فٹبال کو آرٹ میں بدلنے والے ’فٹبال کنگ‘ پیلے کی زندگی کہانی

ویب ڈیسک

فٹبال کو آرٹ میں بدلنے والے ’فٹبال کے بادشاہ‘ اور برازیل کے لیجنڈ پیلے بیاسی برس کی عمر میں چل بسے۔ برازيل کی حکومت نے ان کی وفات پر ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے

اپنی بیاسی سالہ زندگی میں برازیل کو تین فٹبال ورلڈکپ جتوانے والے پیلے کو دنیا کا عظیم ترین کھلاڑی مانا جاتا ہے۔ اپنی نوعمری میں ہی بین الااقوامی فٹبال کیریئر کا آغاز کرنے والے او رائے (کنگ) پیلے کی وفات پر ان کے ساتھی کھلاڑیوں سے لے کر موجودہ فٹبال اسٹارز نے بھی گہرے رنج کا اظہار کیا ہے

پیلے دنیا کے واحد فٹبالر تھے، جو تین ورلڈکپ جیتنے والی ٹیم کا حصہ تھے بلکہ برازیل کو یہ تین ورلڈکپ جتوانے میں پیلے کا کردار سب سے اہم تھا۔ اپنے اکیس سال فٹبال کیریئر میں پیلے نے 1363 میچ کھیلے اور 1281 گول اسکور کیے

 ’پیلے‘ کا بچپن اور ان کے نام کی دلچسپ کہانی

23 اكتوبر 1940 کو برازیل کے جنوب مشرق شہر ٹریس کوراکوس میں ایڈسن ارانٹس ڈو ناسکی مینٹو کے نام سے جنم لینے والے پیلے کو امریکی سائنسدان تھامس ایڈیسن کا نام دیا گیا تھا

پیلے ریو ڈی جنیرو کے شمال مغرب میں تقریباً 200 میل کے فاصلے پر ریاست میناس گیریس کے شہر ٹریس کوراکوس میں پلا بڑھا

انہیں پیلے کا نام ایک ساتھی کھلاڑی بیلے کا نام پیلے کہنے پر دیا گیا اور پھر یہی نام دنیا بھر میں ان کی پہچان بن گیا

دراصل وہ بچپن دو کے عرفی ناموں کے ساتھ بھی بڑے ہوئے۔ "ڈیکو اور پیلے” ۔ ان کے خاندان نے انہیں "Dico” کا عرفی نام دیا، جس کا مطلب ہے ‘جنگجو کا بیٹا’۔ پیلے کے والد، جنہیں ڈونڈِنہو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، بہت سے لوگ میدان میں ایک جنگجو تصور کرتے تھے۔ وہ ایک بہادر فٹبالر تھا

اس کی عرفیت "پیلے” انہیں اسکول میں اس کے ہم جماعتوں کی طرف سے دی گئی۔ پیلے خوش مزاج تھے، جو دوستوں کے پریشان کرنے اور اسکول میں ان کا مذاق اڑانے پر کوئی اعتراض نہیں کرتے تھے۔ وہ پریشان ہو کر بھی مسکرا دیتے

پیلے بعض الفاظ کو درست تلفظ کے ساتھ ادا نہیں کر پاتے تھے، ان کے ان دوستوں نے ان کے برے تلفظ کے طریقوں سے فائدہ اٹھایا

اس وقت اسکول میں، پیلے اپنے پسندیدہ مقامی واسکو ڈی گاما گول کیپر ‘بائل’ کے نام کا تلفظ "پائل” کے طور پر کرتے تھے۔ نام کے تلفظ کے اس کے غلط طریقے سے ان کے ہم جماعت ان کا مذاق اڑاتے تھے۔ لہٰذا، انہوں نے انہیں "پیلے” کا عرفی نام دینے کا فیصلہ کیا

