پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان ہفتے کی شام لاہور کے لبرٹی چوک پر ہونے والے جلسے میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کے حوالے سے ’اہم اعلان‘ کرنے جارہے ہیں
اس سے قبل 26 نومبر کو روالپنڈی میں لانگ مارچ کے اختتام پر انہوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں سے نکلنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا
لانگ مارچ کے بعد ان کی سیاسی سرگرمیوں کا مرکز لاہور میں ان کی رہائش گاہ ہی رہی ہے۔ جہاں انہوں نے پنجاب کے تمام ایم پی ایزسے ملاقاتیں کیں اور ان سے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے مشاورت بھی کی۔
اس دوران پی ٹی آئی نے عوامی رابطہ مہم بھی جاری رکھی اور صوبائی دارالحکومت میں آئے روز ریلیاں نکالی جاتی رہی ہیں جو کہ ہفتے 17 دسمبر کو لبرٹی میں ایک بڑے شو کی تیاری تھی
ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے ’چئیرمین عمران خان نے مشاورت مکمل کر لی ہے اور وہ ہفتے کو ایک بڑا اور تاریخی اعلان کرنے جا رہے ہیں۔ اب امپورٹڈ حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔‘
خیال رہے کہ پچھلے مہینے بھی لاہور کے اسی لبرٹی چوک سے تحریک انصاف نے اپنے لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا
اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو ان کے الیکشن کرائیں گے، وفاقی حکومت
وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے اگر پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کیں تو حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) الیکشن لڑے گی
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ کے وزراء اور معاونین کو ہدایت کی گئی کہ وہ مرکزی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ’جارحانہ‘ حکمت عملی اپنائیں
اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ اگر عمران خان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کیں تو پی ڈی ایم جماعت الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہے
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں کی ممکنہ تحلیل کے پیش نظر اپنے اپنے حلقوں میں عوامی رابطہ مہم تیز کرنے کی ہدایت کی ہے
وزیراعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ الیکشن کے بعد مسلم لیگ (ن) پنجاب میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر لے گی
اس حکمت کے پیش نظر پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ملک بھر میں پارٹی ورکرز کنونشن کا آغاز کردیا ہے، اس طرح کے کنونشن شیخوپورہ، قصور، گجرات، راولپنڈی، اسلام آباد، مانسہرہ میں ہو چکے ہیں
ق لیگ آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی یقین دہانی کی خواہاں
سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان سے قبل جوڑ توڑ کی اعصاب شکن جنگ عروج پر پہنچ چکی ہے
عمران خان کو اسمبلیوں کی تحلیل مزید دو ماہ مؤخر کرنے پر قائل کرنے کی کوششیں بظاہر ناکام ہونے کے بعد مسلم لیگ (ق) نے اگلے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی سیاسی اتحادی رہنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے مبینہ طور پر جنوبی پنجاب کے کچھ علاقوں سمیت گجرات ڈویژن اور سیالکوٹ میں پچیس سے تیس صوبائی نشستوں کا مطالبہ کر دیا ہے
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ق) کے پاس اس وقت پنجاب اسمبلی میں دس نشستیں موجود ہیں
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ٹصدیق کی کہ پی ٹی آئی کی مسلم لیگ (ق) کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ جاری ہے، انہیں ان کی سیاسی حیثیت کے مطابق حصہ دیا جائے گا اور ساتھ لے کر چلیں گے
فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی سربراہ آج اپنے ویڈیو لنک خطاب میں دونوں صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کا اعلان کریں گے جس کا بہت انتظار کیا جا رہا ہے
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی یہ خطاب لاہور میں لبرٹی اور صوبے کے دیگر تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں بڑے عوامی اجتماعات کے ذریعے براہ راست سنا جائے گا، وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان عوامی اجتماعات میں ذاتی طور پر شریک ہوں گے
انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلیوں کی تحلیل سے ملک میں جمہوری عمل کا آغاز ہوگا، تحریک انصاف عام انتخابات کے روز تک اپنی انتخابی مہم میں حقیقی آزادی کی تحریک جاری رکھے گی، عام انتخابات اور سیاسی استحکام کی جانب بڑھنا ہی ان تمام بیماریوں کا واحد حل ہے جن سے اس وقت ملک دوچار ہے
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے عمران خان کا فیصلہ حتمی ہوگا
ان کا کہنا تھا ’عمران خان کے فیصلے کا سوچ کر ستائیس کلو میٹر کا وزیراعظم لرز رہا ہے، معیشت سنبھالنے کا دعویٰ کرنے والے عوام کا سامنے کرنے سے گھبرا رہے ہیں، عوام تیرہ جماعتوں کے نااہل ٹولے کے ساتھ وہ سلوک کریں گے جو یہ پشتوں تک یاد رکھیں گے‘
پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی کی سربراہی میں عمران خان اور پارٹی رہنماؤں سے اتحادی جماعتوں کی ملاقاتوں کے بعد فواد چوہدری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) دونوں صوبوں میں عام انتخابات کرانے کا پابند ہو جائے گا
پیش رفت سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کو آگاہ کیا گیا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت اور الیکشن کمیشن آئندہ برس اپریل میں رمضان کے بعد ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے تناظر میں پنجاب میں عام انتخابات مؤخر کر سکتے ہیں
مسلم لیگ (ق) کی جانب سے ترقیاتی منصوبے مکمل ہونے تک اسمبلیوں کی تحلیل مؤخر کرنے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ 66 فیصد نوجوانوں کو محض گلیوں اور سڑکوں کے ترقیاتی منصوبوں کا مزید آسرا نہیں دیا جا سکتا
دریں اثنا ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی راولپنڈی پہنچے اور ایک اہم شخصیت سے مختصر ملاقات کے بعد لاہور واپس آ گئے
چوہدری پرویز الٰہی کا چند ہفتوں کے دوران یہ دوسرا دورہ تھا، اس سے قبل انہوں نے یکم دسمبر کو بھی اسی طرح کا دورہ کیا تھا، وہ ایک خصوصی طیارے کے ذریعے نور خان بیس پہنچے تھے
دوسری جانب ایک اور اہم پیش رفت کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی راولپنڈی میں ایک اور اہم شخصیت سے ملاقات کی
ن لیگ کا وزیراعلیٰ پنجاب اور اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ
مسلم لیگ ن نے اسمبلی کو تحلیل ہونے سے روکنے کے لیے وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور اسپیکر سبطین خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے 106 ارکان پنجاب اسمبلی رانا مشہود کے گھر اکٹھے ہوئے، لیگی ارکان نے رانا مشہود کے گھر عدم اعتماد کی تحریک پر دستخط کر دیے ہیں
ذرائع کا بتانا ہے کہ ن لیگ کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب اور اسپیکر کے خلاف تحریک اعتماد آج ہی جمع کرائے جانے کا امکان ہے
یاد رہے کہ چند روز قبل گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وزیراعلیٰ چوہدر ی پرویز الٰہی کے پاس اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار ہے تو میرے پاس انہیں اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنے کا اختیار ہے۔