تاہم اس نے خبردار کیا ہے کہ صورتحال غیر مستحکم ہے

ماہرین کا کہنا ہے ”ماضی کے واقعات کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ماونا لوا کے پھٹنے کی صورتحال متحرک ہے اور لاوے کا پھیلاؤ اور اس کی سمت تیزی سے تبدیل ہو سکتی ہے۔“

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ہوائیں آتش فشانی گیس کے بادلوں اور مہین راکھ کو نچلے علاقوں تک لے جا سکتی ہیں

اس کے علاوہ ایک خطرہ ’پیلے کے بال‘ کہلاتا ہے۔ جب ہوا میں بکھرے لاوے کے چھوٹے ذرے سرد پڑتے ہیں تو وہ شیشے کے بال نما ریشوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ شیشے کے ان ریشوں کی دھار بہت تیز ہوتی ہے اور یہ آنکھوں اور جلد کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں

اگرچہ ابھی تک ہوائی کے حکام نے لوگوں کے انخلا کے احکامات جاری نہیں کیے، تاہم آتش فشانی پہاڑ کی چوٹی کے علاقے اور آس پاس واقع سڑکیں بند کر دی گئی ہیں اور بطورِ احتیاط دو حفاظتی مراکز کھول دیے گئے ہیں

واضح رہے کہ ماونا لوا، جس کا مطلب ’لمبا پہاڑ‘ ہے، ہوائی آتش فشانوں کے نیشنل پارک کے حدود کے اندر واقع ہے، جو امریکی ریاست کے بگ آئی لینڈ نامی جزیرے کے نصف حصے پر پھیلا ہوا ہے۔یہ دنیا کا سب سے بڑا آتش فشانی پہاڑ ہے

اس پہاڑ کا دامن سمندر کے اندر واقع ہے اور دامن سے لے کر چوٹی تک اس کی اونچائی سترہ کلومیٹر بنتی ہے، یوں اس لحاظ سے یہ ماؤنٹ ایورسٹ سے بھی اونچا ہے

آتش فشاں سطح سمندر سے 13,679 فٹ (4,169 میٹر) بلند ہے اور 2,000 مربع میل (5,179 مربع کلومیٹر) سے زیادہ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے

ماونا لوا دنیا کا سب سے بڑا فعال آتش فشاں ہے۔ دیگر بڑے آتش فشاں ہیں لیکن وہ سب غیر فعال ہیں مطلب یہ کہ وہ طویل عرصے سے نہیں پھٹے، یا معدوم ہو گئے، یعنی ان کا مستقبل میں نہ پھٹنا تقریباً یقینی ہے

امریکی جیالوجیکل سروے کے مطابق موانا لووا سنہ 1983 سے اب تک 33 بار پھٹ چکا ہے۔ آخری بار یہ آتش فشاں 1984 میں پھٹا تھا اور یہ عمل بائیس دن تک جاری رہا تھا، جب کہ اس کا لاوا سات کلومیٹر دور تک پہنچ گیا تھا

لیکن بگ آئی لینڈ کی آبادی 1980ع کے بعد سے دگنی سے زیادہ ہو کر دو لاکھ کے قریب نفوس پر پھیل گئی ہے اور ہوائی کی شہری دفاع کی ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ رہائشیوں کو ’لاوے کی تباہی‘ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

ہوائی آتش فشاں آبزرویٹری میں کام کرنے والی برطانوی آتش فشاں جیو فزیکسٹ ڈاکٹر جیسیکا جانسن کا کہنا ہے کہ ’لاوے کا یہ بہاؤ بہت کم زندگی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے، لیکن یہ بنیادی ڈھانچے کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔‘

انہوں نے خبردار کیا کہ لاوے کے بہاؤ سے آبادی کے ایک اور بڑے مرکز ہیلو اور کونا کو خطرہ لاحق ہے

ڈاکٹر جیسیکا جانسن نے مزید کہا کہ آتش فشاں گیسیں مقامی لوگوں کے لیے سانس لینے میں دشواری کا باعث بن سکتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close