گوادر میں حق دو تحریک کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف منگل کو بلوچستان ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی
یہ درخواست تربت بار کے صدر مہر اللہ ایڈوکیٹ نے دائر کی، جنہوں نے موقف اختیار کیا کہ گوادر میں غیر قانونی گرفتاریاں کی جا رہی ہیں
درخواست کے مطابق گوادر میں چھاپے مار کر چادر اور چاردیواری کی پامالی کی جا رہی ہے اور تھری ایم پی او کے تحت لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ حکومت اور انتظامیہ کو ’غیر قانونی‘ اقدامات سے روکے
درخواست میں چیف سیکریٹری بلوچستان، سیکریٹری داخلہ اور ضلعی انتظامیہ گوادر کو فریق بنایا گیا ہے
دوسری جانب حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف گوادر اور دوسرے تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے ہیں
تھانہ سٹی میں درج مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت، لوگوں کو اشتعال دلانا اور دیگر دفعات شامل ہیں۔ یہ مقدمہ نائب تحصیل دار بلیدہ کیچ غلام فاروق کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ مقدمے میں وقوعے کی تاریخ 26 دسمبر اور مقدمے کے اندراج کی تاریخ 29 دسمبر ہے۔
ملزموں کے خلاف 337، 186/114، 150/ 153، 147/149، 477/ 504، 341/353 کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے
ادھر حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 26 دسمبر سے شروع ہونے والا گوادر آپریشن تاحال جاری ہے۔ پورا گوادر معاصرے میں ہے اور کرفیو کا سماں ہے
دوسری جانب حکومت نے گوادر میں مواصلاتی رابطے بحال کرنے کا دعویٰ کیا ہے،تاہم وہاں رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ صرف موبائل فون سروس بحال ہوئی ہے لیکن انٹرنیٹ بدستور بند ہے۔