سموسہ، جلیبی، پیزا اور بریانی۔۔۔ یہ وہ نام ہیں، جو چٹ پٹے کھانوں کے شوقین خوش خوراک لوگوں کے منہ میں پانی لانے کے لیے کافی ہیں
لیکن جب سموسہ ایٹم بم، بریانی نیوکلیئر میزائل، جلیبی غوری میزائل اور پیزا کو کیلوریز کا ڈرون اٹیک کہا جائے تو ذرا سوچیے ان کھانوں کے شوقین افراد کے دل پر کیا گزرے گی
اس کا اندازہ گذشتہ چند دنوں سے پاکستان میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بخوبی لگایا جا سکتا ہے، جہاں سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد ایک ٹوئٹر صارف ڈاکٹر محمد عفان قیصر کی جانب سے ان کھانوں میں موجود کیلوریز اور ان کے نقصانات پر بنائی گئی وڈیوز کو پوسٹ کر رہے اور یہ وڈیوز ناصرف بڑی تعداد میں دیکھی جا رہی ہیں بلکہ صارفین ان پر اپنی رائے کا اظہار بھی کر رہے ہیں
یہ بحث ڈاکٹر محمد عفان قیصر نامی ٹوئٹر صارف کی ایک وڈیو سامنے آنے کے بعد شروع ہوئی، جس میں انہوں نے پاکستانیوں کے من پسند سنیک سموسہ کے نقصانات اور اس میں موجود کیلوریز پر بات کی اور سموسے کو ’چار سو کیلوریز کا ایٹم بم‘ قرار دیا
اس ویڈیو کے وائرل ہوتے ہی صارفین کی جانب سے ’سموسہ بچاؤ تحریک‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ اس پر احتجاج شروع ہو گیا
بات سموسے سے چلتی ہوئی ’کیلوریز کا ڈرون اٹیک‘ پھر پیزا اور نیوکلیئر اٹیک سے بریانی تک پہنچی تو صارفین کے بقول بریانی پر بات کر کے ڈاکٹر عفان نے ’ریڈ لائن‘ کراس کر لی
جہاں سوشل میڈیا صارفین نے کھانوں پر ’تنقید‘ کو اپنی ریڈ لائن کہا، وہیں بہت سے لوگ ڈاکٹر عفان کے اس اقدام کو سراہتے نظر آئے
کرکٹر وسیم اکرم نے اس وڈیو کو ری ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ قوم اس پیغام کو سمجھ لے گی کہ صحت سب سے بڑی دولت ہے۔ انھوں نے اس پوسٹ پر ڈاکٹر عفان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ اس پیغام کو ضرور سُنیں
سموسے، بریانی، پیزا، جلیبی کی ان وڈیوز پر سوشل میڈیا صارفین کی بحث تو تھمنے کا نام نہیں لے رہی اور نہ ہی ڈاکٹر عفان ہر دوسرے دن کھانوں کی کیلوریز پر بات کرنے سے پیچھے ہٹے لیکن یہاں ضروری ہے کہ ہم ایک بار یہ جان لیں کہ کیلوریز دراصل ہوتی کیا ہیں اور کیا واقعی لوگوں کو چھوٹی چھوٹی خوشیاں دینے والے یہ کھانے ہر شخص کے لیے اتنے ہی نقصان دہ ہیں، جتنا کہ ان وڈیوز میں بتایا جا رہا ہے
ماہرین کے مطابق کیلوریز توانائی ناپنے کا یونٹ ہے، تو جو خوراک ہم کھا رہے ہیں، وہ جسم میں جا کر کتنی توانائی فراہم کر رہی ہے، اس کو ہم کیلوریز کاؤنٹ کہتے ہیں۔ مردوں کو یومیہ ڈھائی ہزار کیلوریز جبکہ عورتوں کو دو ہزار کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے، تاکہ ان کا جسم صحیح طرح کام کرتا رہے
اسلام آباد کے شفا انٹرنیشنل ہسپتال کی سینیئر کلینیکل نیوٹریشنسٹ (ماہر غذائیت) زینب غیور کے مطابق، کیلوریز کو ہم صحت مند او غیر صحت مند دونوں تناظر میں دیکھتے ہیں
پیزا، بریانی یا سموسہ تینوں چیزیں نقصان دہ نہیں لیکن جس طرح ان کو بنایا جاتا ہے، اس میں وہ نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ اگر کسی چیز کا کیلوری کاؤنٹ زیادہ ہے، تو وہ لازمی طور پر نقصان دہ ہو، ایسا نہیں ہے
زینب غیور کے مطابق سموسہ جو ہم کھا رہے ہیں تو اس میں جو فلنگ ہے، وہ بُری نہیں لیکن بازار میں بنائے گئے سموسے کو جس تیل میں تلا جا رہا ہے، اس کو اگر بار بار فرائی کرنے کے عمل سے گزارا گیا ہو تو اُس تیل کی وجہ سے سموسہ نقصان دہ ہو سکتا ہے
