افغانستان سے امریکہ منتقل کی گئی مغوی یتیم بچی بدستور امریکی فوجی اہلکار کے پاس

ویب ڈیسک

افغانستان سے امریکہ منتقل کی گئی ساڑھے تین سالہ یتیم بچی بدستور امریکی فورسز کے اسی اہلکار میجر جوشوا ماسٹ کے پاس ہے، جس پر بچی کے عزیزوں نے اس کے اغوا کا الزام لگایا ہے

اس بچی کا حقیقی خاندان افغانستان میں مارا جا چکا ہے، جبکہ اس کے دیگر عزیزوں کا کہنا ہے کہ وہ اس کی پرورش کے خواہاں ہیں

دوسری جانب امریکی فورسز کے اہلکار میجر جوشوا ماسٹ کے خاندان کا دعویٰ ہے کہ اس بچی کو قانونی طور پر گود لیا گیا تھا، البتہ اس کے عزیز واقارب اس بات سے انکار کر رہے ہیں

یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرین یان پائیر نے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کو اکتوبر میں بتایا تھا کہ انتظامیہ کی یہ کوشش ہے کہ اس بچی کے مستقبل کو دیکھا جائے۔ جبکہ گزشتہ ماہ امریکہ کے محکمۂ انصاف نے اس بچی کے سلسلے میں جاری قانونی جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بچی کو ابتدا میں ہی اپنے خاندان سے جدا نہیں کیا جانا چاہیے تھا

اس سلسلے میں محکمے نے یہ درخواست بھی دی تھی کہ اس فیصلے کو ریاست ورجینیا کی ایک مقامی عدالت سے وفاقی عدالت میں بھیجا جائے جسے مقامی جج نے مسترد کر دیا تھا۔ وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں مزید تفتیش جاری ہے

اس قانونی جنگ کو ایک سال کا عرصہ ہو چکا ہے اور اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سلسلے میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔ اس بچی کی عمر اس وقت ساڑھے تین برس ہے

عدالتی دستاویزات کے مطابق جوشوا ماسٹ نے افغانستان میں 2019ع کے آخر میں قیام کے دوران اس بچی کی پرورش میں دلچسپی ظاہر کرنا شروع کی تھی۔ یہ بچی اس وقت محض چند ماہ کی تھی جس کے والدین اور پانچ بہن بھائی افغانستان میں امریکہ کی ایک خصوصی فوجی کارروائی میں مارے گئے تھے۔ یہ بچی اس وقت زخمی ہو گئی تھی

جیسے جیسے یہ بچی صحتیاب ہوتی گئی، افغان حکومت اور بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کی مدد سے اس بچی کے رشتے داروں کو تلاش کیا گیا۔ اسی دوران اس کا ایک کزن اور اس کی بیوی کے بارے میں معلوم ہو سکا جنہوں نے اس بچی کی پرورش کی ذمہ داری قبول کی

’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کی رپورٹ کے مطابق جوشوا ماسٹ نے عسکری حکام کے احکامات کے باوجود اس معاملے میں مداخلت بند نہ کی اور فوج میں اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کیا۔ ٹرمپ انتظامیہ میں سیاسی روابط سے اپیل کی اور ورجینیا کے ایک چھوٹے سے قصبے میں واقع عدالت کو بیرونِ ملک سے بچے کو گود لینے کے لیے موجود معمول کے حفاظتی اقدامات کو پس پشت ڈالنے پر قائل کیا

جوشوا ماسٹ نے، جہاں اس خاندان کے امریکہ آنے میں مدد کی، وہیں ورجینیا کی ایک مقامی عدالت میں اس بچی کے گود لینے کی درخواست بھی دائر کر دی جب کہ اس خاندان کا کہنا ہے کہ امریکہ پہنچ کر ان سے یہ بچی لے لی گئی تھی

ماسٹ نے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کی جانب سے بھیجے گئے سوالات کے جواب دینے سے انکار کر دیا

عدالت کی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماسٹ نے دعویٰ کیا کہ وہ اس بچی کو امریکہ لانے میں درست تھے اور وہ اس کی اپنی اہلیہ کے ساتھ پرورش کر رہے ہیں

دوسری جانب طالبان نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو امریکی حکام کے سامنے اٹھائیں گے تاکہ اس بچی کو اس کے رشتے داروں کے حوالے کیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
Close
Close