خبردار! ترکیہ میں چھالیہ، گٹکا اور سپاری جیل پہنچا سکتی ہے!

ویب ڈیسک

پاکستان میں میٹھی چھالیہ استعمال کرنے کا رجحان ایک عام سی بات ہے، کسی بھی دکان پر جائیں اور پانچ روپے نکال کر دکاندار کو دیں اور اسے کہیں کہ سپاری دے دیں تو وہ آپ کو سپاری ایسے ہی تھما دے گا، جیسے کسی بچے کو ٹافی تھما دیتا ہے

یہ میٹھی چھالیہ خریدتے وقت کبھی آپ کے وہم و گمان میں بھی نہیں آیا ہوگا کہ آپ نے کوئی غیر قانونی کام کیا ہے۔ لیکن اگر یہی سپاری آپ جہاز میں بیٹھ کر ترکی لے جائیں تو یہ آپ کو منشیات کے کیس میں جیل بھجوا سکتی ہے

اسی تناظر میں انقرہ میں پاکستانی سفارتخانے نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ ترکیہ میں داخلے کے وقت گٹکا، چھالیہ اور سپاری لانے سے پرہیز کریں

ایک ٹویٹ میں پاکستانی سفارتخانے کا کہنا تھا ’حالیہ کچھ عرصے میں پاکستانی شہریوں کے ترکیہ میں داخل ہونے کے دوران چھالیہ، گٹکا یا سپاری برآمد ہونے پر امیگریشن کے دوران گرفتاری کے واقعات سامنے آئے ہیں۔‘

ترکیہ میں پاکستانی سفارتخانے کا بیان میں مزید کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والے چند افراد کو بھاری سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں ’ترک قانون کے مطابق یہ سب اشیاء منشیات کے زمرے میں آتی ہیں۔‘

’لہٰذا تمام پاکستانی کمیونٹی کو مطلع کیا جاتا ہے کہ کسی بھی قسم کا گٹکا، چھالیہ یا سپاری وغیرہ ترکیہ لانے سے اجتناب کریں۔‘

یاد رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں محمد اویس نامی پاکستانی شہری کو استنبول میں گرفتار کر لیا گیا تھا، کیونکہ ایئرپورٹ پر ان کے پاس سے میٹھی چھالیہ برآمد ہوئی تھی

لاہور کے رہائشی محمد اویس کی کمپنی نے انہیں اچھی کارکردگی دکھانے پر ترکی کی سیر کے لیے بھیجا۔ انہوں نے خوشی خوشی ویزا لگوایا اور قطر ایئر ویز پر بیٹھ براستہ دوحہ استنبول پہنچے لیکن اپنے ٹور آپریٹر دوست کی فرمائش پر لے جانے والی میٹھی چھالیہ کی وجہ سے جیل پہنچ گئے تھے

محمد اویس کو ایک ماہ سے زائد جیل میں گزارنا پڑا تھا اور ان کی رہائی پاکستانی سفارتخانے کی مدد سے ممکن ہوئی تھی

محمد اویس 15 ستمبر کو لاہور سے ترکی روانہ ہوئے تھے۔ جانے سے پہلے انہوں نے پاکستان میں عام استعمال ہونے والی میٹھی چھالیہ کے دو پیکٹ اس ٹور آپریٹر کے لیے تحفے کے طور پر خرید لیے، جس نے انہیں ترکی میں خدمات فراہم کرنا تھیں

لاہور ایئرپورٹ پر بھی کسٹمز حکام سمیت کسی نے محمد اویس کو نہیں بتایا کہ ترکی میں چھالیہ لے جانا غیرقانونی اور منشیات کے زمرے میں آتا ہے

محمد اویس کے وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا تھا کہ ’وہ پاکستان سے ترکی آتے وقت اس قانون سے متعلق آگاہ نہیں تھے کہ ترکیہ میں چھالیہ کو منشیات کا درجہ حاصل ہے۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close