درحقیقت، اس کے ہم جماعت کبھی نہیں جانتے تھے کہ یہ ایک سنہری نام ہے۔ یہ نام ایک لطیفے کی وجہ سے دیا گیا تھا۔ ایک ایسا نام جو اب دنیا بھر میں جانا جاتا ہے

پیلے نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا ”یہ کوئی عرفی نام نہیں تھا، جسے میں بچپن میں پسند نہیں کرتا تھا۔ میرے خاندان نے مجھے ڈیکو کہا، گلی میں میرے ساتھی مجھے ایڈیسن کہتے ہیں۔ جب انہوں نے مجھے پیلے کہنا شروع کیا تو میں نہیں چاہتا تھا کہ وہ ایسا کریں۔ میں نے سوچا کہ یہ ایک برا نام ہے۔۔ اس کے بعد جب کوئی کہتا، "ارے، پیلے،” میں واپس چیختا اور غصہ آتا۔ ایک موقع پر میں نے ایک ہم جماعت کو اس کی وجہ سے مکے مارے اور دو دن کے لیے معطل ہوا۔۔اس کا، متوقع طور پر، مطلوبہ اثر نہیں ہوا۔ دوسرے بچوں نے محسوس کیا کہ وہ مجھے چڑانے کے لیے مجھے پیلے کہنے لگے۔ تب میں نے محسوس کیا کہ یہ مجھ پر منحصر نہیں ہے کہ مجھے کیا کہا جاتا ہے۔ اب مجھے اس نام سے پیار ہے۔ پھر اس نے مجھے تکلیف نہیں پہنچائی “

متعدد فٹبال مداحوں اور برازیلینز کے لیے پیلے ’سوپر ہیومن‘ تھے۔ پیدائش کے بعد ان کا نام ایڈسن آرانتیز دو ناسکیمینٹو رکھا گیا تھا اور انہیں ان کے فٹبال کا عظیم ترین کھلاڑی گردانتے تھے

پیلے نے اپنے بچپن میں ٹھیلے پر مونگ پھلی بھی فروخت کی تاکہ معاشی طور پر اپنے خاندان کی مدد کی جا سکے

پندرہ سال کی عمر میں پروفیشنل فٹبال کا آغاز کرنے والے پیلے نے سانتوس کے ساتھ اپنا کیریئر شروع کیا اور پھر اسے 1962 اور 1963 میں یکے بعد دیگرے دو انٹرکونٹینینٹل کپ جتوا دیے

انہوں نے برازیلی ٹیم کے مخصوص فٹبال اسٹائل سامبا کو ایک نئی جہت دی، جس سے انہیں بڑی کامیابیاں ملیں

10 نمبر کی جرسی پہننے والے پیلے فٹبال کی دنیا کے وہ پہلے کھلاڑی تھے، جنہوں نے فٹبال کو ایک بڑا کھیل اور کمرشل پاور ہاؤس بنایا

1958ع میں ورلڈکپ جتنے والی برازیل کی فٹبال ٹیم میں پیلے بھی شامل تھے، اس وقت ان کی عمر صرف سترہ برس تھی

پیلے نے اپنے اکیس برس کے کیریئر میں 1,363 میچوں میں 1,281 گول کیے، جس میں برازیل کے لیے 92 میچوں میں 77 گول بھی شامل ہیں۔ وہ 1958، 1962 اور 1970 میں تین بار ورلڈ کپ جیتنے والی برازیل کی ٹیم کا حصہ تھے جو کہ ایک عالمی ریکارڈ بھی ہے۔ پیلے سنہ 2000 میں فیفا کے صدی کے بہترین کھلاڑی قرار دیے گئے

میڈیا کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں پیلے نے کہا جب وہ نو یا دس برس کے تھے تو انہوں نے اپنے والد کو برازیل کی ٹیم کے ہارنے پر دھاڑیں مارتے دیکھا۔ انھوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد سے کہا آپ پریشان نہ ہوں، میں اپنے ملک کے لیے ورلڈ کپ جیت کر لاؤں گا۔ ان کے مطابق پھر آٹھ برس بعد 17 برس کی عمر میں خاد نے انھیں وہ تحفہ دیا اور وہ برازیل کی اس ٹیم کا حصہ تھے جو ورلڈکپ کی فاتح بنی

