ایک طرف آٹے کی قطاروں میں مرتے لوگ، دوسری جانب معاشی پالیسیوں کی حکومتی تشہیر

ویب ڈیسک

مسلم لیگ نون کی زیرِ قیادت پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مذاکرات کے لیے کوشاں ہے تاکہ ایک ارب دس کروڑ ڈالر کی قسط حاصل کر سکے

آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کے لیے پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور آئی ایم ایف کے وفد کی آج 9 جنوری کو جنیوا میں ایک ملاقات بھی طے ہے

آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج ملنے پر پاکستان کے زرِ مبادلہ کے زخائر میں اضافہ ہوگا اور قرضوں میں واپسی کے لیے بھی حکومت پاکستان کو آسانی ہوگی لیکن خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سے ملک میں نہ صرف افراطِ زر میں مزید اضافہ ہوگا بلکہ اس کے نتیجے میں مہنگائی بھی مزید بڑھے گی

ادارہِ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2022 میں افراطِ زر کی شرح 24.5 فیصد رہی۔ اگر آئی ایم ایف مزید سخت شرائط پر قسط دیتا ہے تو افراط زر میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے

ایسے میں پی ڈیم ایم کی اتحادی حکومت نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور اخباروں میں اشتہارات کے ذریعے اپنی معاشی ’کارکردگی‘ کی تشہیر شروع کر دی ہے

پاکستان کے معروف اخبارات کے پہلے صفحے پر ’اپنی معیشت کو جانیں‘ کے بڑے بڑے اشتہارات دیکھے جا سکتے ہیں اور اسی عنوان سے ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بھی کر رہا ہے

ایک جانب مہنگائی کے عذاب سے تنگ عوام نوالے کو ترس رہے ہیں تو دوسری جانب اخبارات میں چھپے اشتہارات میں حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 57 فیصد، درآمدات میں 16.2 فیصد اور تجارتی خسارے میں 26 فیصد کمی آئی ہے

اشتہارات میں درج مزید اعداد و شمار کے مطابق موجودہ حکومت کے دور میں ٹیکس محصولات میں 17.4 فیصد اور زرعی کریڈٹ میں 36 فیصد اضافہ ہوا ہے

اشتہار میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈ میں اضافے، کسان پیکج، وقت پر بیرونی ادائیگیوں کا انتظام کرنے کا بھی ذکر کیا گیا ہے

اسی اشتہار میں حکومت نے ’ڈالر کی اڑان پر قابو پانے‘ کا دلچسپ دعویٰ بھی کیا ہے، اور اس کا سہرا بھی اپنے سر سجایا ہے

واضح رہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت آنے سے پہلے ڈالر 180 روپے کے لگ بھگ تھا، جبکہ اس وقت پاکستانی روپیہ اپنی قدر کھو کر 227 روپے فی ڈالر تک پہنچ چکا ہے

180 سے 227 روپے تک ڈالر پہنچا کر اپنے اشتہارات میں ’ڈالر کی اڑان پر قابو پانے‘ کے حکومتی دعوے پر عوام نے شدید حیرت کا اظہار کیا ہے، ساتھ ہی انٹر بینک کے مطابق لوگ ڈالر نہ ملنے کا شکوہ بھی کر رہے ہیں اور اس وقت نئی بحث بھی ہو رہی ہے کہ ڈالر کا اصل ریٹ آخر ہے کیا؟

ان اشتہارات کی تشہیر سرکاری ٹی وی اور رڈیو چینل کے آفیشل اکاؤنٹس سے بھی کی جارہی ہیں

مختلف اخبارات کے صفحہ اول پر اشتہار چھپنے پر سوشل میڈیا پر بحث کی جا رہی ہے

ایک صارف نے اس تشہیر پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ’آٹا خرید دیتے غریبوں کو۔‘

ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا زہر کھانے کے پیسے نہیں مگر اشتہار تو پھر بھی دینے ہیں

علی خضر جو کہ بزنس ریکارڈر کے ایڈیٹر بھی ہیں، نے اخبار کی تصویر شئیر کی اور ساتھ لکھا کہ “یہ آدھا صفحہ ہے!“

قمبر زیدی نے اخبار کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کی اور لکھا ”ترس آ رہا ہے مسلم لیگ ن نے اپنا کیا حشر کر لیا ہے، یہ پیسے دے کر لوگوں کو بتا رہے ہیں ترقی ہو رہی ہے۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close