وہ وضاحت کرتے ہوئے کہتی ہیں ”سموسے کا قصور نہیں بلکہ اس کو تیار کیے گئے طریقے کا قصور ہوتا ہے۔ لیکن اگر اسی سموسے کو گھر پر بنایا گیا ہو یا اس کو فرائی کرتے وقت معیاری اور صاف تیل استعمال کیا گیا ہو تو وہ نقصان دہ نہیں۔ بلکہ وہ نارمل سنیک ہے۔ بازار کے سموسے میں کیلوریز نہیں بلکہ غیر معیاری تیل اور صفائی ستھرائی کا خیال نہ رکھا جانا مسئلہ کر سکتا ہے“
زینب غیور کے مطابق بعض اوقات ایک چیز صرف اسی لیے نقصان دہ ہو جاتی ہے کہ آپ ایک وقت میں اس کو کتنی تعداد میں لے رہے ہیں۔ اس کی مثال خشک میوہ جات سے لی جا سکتی ہے
انہوں نے کہا ”جتنے بھی ڈرائی فروٹ ہیں وہ سب ہماری صحت کے لیے ضروری ہیں اور اچھے ہیں لیکن ہم عام طور پر اسے گرمی میں نہیں کھاتے اور سردیوں میں بے تحاشا کھاتے ہیں تو گرمی میں نہ لینا نقصان دہ ہے اور سردی میں بہت زیادہ لینا نقصان دہ ہے“
ان کے بقول ”پیزا کے اجزا میں بھی کوئی بھی ایسی چیز نہیں جو غیر صحت بخش ہو لیکن وہ پیزا ایک وقت میں بہت زیادہ تعداد میں کھائیں یا روز کھانا شروع کر دیں تو آپ کے لیے مسئلہ ہو سکتا ہے لہٰذا اپنی متوازن غذا کو سامنے رکھ کر کم مقدار میں لیں تو نقصان دہ نہیں“
ماہر غذائیت زینب غیور کا کہنا ہے ”اسی طرح بریانی ہماری روایتی ڈش ہے، جس میں گوشت اور چاول ہیں۔ جہاں تک مصالحہ جات کی بات ہے تو وہ ہمارے لیے نقصان دہ نہیں۔ مصالحے گردہ کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔ بازار کے مصالحوں میں نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تاہم اگر اس کو بہت زیادہ تیل کے ساتھ نہ بنائیں تو بریانی بہت صحت بخش ڈش ہے اور اس کے کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں“
ماہرغذائیت زینب غیور کے مطابق بعض اوقات کیلوریز کو اتنا بڑھا چڑھا کر بیان کر دیا جاتا ہے کہ ہم دیگر چیزوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ کبھی بھی کیلوری کاؤنٹ کا تعلق ایک مخصوص غذا سے نہیں ہوتا بلکہ اس میں بہت سے عوامل ہوتے ہیں، اس لیے کسی ایک کھانے کو ٹارگٹ کرنا درست نہیں
”پیزا کا ایک سلائس لینا چاہیں تو ہفتہ میں دو بار بھی لیا جا سکتا ہے تاوقتیکہ آپ کو وزن بڑھنے جیسے صحت کے دیگر مسائل نہ ہوں“
ان کے مطابق ”اگر ہم ایک ہی وقت میں گھر کی بنی دو چپاتی لے رہے ہیں اور سمجھ رہے ہیں کہ یہ ہمارے لیے صحت سے بھرپور ہے تو جان لیجیے کہ یہ ایک غلط فہمی ہے اور وہ بھی ہمیں اتنی ہی کیلوریز دے رہی ہیں جتنا کہ ایک سموسہ“
زینب غیور کہتی ہیں ”روزانہ تلی ہوئی غذائیں کھانا کبھی بھی تجویز نہیں کی جاتیں تاہم جب بھی سموسہ یا ایسی چیز کھائیں تو اس کا اضافی تیل ٹشو پیپر سے صاف کر لیں تو وہ قطعاً نقصان دہ نہیں۔ اگر آج آپ نے دو سموسے کھا لیے ہیں تو باقی پورا دن چکنائی والی چیزیں نہ لیں۔“
انہوں نے کہا ”صحت کی گائیڈ لائن کے مطابق آپ سب کچھ کھا سکتے ہیں لیکن صرف یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ آپ نے ان کو اپنی دن بھر کی غذا میں کیسے ایڈجسٹ کرنا ہے اور کُل کیلوریز کو کتنے حصوں میں لینا ہے“
ان کے مطابق کوئی ایسا شخص، جس کو صحت کے کوئی مسائل نہ ہوں، اس کو کیلوریز کاؤنٹ کے بجائے ایک ہفتہ میں ڈیڑھ سو منٹ یا پچیس منٹ روز چہل قدمی اور ورزش کرنا چاہیے تاکہ جسم کے مختلف اعضا درست طریقے سے کام کر سکیں
ان کے مطابق ہمیں تین وقت کا مکمل کھانا یعنی صبح کا ناشتہ، دوپہر اور رات کا کھانے کے ساتھ دو ہلکے کھانے یعنی سنیکس میں تقسیم کرنا ہوتا ہے
ڈبل روٹی کے ایک سلائس میں 80 کیلوریز جبکہ درمیانے سائز کے موسم کے ایک فریش پھل میں 60 کیلوریز اور ایک کپ سلاد میں 25 کیلوریز لیتے ہیں۔ جہاں تک چٹ پٹے کھانے کی بات ہے تو کیلوریز کا ذائقہ کے ساتھ تعلق نہیں۔ لیکن کیلوریز کا تعلق کھانے میں چکنائی کی مقدار سے ہوتا ہے۔ جتنے بھی چکنائی والے کھانے ہوتے ہیں وہ ہمیں ذائقے میں بہتر لگتے ہیں اور اس میں کیلوریز بھی زیادہ ہوتی ہیں۔