تاہم وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ انہیں نہیں معلوم کے انہوں نے اپنے والد سے یہ وعدہ کس اعتماد کی بنیاد پر کیا تھا مگر وہ اپنا وعدہ پورا کرنے میں کامیاب رہے

پائلٹ بننے کا خواب

فٹبال کے بہت سے شائقین نہیں جانتے ہیں کہ پیلے کا پائلٹ بننے کا لڑکپن کا خواب ایک بدقسمت واقعے سے ٹوٹ گیا، جب ایک مقامی طیارہ ان کے گھر کے قریب گر کر تباہ ہو گیا، جس میں پائلٹ اور جہاز میں سوار تمام مسافر ہلاک ہو گئے

نوجوان پیلے ایک بار اپنا گھر چھوڑ کر پوسٹ مارٹم دیکھنے کے لیے ہسپتال گیا اور پائلٹ کی لاش دیکھ کر اس نے فیصلہ کیا کہ درحقیقت، ان کا کیریئر ہوائی جہاز اڑانا نہیں ہے یوں ان کا لڑکپن کا خواب ختم ہو گیا

ان کے والد ڈونڈینہو انہیں فٹبال کی طرف راغب کرنے لگے، ان کی پرورش کی خاصیت فٹبال تک پھیل گئی، اور ڈونڈینہو پیلے کے پہلے پیشہ ور فٹبال کوچ بن گئے

پیلے نے والد کے ساتھ ایک پیشہ ور پائلٹ بننے کی اپنی بچپن کی خواہش کے لیے اپنی والدہ کی حمایت کا ذکر کیا، جو انہیں فٹبال کو کیریئر کے طور پر لیتے ہوئے دیکھ کر خوش نہیں تھیں

غربت سے اٹھتے ہوئے:

ان کا خاندان غربت کا شکار تھا۔ پیلے خود کبھی بھی امیر بچہ نہیں رہے، اس وقت، انہیں ملنے والا جیب خرچ ان کے فٹبال کو بطور کیریئر اپنانے کا متحمل نہیں ہو سکتا تھا

لڑکپن میں، پیلے کاغذ سے بھری جراب کے ساتھ کھیلا کرتے تھے کیونکہ وہ اپنے گھر میں رکھنے کے لیے فٹبال خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے۔ کسی وقت، وہ وقفے کے دوران آموں کے ساتھ فٹ بال کھیلتے تھے

اس کے نتیجے میں ان کے پاس بہت کم رقم تھی، پیلے کو بچپن میں ہی اضافی رقم کمانے کے لیے مختلف عجیب و غریب نوکریاں کرنی پڑیں۔ انہوں نے اپنے والد سے فٹبال کے ابتدائی سبق حاصل کیے اور جوانی میں مختلف شوقیہ ٹیموں کے لیے کھیلا

پیلے کو یہ محسوس کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگا کہ انہیں کھیل کے لیے مافوق الفطرت صلاحیتوں سے نوازا گیا ہے۔ اس نے اپنے ہی فٹبال اسٹائل کے ساتھ شروعات کی۔ یہ انہوں نے زیادہ تر انڈور فٹبال کھیلتے ہوئے ایجاد کیا

اس وقت برازیل میں انڈور فٹبال مقبول ہو رہا تھا۔ پیلے واقعی واحد بچہ تھا جس نے پوری قوم پر غلبہ حاصل کیا۔ یہ اس کی ڈربلنگ، پاسنگ کی مہارت، رفتار اور گول اسکور کرنے کی صلاحیت تھی جس نے اسے اسٹارڈم کی طرف راغب کیا

