کئی دہائیوں میں تیار ہونے والا امریکی جدید بمبار طیارہ کتنا خطرناک ہے؟

ویب ڈیسک

امریکی فضائیہ نے اپنے نئے بی -21 ریڈر جوہری سٹیلتھ بمبار طیارے کی رونمائی کر دی ہے۔یہ طیارہ روایتی ہتھیار سمیت جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان طیاروں کو بتدریج سرد جنگ کے دوران استعمال ہونے والے طیاروں کی جگہ شامل کیا جائے گا

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہ بمبار طیارہ بغیر عملے کے پرواز کر سکے گا

اگرچہ توقع کے مطابق اس لڑاکا طیارے کی مخصوص تفصیلات کو اب بھی راز میں رکھا گیا ہے، لیکن امریکا کی ریاست کیلی فورنیا میں منعقدہ طیارہ کی رونمائی کی تقریب میں امریکی سیکریٹری دفاع لوئیڈ آسٹن نے کچھ تفصیلات سے آگاہ ضرور کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بی-21 کے صرف ایک طیارے کی تیاری پر تقریباً 70 کروڑ ڈالر خرچ ہوئے ہیں یہ تین دہائیوں سے زائد عرصے میں بننے والا پہلا امریکی جنگی طیارہ ہے، یہ طیارہ امریکا کے جدید اور جنگی ایجادات میں برتری کا ثبوت ہے

انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی طویل فاصلے سے نشانہ بنانے والا بمبار، ’بی 21‘ ریڈر کی صلاحیت اور اس کی پائیداری سے مماثلت نہیں رکھ سکتا، اس طیارے کا ڈیزائن اب تک کا سب سے زیادہ مستحکم رہنے والا بمبار طیارہ ہے

ایف-22 اور ایف-35 جنگی طیاروں کی طرح بی-12 طیارہ ایسی ٹیکنالوجی کی مدد سے بنایا گیا ہے، جس سے اس کا سائز چھوٹا ہوتا ہے اور دشمن اسے آسانی سے ڈھونڈ نہیں سکتا

انہوں نے مزید کہا کہ جدید ترین فضائی دفاعی نظام کو بھی بی-21 طیارہ ڈھونڈنے کے لیے مشکل ہو سکتی ہے

ان کا کہنا تھا ’ریڈار سے بچنے کی ٹیکنالوجی کے پچاس برسوں کا نچوڑ اس طیارے کی تیاری میں شامل کیا گیا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ طیارہ کھلے نظامِ تعمیر (اوپن سسٹم آرکیٹکچر) کے ساتھ بنایا گیا ہے، یہ ایسے نئے ہتھیاروں کی شمولیت کی بھی اجازت دیتا ہے، جو ابھی تک ایجاد نہیں ہوئے ہیں

تھنک ٹینک بروکنگ انسٹیٹیوٹ سے منسلک ایمی نیلسن نے اے ایف پی کو بتایا کہ بی-21 کو نظام میں مزید ترقی کے لیے تخلیق کیا گیا ہے

انہوں نے مزید کہا کہ ’اوپن آرکیٹکچر‘ کی مدد سے مستقبل میں مزید بہتر سافٹ وئیر متعارف ہوں گے، تاکہ طیارے جلد خراب نہ ہوں

ان کا کہنا تھا کہ پرانے طیاروں کے مقابلے بی-21 جدید ترین ہے، یہ نہ صرف دوہری صلاحیت رکھتا ہے (جس کا مطلب یہ جوہری یا روایتی میزائل لانچ کرسکتا ہے) بلکہ طویل اور کم فاصلے پر بھی میزائل لانچ کر سکتا ہے

امریکی ائیر فورس کے ترجمان این اسٹیفنک نے اے ایف پی کو بتایا کہ ابھی تو صرف امکان ہے کہ طیارہ بغیر عملے کے پرواز کرسکتا ہے، لیکن ابھی اس حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا

انہوں نے بتایا کہ بی-21 ہمارے مستقبل کی جنگی طاقت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، یہ دنیا بھر میں مہارت سے کسی بھی ہدف کو خطرے میں ڈال سکتا ہے

انھوں نے مزید کہا کہ ’اس طیارے کو ایک ’اوپن سسٹم آرکیٹیکچر‘ کے نظریے سے تیار کیا گیا ہے جس کے باعث اس میں وہ دفاعی آلات اور جنگی ہتھیار و گولا بارود بھی استعمال کیے جا سکیں گے جو ابھی تک ایجاد نہیں ہوئے۔‘

امریکی ایئر فورس کی ترجمان نے بتایا کہ ایئرفورس کم از کم سو طیارے خریدے گی

فضائی اور دفاعی کمپنی نارتھروپ گرومن نے بتایا کہ اس وقت چھ طیارے کیلیفورنیا کے شہر پامڈیل میں جانچ اور آزمائش کے مختلف مراحل میں ہے

انہوں نے بتایا کہ یہ طیارہ امریکی جوہری نظام کا اہم حصہ ہوگا، جس میں ایسے ہتھیار موجود ہیں، جنہیں زمین، فضا اور سمندر سے لانچ کیا جاسکتا ہے

جنگی طیارہ ’ریڈار‘ کا نام اس وقت رکھا گیا، جب 1942ع میں امریکی بمباروں نے جاپان کے شہر ٹوکیو پر حملہ کیا تھا، اس آپریشن کی سربراہی لفٹیننٹ کرنل جیمز ڈولٹل نے کی تھی، جو جاپان کی جانب سے 1941ع میں کئے گئے پرل ہاربر حملے کے بعد جاپان کی سرزمین پر امریکا کا پہلا حملہ تھا

جیمز آسٹن نے مزید بتایا کہ پرل ہاربر حملے کے چار ماہ بعد اپریل کی ایک صبح کو بحرالکاہل میں امریکی فوج کے 16 بمبار طیاروں نے بحری جہاز سے اڑان بھری تھی

امریکی فضائیہ کے نیے بی-21 بمبار طیارے کی پرواز اگلے سال تک متوقع ہے

بلومبرگ کے مطابق یہ جنگی طیارہ بالآخر امریکی فضائیہ میں شامل بی- 1 اور بی -2 طیاروں کی جگہ لے لے گا اور ان طیاروں کی تیاری اور استعمال میں تقریباً 203 بلین ڈالرز خرچ آنے کی توقع ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close