جنوبی افریقہ کے سابق انٹرنیشنل کرکٹر، ٹیسٹ اور ون ڈے میں پچیس پچیس سینچریاں بنانے والے پانچ کھلاڑیوں میں سے ایک ہاشم آملہ نے گزشتہ روز تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا
سابق جنوبی افریقی کپتان نے رواں صدی کے آغاز میں اپنے فرسٹ کلاس کریئر کا آغاز جنوبی افریقہ کی جانب سے کھیلتے ہوئے کیا، جب کہ تیئیس سال کے بعد اس کا اختتام انہوں نے انگلش کاؤنٹی سرے کی نمائندگی کرتے ہوئے کیا
سن 2004ع سے 2019ع تک جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرنے والے ہاشم آملہ نے مجموعی طور پر 124 ٹیسٹ میچز، 181 ون ڈے انٹرنیشنل اور 44 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز کے ساتھ ساتھ 265 فرسٹ کلاس، 247 لسٹ اے اور 164 ٹی ٹوئنٹی میچز میں مختلف ٹیموں کی نمائندگی کی
ہاشم آملہ ساؤتھ افریقہ کے شہر ڈربن میں ایک دیندار مسلم گھرانے میں 31 مارچ 1983 کو پیدا ہوئے۔ ان کی پرورش ایک متوسط طبقے میں ہوئی۔ ہاشم آملہ نے انتہائی معتبر ڈربن ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کی۔ ان کے بڑے بھائی احمد آملہ بھی پیشہ ور کرکٹر تھے۔ احمد نے ہاشم سے دو سال پہلے کرکٹ کے میدان میں قدم جمائے اور دونوں ایک وقت کے لیے کوازولو-نٹل ڈولفنز میں ایک ساتھ کھیلا کرتے تھے۔ ڈربن ہائی اسکول سے تعلیم کے بعد کالج سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی
اس کے بعد کرکٹ کے میدان میں یوتھ کرکٹ کو اپنے بہترین کھیل سے متاثر کیا۔ ہاشم آملہ نے اپنی صوبائی ٹیم کوازولو-نٹل ڈولفنز کی جانب سے کرکٹ کا آغاز کیا، جلد ہی نیوزی لینڈ میں 2002 کے انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ کی قیادت کی
فائنل میں ٹیم اپنے ابتدائی سالوں کے دوران سابق مغربی صوبے کے کپتان اور کوچ ہیلٹن ایکرمین آملہ کی ترقی میں اثرانداز رہے۔ انہوں نے سب سے پہلے ہاشم آملہ کی صلاحیتوں کو دیکھا اور اپنے کوچنگ کیرئیر کے دوران اس کی صلاحیتوں کا احترام کیا۔ کوچ کے وعدے کی بنا پر وہ 21 سال کی کم عمری میں کوازولو-نٹال کے کپتان مقرر ہوئے۔ اسی دوران ہاشم آملہ 2013 میں ڈولفنز سے کیپ کوبراز منتقل ہوئے
ہاشم آملہ کا شمار دائیں ہاتھ کے بہترین بلے بازوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے جولائی 2012 میں اوول، لندن، انگلینڈ کے خلاف ناٹ آؤٹ 311 رنز کی بہترین اننگ کھیلی، اور جنوبی افریقہ کے بہترین بلے باز کے انفرادی ٹیسٹ اسکور کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ ہاشم آملہ یک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں بالترتیب 86، 94، 98، 102 اور 108 کی اننگ میں 15، 16، 17، 18 اور 20 سنچریاں بنانے والے تیز ترین کرکٹر بن گئے
انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں ہر جگہ اپنی بہترین بلے بازی سے کرکٹ شائقین کی توجہ اپنی طرف مبذول کی۔ ہاشم آملہ مختلف ممالک کے خلاف کھیلے اور ان کا یک روزہ بین الاقوامی میچوں میں سنچریاں بنائیں۔ ان کی بہترین کارکردگی کی وجہ سے ان کا شمار چار بہترین کھلاڑیوں میں کیا جاتا ہے۔ انہیں 2013 میں وژڈن کرکٹرز آف دی ایئر کے طور پر نامزد کیا گیا تھا
کرکٹ کے میدان میں سب سے بہترین، پرسکون آدمی، ہاشم آملہ کا نام جنوبی افریقہ کی کرکٹ کی تاریخ میں لکھا جاتا ہے۔ کلائی کا استعمال کرتے ہوئے اپنے لیگ سائیڈ فلک اور پر سکون کور ڈرائیو کے ساتھ، آملہ ٹیسٹ کرکٹ میں ٹرپل سنچری بنانے والے پہلے جنوبی افریقی بنے
ٹیسٹ کرکٹ میں نو ہزار اور ون ڈے انٹرنیشنل کریئر میں آٹھ ہزار سے زائد رنز بنانے والے بلے باز کے فرسٹ کلاس میں مجموعی رنز کی تعداد 19521 ہے ۔ انہوں نے اپنے لسٹ اے کریئر کے دوران دس ہزار سے زائد اور ٹی ٹوئنٹی کریئر میں ساڑھے چار ہزار کے لگ بھگ رنز اسکور کیے
ان کی فرسٹ کلاس کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان ان کی کاؤنٹی سرے نے سوشل میڈیا پر کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا، جبکہ ہاشم آملہ نے بھی کھیل کو خیرباد کہتے ہوئے اوول گراؤنڈ کے ساتھ جڑی یادوں کو انمول قرار دیا
تیز ترین سنگِ میل عبور کرنے والے بلے باز نے ‘مائٹی ہیش ‘کے نام سے پہچان بنائی
