فومو FOMO ایک اصطلاح ہے، جو انگریزی الفاظ ’فیئر آف مسنگ آؤٹ‘ کا مخفف ہے۔ یہی چیز آپ کو ڈرائیونگ کے دوران موبائل کی طرف ہاتھ بڑھانے پر مجبور کرتی ہے حتٰی کہ واش روم جاتے ہوئے بھی موبائل ساتھ لے جانا ضروری خیال کرتے ہیں
اس کیفیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اگر آپ سوشل میڈیا پر چلنے والی چیزوں سے پوری طرح باخبر نہیں ہیں تو شاید آپ دفتر میں ہونے والی بحث میں شامل نہ ہو سکیں اور اس سے آپ کو ’سست یا بے خبر‘ قرار دیا جا سکتا ہے یا پھر دوستوں کی محفل میں کہیں آپ کو سبکی نہ ہو
جدید دور میں سوشل میڈیا زندگی کا حصہ بن چکا ہے اور اس پر لوگوں کے ہزاروں کی تعداد میں دوست ہوتے ہیں۔ ان سے مباحث ہوتے ہیں، تصاویر کا تبادلہ ہوتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ رابطے یا رشتے ان دوستیوں یا رشتہ داریوں کا نعم البدل ہو سکتے ہیں، جو ہمارے اردگرد موجود ہیں اور ہم ان کا وقت بھی سوشل میڈیا کو دیے جا رہے ہیں
ان دونوں معاملات کا موازنہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ سوشل میڈیا ذہنی و جسمانی صحت پر کتنا اثرانداز ہوتا ہے اور اس کو کس حد تک استعمال کرنا چاہیے
اگر آپ سوشل میڈیا پر گھنٹوں گزارنے کے بعد اداسی، عدم اطمینان اور تنہائی محسوس کرتے ہیں تو آپ کو اپنے طرزِ عمل کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ FOMO کا شکار ہو سکتے ہیں
سوشل میڈیا کے منفی پہلو
دماغی صحت پر سوشل میڈیا کے طویل مدتی اثرات کا جائزہ لینے والی تحقیقوں سے واضح ہے کہ اس پر بہت زیادہ وقت گزارنے والے ڈپریشن، اضطراب، تنہائی اور دوسری منفی چیزوں کی طرف راغب ہو سکتے ہیں۔ ذیل میں اس کے چند منفی پہلوؤں اور ان کے اثرات کا جائزہ پیش کیا جا رہا ہے
سوشل میڈیا ایک دھوکہ نگری ہے اور سب جانتے ہیں کہ یہاں پر جو تصاویر دکھائی دیتی ہیں ضروری نہیں کہ وہ حقیقی ہوں اور ان کے لیے فلٹر وغیرہ استعمال نہ کیے گئے ہوں اس لیے کسی کا اپنے ساتھ موازنہ نہ ہی کریں تو بہتر ہے
اسی طرح سب لوگ اپنی زندگی کی جھلکیوں میں زیادہ تر روشن پہلوؤں کو ہی نمایاں رکھتے ہیں اور منفی چیزوں کو شیئر کرنے سے گریز کیا جاتا ہے، جس سے صارف کو لگتا ہے کہ ساری پریشانی صرف اسی کو ہی ہے اور باقی دنیا خوش ہے، جو آگے جا کر مایوسی کو جنم دیتی ہے
پنسلوانیا یونیورسٹی میں کی جانے والی حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ فیسبک، سنیپ چیٹ اور انسٹاگرام کا زیادہ استعمال کسی حد تک ’تنہائی‘ کے احساس کو بڑھاتا ہے
انسانوں کے ذہنی طور پر صحتمند رہنے کے لیے بالمشافہ رابطے کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ شخص، جس سے آپ کی ملاقات اور بات چیت آپ کے لیے اطمینان کا باعث ہے، اس سے آن لائن چیٹ یا اس کا کوئی میسیج پڑھنا آپ کے لیے وہ کام نہیں دے سکتا
سوشل میڈیا پر گردش کرتی زیادہ تر چیزیں افواہوں اور گمراہ کن معلومات پر مبنی ہوتی ہیں اور کئی بار ان کو اپنے مخصوص مقاصد حاصل کرنے کے لیے پھیلایا جا رہا ہوتا ہے۔ ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارمز پر بھی تکلیف دہ افواہیں اور جھوٹے ٹرینڈز بنائے جاتے ہیں، جن کے جذباتی و نفسیاتی اثرات بھی ہوتے ہیں
ویسے تو سوشل میڈیا کے عادی افراد سارا دن ہی اس سے جڑے رہتے ہیں تاہم رات کے وقت دیر تک آن لائن رہنا پڑتا ہے، جس سے نیند متاثر ہوتی ہے جبکہ لیپ ٹاپ اور فون کی اسکرین کو دیر تک دیکھنے سے نظر کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔ اس لیے ماہرین ہر وقت سوشل میڈیا سے جڑے رہنے کو منفی قرار دیتے ہیں اور اس کے لیے وقت مخصوص کرنے پر زور دیتے ہوئے مناسب استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