سڑکوں پر جھاڑو لگانے والی چنتا دیوی انتخابی میدان میں بھی جھاڑو پھیر کر ڈپٹی میئر بن گئیں

ویب ڈیسک

شمالی بھارت کی ریاست بہار کے گیا شہر کی سڑکوں پر گزشتہ چالیس برس سے جھاڑو دینے والی چنتا دیوی انتخابات جیت کر اسی علاقے سے ڈپٹی میئر منتخب ہو گئی ہیں

تفصیلات کے مطابق میونسپلٹی کے حالیہ انتخابات میں چنتا دیوی نے اپنے قریبی حریف کو لگ بھگ پندرہ ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ یہ سیٹ ’ایس سی‘ یعنی شیڈول کاسٹ (نچلی ذات سمجھے جانے والے ہندو) خواتین کے لیے مخصوص ہے اور ان کی حریف بھی ’ایس سی‘ خواتین ہی تھیں

واضح رہے کہ ’شیڈول کاسٹ‘ (ایس سی) زمرہ میں وہ ذاتیں شامل ہیں، جنہیں نے تاریخی طور پر مذہبی، معاشی اور سماجی امتیاز کا سامنا ہے۔ حکومت نے ان کے لیے انتخابات اور ملازمتوں میں ریزرویشن جیسے اقدامات متعارف کرائے ہیں

ساٹھ سالہ چنتا دیوی کی جیت اس لیے بھی اہمیت کی حامل سمجھی جا رہی ہے کیونکہ وہ ’نچلی ذات‘ سے تعلق رکھتی ہیں، جس کی وجہ اس انہیں ہر قدم پر جدوجہد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، انہیں اپنے بچپن میں ہی والدین کے سائے سے محروم ہونا پڑا تھا، وہ گذشتہ دو دہائیوں سے بیوہ ہیں اور ان کے تین میں سے دو بیٹے بھی صفائی کا کام کرتے ہیں

ان کے پوتے راہول کمار بتاتے ہیں ”سنہ 2020ع میں ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے انہی گلیوں میں سبزی بیچنا شرع کر دی، لیکن سبزی بیچنے والوں کے خلاف میونسپلٹی کی بے جا کارروائیوں نے انہیں انتخابات میں اترنے پر مجبور کر دیا۔ افسر اکثر آ کر بازار میں غریب سبزی فروشوں کو کسی نہ کسی بہانے سے پریشان کرتے تھے۔ انہوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی“

گزشتہ برس ایسے ہی ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے چنتا دیوی کہتی ہیں ”ایک بار میونسپلٹی والے آئے اور میری اور دوسرے سبزی والوں کی ٹوکریوں کو اپنے کچرے کے ٹرک میں ڈال دیا لیکن اس کے باوجود بھی ان سبزی والوں میں آواز اٹھانے کی ہمت نہیں تھی۔ میں نے اپنے دم سے اپنی ٹوکری اتاری اور ساتھ میں دوسروں کی ٹوکریاں بھی لے کر آئی۔ اس کے بعد سب نے مجھے الیکشن لڑنے کی ترغیب دی“

انہوں نے دیوی سے کہا کہ انہیں کسی ایسے شخص کی ضرورت ہے، جو ان کی طرف سے ان کے حقوق کی لڑائی لڑ سکے

لیکن دیوی کے پاس الیکشن لڑنے کے وسائل نہیں تھے۔ ”میں نے کہا کی میری اوقات کہاں ہے کہ میں الیکشن لڑوں۔ لوگوں نے بولا کہ آپ لڑیں، ہم چندہ کریں گے آپ کے لیے“

وہ کہتی ہیں ”میں نے اس سے پہلے کبھی بھی الیکشن نہیں لڑا تھا لیکن ہمیشہ جتنا کر سکتی تھی، اتنا لوگوں کی مدد کی۔ اگرچہ مجھے متعدد برادریوں کے ووٹ حاصل ہوئے لیکن صفائی ملازم کی یونین اور سبزی والوں نے میری بھرپور حمایت کی“

واضح رہے کہ میونسپلٹی کے ان انتخابات میں سیاسی پارٹیاں باقاعدہ حصہ نہیں لے سکتیں لیکن وہ اپنے پسندیدہ امیدواروں کی پشت پناہی ضرور کرتی ہیں۔ دیوی کو مقامی جماعتوں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، راشٹریہ جنتا دل اور جنتا دل یونائیٹڈ اور قومی پارٹی کانگریس کی حمایت حاصل تھی

