امریکی ریاست شمالی کیرولینا کے ساحل کے قریب 1857ع میں ڈوبنے والے بحری جہاز کے سامان سے برآمد ہونے والی ایک جینز کی پینٹ نیلامی میں ایک لاکھ چودہ ہزار ڈالر یعنی لگ بھگ ڈھائی کروڑ روپے میں فروخت ہوئی ہے
ہولبرٹ ویسٹرن امریکن کلیکشن نامی نیلام گھر کے مطابق یہ ایک کان کن کے لیے بنائی گئی جینز ہے، جس کی فلائی میں پانچ بٹن لگے ہیں۔ بعض افراد نے کہا کہ یہ لیوائیز جینز ہے، لیکن واضح رہے کہ مشہور لوائی، اسٹراس اینڈ کمپنی 1873 میں قائم ہوئی تھی اور یوں کمپنی قائم ہونے سے پہلے ہی جینز بنانا ممکن نہ تھا کیونکہ یہ 1857ع میں ملنے والے ایک بحری جہاز کے ملبے سے ملی ہے
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق اس پینٹ کے سولہ برس بعد قائم ہونے والی جینز بنانے والی امریکی کمپنی لیوائی اسٹراس سے تعلق پر ماہرین میں ابہام پایا جاتا ہے
کچھ افراد کا کہنا ہے کہ نیلی جینز بنانے والی اس کمپنی کا مالک اسٹراس کمپنی قائم کرنے سے پہلے اشیا کے تھوک کے بیوپاری تھے اور یہ پینٹ بعد میں مشہور ہونے والی نیلی جینز کا اولین نمونہ ہو سکتی ہے
لیکن اس کمپنی کی تاریخ سے واقف مورخ ٹریسی پانیک ایسے کسی بھی دعوے کو محض قیاس آرائی قرار دیتی ہوئے کہتی ہیں ”یہ پینٹ نہ ہی لیوائز ہے اور نہ ہی وہ سمجھتی ہیں کہ یہ کان کنوں کی پینٹ ہے“
اگرچہ یہ تعین نہیں ہوسکا ہے کہ یہ پینٹ کس نے بنائی، لیکن اس بارے میں کوئی ابہام نہیں ہے کہ یہ 12 ستمبر 1857ع سے پہلے کی بنی ہوئی ہے
یہ جینز ’ایس ایس سینٹرل امریکا‘ نامی بحری جہاز سے ملی ہے، جو 12 ستمبر 1857ع میں ایک خوفناک سمندری طوفان کا شکار ہوگیا تھا۔ اس بحری جہاز میں کئی مسافر سان فرانسسکو سے براستہ پناما، نیویارک جا رہے تھے۔ کچھ دیر بعد یہ سمندر میں ڈوب گیا اور ایک صدی کے بعد 2195 میٹر گہرائی سے اس کا ملبہ ملا، جس میں سونے کے لاتعداد سکے بھی ملے تھے۔ اس کے تمام زیورات اور سونے 1998ع سے ہی نیلام ہوگئے اور اب بقیہ نوادرات بیچے جا رہے ہیں
رپورٹس کے مطابق امریکہ میں 1848ع سے 1855ع کے ’گولڈ رش ایرا‘ سے قبل ملازمت کے لیے بنائی گئی پینٹ کے بنائے جانے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا
یہ وہ زمانہ ہے، جب امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا میں سونے کی دریافت ہوئی تھی اور تین لاکھ کے قریب افراد نے کیلیفورنیا کا رخ کیا تھا
اس پینٹ سمیت دیگر اشیا کو نیلامی پر دینے والی کمپنی کیلیفورنیا گولڈ مارکیٹنگ گروپ کے منیجنگ پارٹنر ڈوائٹ مینلی بتاتے ہیں ”یہ کان کنوں کی جینز چاند پر پہلے جھنڈے کے گاڑنے کی مانند ہے، یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔‘‘