جب پیلے کے استقبال کے لیے جنگ روک دی گئی

پیلے 1970ع کی دہائی میں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے اس وقت کی برازیلی ٹیم کو دنیا کی عظیم ترین ٹیم مانا جاتا ہے، جس میں ان کے ساتھ ریولینو، توساتو اور جیرنزو جیسے کھلاڑی موجود تھے

پیلے جہاں بھی جاتے، انہیں بادشاہوں جیسا پروٹوکول دیا جاتا تھا۔ ایک قصہ یہ بھی مشہور ہے کہ جب پیلے 1969ع میں نائجیریا کے دورے پر پہنچے تو وہاں جاری خونی جنگ، جسے ’جنگِ بیافرا‘ کا نام دیا جاتا ہے، کو دو دن کے لیے روک دیا گیا

پیلے: کچھ یادیں، کچھ باتیں

پیلے نے یورپ میں کلب فٹبال کھیلنے سے انکار کر دیا لیکن نیویارک کاسموس کے ساتھ کیا گیا ان کا معاہدہ امریکہ میں ’ساکر‘ کو مشہور کروانے کا ایک اہم ذریعہ بنا

پیلے صرف میدان کے اندر ہی نہیں بلکہ باہر بھی ہمیشہ توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ چاہے فلموں میں ان کا کردار ادا کرنا ہو، موسیقی میں طبع آزمائی ہو یا برازیل کے وزیرِ کھیل کا عہدہ، پیلے ہر جگہ ہی منفرد دکھائی دیتے تھے۔ وہ برازیل کی کابینہ کے پہلے سیاہ فام وزیروں میں سے ایک تھے

تاہم ارجنٹائن کے فٹبال لیجنڈ ڈیاگو میراڈونا کے برعکس پیلے حکومت کے قریبی سمجھے جاتے تھے اور سماجی مسائل پر ان کی خاموشی ان پر تنقید کی وجہ بھی بنتی رہی

برازیل کو سب سے زیادہ کامیاب فٹبال کھیلنے والا ملک بنانے کے علاوہ سیاہ فام پیلے نے اس سے بھی زیادہ اہم کام کیا۔ وہ ایک ایسے ملک میں قومی اثاثے کے طور پر ابھرے جس کا غلامی اور نسل پرستی کا شرمناک ماضی تھا اور جو آج تک کسی نہ کسی حیثیت میں قائم ہے

ظاہر ہے پیلے پر تنقید کرنے والے بھی تھے۔ کچھ ایسے افراد بھی تھے جن کے خیال میں پیلے کو برازیل پر 1964 سے 1985 تک حکمرانی کرنے والی فوجی حکومت کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے تھی کیونکہ یہ فوجی رہنما قومی ٹیم کی کامیابی سے خوب مقبولیت حاصل کرتے تھے

سنہ 2021 میں نیٹ فلکس پر نشر ہونے والی ایک ڈاکیومینٹری میں پیلے نے خاصے افسوس بھرے انداز میں کہا تھا ”اس فوجی دور کے دوران ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف فٹبالرز کچھ زیادہ فرق نہیں ڈال سکتے تھے۔ اگر میں یہ کہوں کہ مجھے ان (خلاف ورزیوں) کا علم نہیں تھا تو یہ میں غلط بیانی کروں گا۔ لیکن ہمیں واضح نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے“

بعد میں پیلے نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے انٹرنیشنل ریٹائرمنٹ واپس لے کر سنہ 1974ع کا ورلڈکپ کھیلنے سے اس لیے منع کیا تھا کیونکہ وہ فوج کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتے تھے

تاہم پیلے نے برازیل میں نسل پرستی کے خلاف بطور کھلاڑی یا ریٹائرمنٹ کے بعد ہونے والی کوششوں میں بھی پوری قوت سے حصہ نہیں لیا تھا

