اکنامسٹ کے تحقیقاتی اور تجزیاتی شعبے دی اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ نے رواں سال دنیا بھر کے 174 شہروں میں مہنگائی اور اس کے عوام پر اثرات کے جائزے کے لیے سروے کیا۔ سروے کے مطابق دنیا کے بڑے شہروں میں گزشتہ سال کے دوران مقامی کرنسی کے لحاظ سے بنیادی ضروریات کی سہولیات اور اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں اوسطاً 8.1 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ شرح گزشتہ بیس سال کی بلند ترین سطح ہے، جس کی وجہ یوکرین میں جنگ اور چین میں کووِڈ-19 کی پابندیاں بتائی جا رہی ہیں
اس سروے رپورٹ کے مطابق دنیا کا سب سے سستا شہر شام کا دارالحکومت دمشق ہے، جس کے بعد لیبیا کا شہر طرابلس جبکہ ایرانی شہر تہران تیسرے نمبر پر ہے۔ جبکہ پاکستان کے سب بڑے شہر کراچی کو دنیا کے چھٹے سستے ترین شہر کے طور پر پیش کیا گیا ہے
وہ کون سے عوامل ہیں کہ جن کی بنیاد پر کراچی دنیا کے سستے ترین شہروں کی فہرست میں چھٹے نمبر پر آیا ہے
اقتصادی امور کے تجزیہ کار سمیع اللہ طارق آئی ای یو کی رپورٹ کو درست قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں ”کراچی دنیا کے بڑے شہروں کے مقابلے میں واقعی سستا شہر ہے۔ اس کی ایک وجہ روپے کی گرتی قدر ہے۔ ڈالر اور دیگر ممالک کی کرنسی کی شرح تبادلہ زیادہ ہے۔ کراچی میں ٹیکس کا نظام بہتر نہ ہونے کی وجہ سے بھی اس شہر میں رہائش دیگر شہروں کی نسبت سستی ہے“
معاشی امور کے ماہر ڈاکٹر اشفاق حسن کے مطابق ”سمندر کنارے آباد اس شہر کو غریب پرور شہر بھی کہا جاتا ہے۔ ملک بھر سے کراچی لوگ روزگار کے حصول کے لیے رخ کرتے ہیں“
تجزیہ کار ریحان عتیق کا کہنا ہے ”یہ بات اس لحاظ سے درست ہے کہ کراچی شہر میں ایک سو روپے سے لے کر ایک ہزار روپے تک کی چیزیں دستیاب ہیں۔ مثال کے طور شہر میں بریانی سو روپے کی بھی مل جاتی ہے اور ساڑھے چار سو روپے کی بھی بک رہی ہے۔۔ جس کی جیسی گنجائش ہو، وہ ویسے خریداری کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ شہر کراچی میں بنیادی اشیا ضرورت دیگر شہروں کی نسبت سستی ہیں‘‘
سینیئر صحافی بلال احمد کے مطابق ”کراچی اپنی ایک خاص حیثیت رکھتا ہے۔ اس شہر میں بے شمار مارکیٹیں موجود ہیں۔ ملک بھر سے لوگ خریداری کے لیے اس شہر کا رخ کرتے ہیں۔ بندرگاہوں کا حامل یہ شہر خریدار کو اتنی سہولت فراہم کرتا ہے کہ خریدار اس شہر سے اچھی معیاری اور سستی خریداری کر سکتا ہے‘‘
انہوں نے کہا ”کراچی میں معیار کے حساب سے کسی بھی چیز کی خریداری کے لیے بہت آپشن موجود ہیں، پوش علاقوں، مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس، اس شہر میں ہر طرح کے بازار موجود ہیں۔‘‘
بلال احمد کا کہنا تھا ”اسی طرح کراچی کی رہائش کا نظام بھی منفرد ہے۔ یہاں رات گزارنے کے لیے جہاں مہنگے ہوٹل ہیں وہیں ایک رات ڈیڑھ سو روپے میں گزارنے کے لیے چار پائی بھی مل جاتی ہے۔ ماہانہ کرائے کا گھر دو ہزار روپے سے تیس ہزار روپے میں مل جاتا ہے۔ اسی طرح ایک وقت کا کھانا تین ہزار کا بھی ملتا ہے اور پینسث روپے تک کا بھی۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا ”اس کے برعکس لاہور، فیصل آباد، پشاور اور اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں بھی سہولیات ہیں لیکن وہاں رہائش اور خوراک کراچی کے مقابلے میں مہنگی اور محدود ہے۔“