ہاشم آملہ نے اپنے دو دہائیوں پر محیط فرسٹ کلاس کریئر کے دوران پندرہ سال جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرکے کئی ریکارڈز اپنے نام کیے۔ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں دو ہزار سے لے کر سات ہزار ون ڈے رنز تک سب سے کم میچوں میں بنانے کا ریکارڈ ان کے پاس ہے
انہوں نے دو ہزار رنز کا سنگِ میل اپنی چالیسویں اننگز میں عبور کیا، جبکہ تین ہزار رنز 57ویں، چار ہزار رنز 81ویں، پانچ ہزار رنز 101ویں، چھ ہزار رنز 123ویں اور سات ہزار رنز 150ویں اننگز میں بنائے جو آج بھی ریکارڈ ہے
وہ دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں، جنہوں نے ایک سال کے دوران ٹیسٹ اور ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں ہزار، ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ قائم کیا۔ یہ کارنامہ انہوں نے 2010ع میں حاصل کیا، جس میں بھارت کے خلاف بھارت میں ان کے وہ ناقابلِ شکست 253 رنز بھی شامل تھے، جس کی بدولت جنوبی افریقہ نے میزبان ٹیم کو ٹیسٹ میچ ہرایا
اسی سال انہوں نے ویسٹ انڈیز، زمبابوے اور پاکستان کے خلاف ون ڈے میچوں میں سینچریاں اسکور کیں اور محدود اوورز کی کرکٹ میں بھی ایک ہزار سے زائد رنز اسکور کرکے، دونوں فارمیٹس میں اپنی دھاک بٹھائی
جنوبی افریقہ کی تاریخ میں ٹیسٹ کرکٹ میں ان سے پہلے اور ان کے بعدا ب تک کسی بلے باز نے ٹرپل سینچری نہیں بنائی۔ یہ سنگِ میل انہوں نے 2012ع میں انگلینڈ کے خلاف اسی اوول گراؤنڈ پر حاصل کیا، جہاں بعد میں انہوں نے سرے کرکٹ کلب کی جانب سے کئی یادگار اننگز کھیلیں
انہوں نے اپنے سوویں میچ میں سینچری بناکر دنیا کے آٹھویں اور دوسرے جنوبی افریقی بلے باز کا ریکارڈ اپنے نام کیا
اگر انٹرنیشنل کرکٹ میں ان کی سینچریوں کی بات کی جائے تو ٹیسٹ کرکٹ میں اٹھائیس اور ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں انہوں نے سو کا ہندسہ ستائیس بار عبور کیا۔ یوں وہ دونوں فارمیٹس میں پچیس پچیس سینچریاں اسکور کرنے والے پہلے جنوبی افریقی بلے باز بننے کے ساتھ ساتھ دنیا کے ان پانچ بلے بازوں میں شامل ہو گئے، جو یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں
سن 2014ع میں انہیں کچھ عرصے کے لیے جنوبی افریقہ کا کپتان بھی مقرر کیا گیا، لیکن اس ذمے داری کو وہ صرف دو سال ہی نبھا سکے اور انہوں نے بیٹنگ پر توجہ دینے کے غرض سے اس سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا۔ لیکن ایسا کرنے سے پہلے وہ جنوبی افریقہ کو سری لنکن سرزمین پر ٹیسٹ میچ جتوانے میں کامیاب ہوئے
اپنے کریئر کے دوران متعدد بار آئی سی سی کی ون ڈے اور ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بننے والے اس بلے باز کے پاس ایک اور ایسا ریکارڈ ہے، جو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا حصہ ہے۔ وہ ٹیسٹ میچوں میں ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہونے والے دس ہزارویں بلے باز ہیں اور یہ ریکارڈ ان سے کوئی نہیں چھین سکتا
ہاشم آملہ کو ان کی تحمل مزاجی، انکساری اور مذہب سے محبت کرنے کی وجہ سے دنیا بھر کے کرکٹرز احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں
وہ مستقل مزاجی، جس نے ہاشم آملہ کو دنیا کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک بنایا، اسی نے انہیں تنازعات سے دور بھی رکھا، جس میچ میں انہوں نے انگلینڈ کے خلاف ٹرپل سینچری اسکور کی تھی، اس میچ میں وہ روزے سے تھے
اسی طرح آنجہانی آسٹریلوی کرکٹر ڈین جونز نے متعصبانہ رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں ایک بار کمنٹری کے دوران بریک پر ’دہشت گرد‘ کہہ دیا تھا۔ اس کمنٹ سے ہاشم آملہ پر تو کوئی فرق نہیں پڑا، لیکن نہ صرف ہاشم آملہ کے مداحوں نے بلکہ کرکٹ سے محبت رکھنے والے شائقین ڈین جونز کے اس رویے کی شدید مذمت کی، جس پر سابق آسٹریلوی بلے باز کو ہاشم آملہ سے معافی مانگنا پڑی
جب پاکستانی کپتان سرفراز احمد نے 2019ع میں دورہ جنوبی افریقہ پر مقامی بلے باز پر ایک ایسا فقرہ کسا، جو نسلی امتیاز کے زمرے میں آتا تھا، تب بھی پاکستانی آفیشلز نے ہاشم آملہ ہی کو بیچ میں ڈال کر معاملہ رفع دفع کرایا۔