سنہ 2014 میں ان پر اس وقت شدید تنقید کی گئی تھی جب انہوں نے برازیلین چیمپیئن شپ میں نسلی منافرت پر مبنی ایک واقعے کو معمولی حیثیت دیتے ہوئے نظرانداز کرنے کی بات کی تھی اور کہا تھا ”میں اپنے زمانے میں جتنی مرتبہ نسلی تعصب کا شکار ہوا ہوں اس طرح تو ’شاید آپ کو ہر وہ میچ رکوانا پڑتا، جس کا میں حصہ رہا ہوں“

پیلے کی ذاتی زندگی بھی تنازعات سے بھری ہوئی تھی۔ ان کے بیٹے ایڈسن کو منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہوں نے سنہ 1960 میں ایک افیئر کے نتیجے میں اپنی بیٹی کی پیدائش کے بعد انہیں تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا

نیٹفلکس ڈاکیومینٹری میں پیلے نے اس بات کا اقرار کیا کہ ’میرے اتنے زیادہ معاشقے تھے کہ مجھے علم نہیں کہ میرے کتنے بچے تھے۔‘

پیلے نے سنہ 1977 میں بالآخر امریکی پروفیشنل فٹبال لیگ میں اپنا آخری میچ کھیلا اور ریٹائر ہو گئے

انہوں نے کبھی بھی مینجمنٹ کا حصہ بننے کی خواہش کا اظہار نہیں کیا اور ان کی گیم میں شمولیت ان کے ٹی وی پر بطور مبصر شرکت ہوا کرتی تھی۔ جب برازیل نے لاس اینجلس میں سنہ 1994 کا فٹبال ورلڈکپ جیتا تھا تو اس کے پریس باکس میں بیٹھے پیلے کا ہیڈسیٹ پہن کر ناچنے کا منظر جب بھی میری آنکھوں کے سامنے سے گزرے تو میری آنکھیں نم ہو جاتی ہیں

وہ کچھ ڈراموں اور فلموں میں بھی دکھائی دیے اور ایک فلم ’ایسکیپ ٹو وکٹری‘ خاصی مقبول بھی ہوئی اور انہوں نے برازیل نے وزیرِ کھیل کے طور پر سنہ 1995 سے 1998 کے درمیان فرائض سرانجام دیے

پیلے نے متعدد قومی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے اشتہارات میں نظر آئے، جس کی وجہ سے بعض اوقات ان کی ایسی کچھ سرگرمیوں کا تمسخر بھی اڑایا جاتا تھا، جیسا کہ جب انہوں نے سنہ 2000ع کی دہائی میں عضو تناسل کی خرابی کے لیے دوا کی تشہیر میں حصہ لیا، جو کسی حد تک ان کا ایک دلیرانہ اقدام بھی سمجھا جاتا تھا

پیلے قومی اور بین الاقوامی میڈیا کے لیے خبروں کا ایک ’منھ پھٹ سورس‘ بھی تھے۔ وہ نتائج کی پرواہ کیے بغیر بول جاتے تھے چاہے ان کے الفاظ سے مشہور ساتھی کھلاڑیوں کو کتنا ہی غصہ کیوں نہ آئے

برازیل کے ورلڈکپ جیتنے والی ٹیم ممیں فارورڈ پوزیشن کے کھلاڑی روماریو نے ایک بارکہا تھا ”پیلے ایک خاموش شاعر ہیں۔“

سترہ سال کی عمر میں ورلڈکپ جیتنے والی ٹیم میں شامل کھلاڑی

پیلے تاحال وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے بطور کھلاڑی فیفا ورلڈکپ تین مرتبہ جیتے ہیں اور وہ صرف سترہ برس کے تھے، جب انہوں نے پہلی بار 1958ع میں یہ ٹرافی اٹھائی تھی

بارہ برس بعد وہ برازیل کی اس ٹیم کا حصہ تھے، جس نے یہ میکسیکو میں کھیلا گیا ورلڈکپ اتنے جارحانہ انداز میں جیتا تھا کہ اسے اب بھی کچھ رائے عامہ کے تجزیوں کے مطابق دنیا کی بہترین ٹیم مانا جاتا ہے

