گذشتہ سال کے اواخر میں اپنی لانچ سے لے کر اب تک جیمز ویب نامی طاقتور خلائی دوربین نے کئی نئی دریافتیں کی ہیں اور اب اس فہرست میں ایک اور چیز کا اضافہ ہو گیا ہے
اب پہلی مرتبہ دنیا کی اس سب سے بڑی دوربین نے ایک سیارہ دریافت کر لیا ہے، جس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ یہ سیارہ بہت حد تک زمین جیسا ہے
سائنسدانوں نے اب اس کے مزید مشاہدوں کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ آنے والے مہینوں میں اس نئے سیارے کے بارے میں مزید جانا جا سکے
اس پتھریلے سیارے کا نام ایل ایچ ایس 475 بی ہے اور یہ زمین سے 41 نوری سال کے فاصلے پر برج اوکٹینز میں ہے
اس کا سب سے پہلے پتا ناسا کی ایک سیٹلائٹ نے لگایا تھا لیکن اس کا مشاہدہ کر کے اس کی موجودگی کی تصدیق جیمز ویب نے کی ہے
چونکہ یہ سیارہ ہمارے لیے نیا ہے، اس لیے ابھی اس کے بارے میں بہت کچھ جاننا باقی ہے، لیکن سائنسدان اب تک کچھ ابتدائی تفصیلات کی تصدیق کرنے میں کامیاب رہے ہیں
یہ ایک چھوٹا سا پتھریلا سیارہ ہے جو بالکل زمین کے سائز جتنا ہے۔ جس کے متعلق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ زمین سے کچھ سو ڈگری زیادہ گرم ہے
خلائی سائنسدانوں کی ٹیم اب بھی یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ کیا ادھر فضا اور آب و ہوا موجود ہے یا نہیں۔ تاہم اُنھیں یہ یقین ہے کہ اس کی فضا میں سیارہ زحل (سیٹرن) کے ایک چاند ٹائٹن کی طرح میتھین کی کثیف سطح نہیں ہے
سائنسدان اس نئی دریافت سے پرجوش دکھائی دے رہے ہیں اور امید کر رہے ہیں کہ یہ بڑی سی دوربین مستقبل میں کئی مزید سیارے دریافت کرے گی
ناسا کے ڈائریکٹر مارک کلیمپن کا کہنا ہے ”زمین کے سائز کے ایک پتھریلے سیارے کے پہلے مشاہداتی نتائج مستقبل میں اس دوربین کے ذریعے پتھریلے سیاروں کی فضا کا جائزہ لینے کے لیے کئی امکانات کا دروازہ کھولتے ہیں“
اُنھوں نے کہا ”جیمز ویب ہمیں ہمارے نظامِ شمسی سے باہر موجود زمین جیسی دنیاؤں کے بارے میں نئی معلومات کے قریب سے قریب تر لا رہی ہے اور یہ مشن تو ابھی صرف شروع ہوا ہے“
سائنسدانوں کو امید ہے کہ وہ گرمیوں کے لیے طے شدہ نئے مشاہدوں کے ذریعے اس نئے سیارے کے بارے میں مزید معلومات اکٹھی کر سکیں گے۔