گیا شہر کے جس میونسپلٹی سے دیوی نے کامیابی حاصل کی ہے، وہ ریاستی اسمبلی کے اس حصے میں آتا ہے، جہاں سے بی جے پی لیڈر پریم کمار تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے جیت رہے ہیں

ان کی جیت پر تبصرہ کرتے ہوئے گیا شہر کے نئے میئر گنیش پاسوان نے میڈیا کو بتایا ”گیا ایک ایسی جگہ ہے جہاں لوگ ‘اینلائیٹمینٹ’ کے لیے آتے ہیں اور یہ وہ جگہ بھی ہے، جہاں سے ایک موسہر خاتون لوک سبھا میں جا سکتی ہے“

واضح رہے کہ موسہر ‘ایس سی کٹیگری’ یعنی ‘نچلی ذات’ میں بھی سب سے زیادہ پسماندہ برادری میں سے ہیں، جن میں بہت سے لوگوں کو زندہ رہنے کے لیے چوہے مارنے اور کھانے کا سہارا لینا پڑتا تھا۔ دیگر لوگ، جیسے کہ چنتا دیوی، روزی روٹی کے لیے بیت الخلا اور گلیوں کی صفائی کرتے ہیں

نئے میئر گنیش پاسوان نے مزید کہا ”اس بار یہاں کے لوگوں نے چنتا دیوی کو منتخب کر کے شاید پوری دنیا کے لیے ایک مثال قائم کی ہے، جو یہاں صفائی کے عملے کے طور پر انسانی فضلے کو اپنے سر پر اٹھاتی تھیں، جب یہاں بیت الخلا کی تعداد کم تھی۔ یہ ایک تاریخی قدم ہے“

ریاست بہار میں روایتی طور پر ذات پات کے نام پر امتیاز اور تشدد کے خلاف تحریک شروع ہوئی۔ اس کے خلاف چلنے والی تحریک بھی کئی دفعہ پرتشدد ہو چکی ہے، بشمول گیا ضلع کے کچھ حصوں میں بھی جہاں بہت سے لوگوں نے زمیندار اعلیٰ ذات کی برادریوں کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے

2000ع کی دہائی کے اوائل سے تشدد میں بڑی حد تک کمی آئی ہے، لیکن معاشرے میں ‘نچلی‘ ذات کے خلاف کسی نہ کسی شکل میں امتیازی سلوک جاری ہے

تاہم 1990ع کی دہائی سے ریاست میں بلا روک ٹوک غیر اعلیٰ ذات کی جماعتیں جیسے لالو پرساد یادو کی راشٹریہ جنتا دل اور نتیش کمار کی جنتا دل یونائیٹڈ کے سیاست دان حکومت چلا رہے ہیں

دیوی کا ضلع گیا بدھ مت کے لیے ایک اہم زیارت گاہ ہے، جہاں گوتم بدھ کو روحانی معراج حاصل ہوئی تھی۔ یہ شہر ہندو مت میں بھی ’پنڈ دان‘ رسم کے لیے اہم ہے, جس سے مردے کو حتمی نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے

چنتا دیوی اب میونسپلٹی کے کارکنوں کی بروقت تنخواہ، ٹھیلے والوں کے حقوق جیسی معاملوں کے لیے لڑنا چاہتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں ”فٹ پاتھ پر دُکان لگانے والوں کی مدد کروں گی کیونکہ ان کے گھروں میں کمانے والا ایک ہے، کھانے والے دس ہیں۔ گلی اور نالیاں بنواؤں گی، بہت سارے مندر مسجد ٹوٹے پھوٹے ہیں، انہیں بھی ٹھیک کرانا ہے“

چالیس سال تک اس شہر کی سڑکوں کی صفائی کرنے والی چنتا دیوی ڈپٹی میئر بننے کے بعد اپنے شہر کی تعمیر کے بارے میں اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہیں ”گیا کو ایسا بنانا ہے کہ اگر دیش ودیش سے لوگ آئیں تو کہیں کہ یہ گیا نہیں ہے، یہ دلی ہے“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close