اس ٹورنامنٹ میں پیلے کی تعریف میں اٹلی کے ڈیفینڈر ٹارسزیو برگنچ نے ایک ایسی بات کہی، جو آج بھی یاد رکھی جاتی ہے۔ برگنچ کو فائنل میں پیلے کی مارکنگ کے لیے منتخب کیا گیا تھا

انہوں نے کہا ”میں نے خود کو میچ سے پہلے یہ بات باور کروائی کہ ’یہ بھی ہم سب کی طرح گوشت پوست سے بنا ایک انسان ہے‘ لیکن میں غلط تھا۔“

پیلے نے اس میچ میں ایک گول اسکور کیا جبکہ دو اسسٹ کیے اور یوں برازیل اور پیلے نے اپنا تیسرا ورلڈکپ جیت لیا۔ یہ گول ان کے کریئر کے 1200 سے زیادہ گولز میں سے ایک تھا

پیلے نے 92 ہیٹ ٹرک اسکور کیں، اور 31 مواقع پر چار گول کیے، چھ مواقع پر پانچ، اور ایک بار ایک میچ میں آٹھ گول کیے تھے۔ اور پیلے کے کئی گول بائیسکل ککس سے کیے گئے۔ یعنی پیلے نے اپنے کیریئر کے دوران حیران کن طور پر 129 بار تین یا اس سے زیادہ گول کیے ہیں

پیلے نے ایک ایسا نقش چھوڑا جو کھیل کے علاوہ بھی قائم رہا اور آنجہانی امریکی فنکار اینڈی وارہول کو مقبولیت کے عارضی ہونے کے بارے میں اپنا مقولہ تبدیل کرنا پڑا

وارہول نے پیشگوئی کی تھی کہ ’پیلے وہ واحد شخص ہیں جنہوں نے میری تھیوری کو غلط ثابت کیا، انہیں پندرہ منٹ کی مقبولیت نہیں پندرہ صدیوں کی مقبولیت حاصل ہوگی۔‘

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی ورلڈ سروس سے منسلک فرنینڈو دوارتے، جنہوں نے سنہ 1995 اور 2015 کے درمیان برازیل سے تعلق رکھنے والے دنیا کے مشہور فٹبالر پیلے سے تقریباً دس ملاقاتیں کیں، پیلے سے جڑی یادداشتوں کے بارے میں لکھتے ہیں:

”خوش قسمتی سے مجھے ان کے ساتھ ون ٹو ون انٹرویو کرنے کا موقع بھی مل گیا لیکن اس دوپہر کی میری پسندیدہ یادداشت یہ تھی کہ 74 برس کی عمر میں بھی پیلے صحت مند اور تندرست دکھائی دے رہے تھے

میں نے انہیں بتایا تھا ’آپ نے سب کو ہسپتال جا کر پریشان کیا ہوا تھا کنگ۔‘ جس پر انہوں نے جواب دیا ’کیا آپ بھول گئے ہیں کہ میں ٹریس کوراکوز نامی قصبے میں پیدا ہوا تھا (جس کا پرتگالی زبان میں مطلب ’تین دل والا‘ ہے)۔ جس شخص کے تین دل ہوں اسے زمین میں دفنانا مشکل ہوتا ہے۔“

پیلے کے کریئر میں ان کے والد کا کردار

پیلے کے والد، جو راموس دو ناسی مینٹو آکا ڈونڈینہو 2 اکتوبر1917 کو پیدا ہوئے تھے۔ وہ برازیل کے اٹیکر سینٹر فارورڈ تھے اور صرف ایک باپ نہیں تھے، بلکہ اپنے بیٹے پیلے کے ایک سرپرست اور بہترین دوست تھے۔ ڈونڈینہو نے اپنے کیریئر کے سالوں کے دوران متعدد چھوٹے کلبوں کے لئے کھیلا

