سندھ کے دارالحکومت کراچی کی گرین میٹرو بس سروس فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث تقریباً ختم ہو چکی ہے اور اس کی ایک سو سے زیادہ بسیں زنگ کھا کر کھلے میدان میں گل سڑ رہی ہیں
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں قائم کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے سٹی وارڈن ڈپارٹمنٹ کے پلاٹ میں گرین میٹرو بس سروس کی بسیں ابتر حالت میں کھڑی ہیں، جن کے ڈھانچے زنگ آلود، سیٹیں ٹوٹی پھوٹی اور دھول مٹی سے اٹی ہوئی ہیں
کے ایم سی کے ترجمان ساجد حسن کے مطابق 2007 میں شروع ہونے والے گرین میٹرو بس سروس ادارے کی مالی مشکلات کے باعث بند پڑا ہے
بس سروس کا مقصد کراچی کی عوام کو سفری سہولت فراہم کرنا تھا، جس کے لیے شہری حکومت نے سابق ناظم مصطفیٰ کے زمانے میں سو سے زیادہ بسیں خریدی تھیں
گلشن حدید اور ٹاور کے درمیان چلنے والی خود کار دروازوں سے لیس ہر بس میں چالیس نشستیں تھیں جبکہ اضافی مسافروں کے لیے ہینڈلز بھی موجود تھے
ساجد حسن کے مطابق کافی عرصے تک گرین میٹرو سروس کی بسیں کراچی والوں کے لیے سفری سہولت فراہم کرتی رہی اور مالی مشکلات کے باعث 16-2015 میں کچھ بسوں کو گراؤنڈ کرتے ہوئے محض تیس بسوں کو سڑکوں پر رہنے دیا گیا، جنہیں بعد ازاں ایک نجی کمپنی کے حوالے کیا گیا
’کے ایم سی میں شروع سے ہی مالی حالات کمزور رہے ہیں، اور جدید میٹرو بس سروس کے لیے فنڈز کی کمی کے باعث مینٹیننس نہ ہو سکی، جس کی وجہ سے مذکورہ بسیں ناکارہ ہو گئیں۔‘
ساجد حسن نے مزید بتایا کہ اب کراچی کے لیے چار ریپڈ بس سروس شروع کی جا رہی ہے، جن میں گرین اور اورنج لائن شروع ہو چکی ہے جبکہ ریڈ اور یلو لائن پر تیزی سے کام جاری ہے
ایک جانب حکومت ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کی کمی کا رونا رو رہی ہے تو دوسری جانب حکومت کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے اربوں روپے کا سرمایہ ضائع ہو رہا ہے۔