اگرچہ انہوں نے اپنے بیٹے کی طرح زیادہ متاثر نہیں کیا، لیکن انہوں نے کچھ ایسا کیا جس نے ان کے بیٹے کو اپنے افسانوی کیریئر میں ناقابلِ شکست بنا دیا

اس وقت ان کے کھیل کے دنوں میں، فٹبال سب سے کم معاوضہ والے کیریئر میں شامل تھا۔ مثالی طور پر، فٹ بالرز ملک کے غریب ترین لوگوں میں سے تھے۔ لہٰذا ڈونڈینہو غریب تھے. دوسری ملازمتوں سے زیادہ پیسہ کمانے کی ضرورت کی وجہ سے وہ جلد ریٹائر ہو گئے۔ فٹبال کی ریٹائرمنٹ کے بعد، ڈونڈینہو نے ہسپتال کے کلینر کا کام لیا جہاں اس نے اپنے بیٹے کے کیریئر میں مدد کے لیے اضافی رقم کمائی۔

ڈونڈینہو نے پیلے کو سکھایا کہ کس طرح درست طریقے سے گزرنا ہے، ڈربل آرٹس کا مظاہرہ کرنا ہے، محافظوں کو حواس باختہ حالت میں چھوڑنے کے لیے کندھے کی فینٹ کا استعمال کرنا ہے، اور دفاع کرنے والوں کو پیچھے چھوڑنے کے لیے تیزی سے رفتار تبدیل کرنا ہے

اور فٹبال کے تکنیکی پہلو سے آگے بھی پیلے نے اپنے والد سے بہت کچھ سیکھا۔ انہوں نے اپنے والد کے ساتھ وقت گزارتے ہوئے سیکھا کہ حقیقی آدمی کیسے بننا ہے۔ نوجوان پیلے نے اپنے والد کے ساتھ جوشیلے تبادلے سے خوشی اور جذبہ حاصل کیا۔ اس کے علاوہ، وہ اپنے والد کی رائے کو سنجیدگی سے لیتے تھے اس سے محبت کرتے تھے

جب ڈونڈینہو وارڈ میں کام کرتے تھے، تو وہ ان مشہور کھلاڑیوں کے بارے میں یاد دلاتے تھے، جن کا انہوں نے سامنا کیا تھا اور اپنے ہی بڑے بھائی کے بارے میں بات کرتے تھے، جس نے ایک فٹبالر کے طور پر غیر معمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا تھا لیکن پچیس سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے

ڈونڈینہو کے کیریئر کا بیشتر حصہ نامکمل ہے۔ تاہم، ہم جانتے ہیں کہ تقریباً بارہ سالوں میں برازیل کے مٹی والے فٹبال میدانوں پر، ڈونڈینہو نے برازیل کے لیے 6 گیمز میں 19 کو چھوڑ کر 775 گیمز میں 893 گول کیے ہیں

اب، یہ ریکارڈ ہے۔ ڈونڈینہو نے ایک بار ایک میچ میں اپنے سر سے پانچ گول کیے تھے

پیلے نے ہمیشہ اس ریکارڈ کو شکست دینے کی خواہش کی تھی لیکن وہ اپنے پورے کیریئر میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکے۔ ڈونڈینہو کی سربراہی میں گول اب بھی ایک غیر سرکاری عالمی ریکارڈ اور ایک ایسا کارنامہ ہے، جس پر پیلے خود بھی یقین نہیں کر سکتے تھے

جب اس کے بارے میں پوچھا گیا تو، پیلے نے ایک بار کہا؛ "صرف خدا ہی بتا سکتا ہے کہ میرے والد نے ایسا کیسے کیا۔”

برازیل کی حکومت نے 1961 میں پیلے کو ملک سے باہر منتقل ہونے سے روکنے کے لیے ایک سرکاری قومی خزانہ قرار دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close