ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ کسانوں نے مسائل کا حل فش فارمنگ میں تلاش کر لیا

ویب ڈیسک

موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ کینیا کے کسان اپنی زرعی پیداوار سے جڑے مسائل کے حل اب فش فارمنگ میں تلاش کر رہے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ اس طرح وہ پانی ذخیرہ کرنے اور اپنی غذا کو بہتر بنانے کے علاوہ اپنی آمدنی میں اضافہ بھی کر سکتے ہیں

وسطی کینیا کی کیرِنیاگا کاؤنٹی سے تعلق رکھنے والے ایلائجا موریتھی ان کسانوں میں سے ایک ہیں، جنہیں طویل عرصے تک غیر یقینی موسمیاتی حالات اور ان کے نتیجے میں غیر مستحکم آمدنی کے مسئلے کا سامنا رہا۔ موریتھی 1980ء اور 1990ء کی دہائیوں میں کیلے کی فارمنگ کرتے تھے لیکن بے ربط موسمی تبدیلیوں کے باعث انہیں اکثر نقصان اٹھانا پڑتا تھا

موریتھی جیسے کسانوں کو دوہری مشکلات کا سامنا تھا۔ اگر خشک سالی بہت طویل ہو جاتی تو کیلوں کے نئے لگائے گئے چھوٹے چھوٹے پودے مر جاتے اور اگر لمبے عرصے تک بہت زیادہ بارشیں ہوتیں تو کیلے کی پیداوار اتنی زیادہ ہو جاتی کہ انہیں اپنی فصل مجبوراً سستے داموں بیچنا پڑتی

اس کے بعد انہوں نے کافی کے پودے کاشت کرنا شروع کیے، جن کے لیے پانی کم درکار ہوتا ہے، مگر ان کی آمدنی پھر بھی کم اور غیر مستحکم ہی رہنے لگی

موریتھی کو اپنے اس مسئلے کا ایک حل 2021ع میں سوجھا اور انہوں نے اپنے ایک کھیت کو مچھلیوں کے تالاب میں بدل دیا

وہ بتاتے ہیں ”اب ان کے اس تالاب میں ڈیڑھ ہزار سے زائد تیلاپیا مچھلیاں ہیں۔ اسی تالاب میں وہ بارشوں کے موسم میں پانی ذخیرہ بھی کر لیتے ہیں اور پھر خشک سالی کے دنوں میں وہ اسی پانی سے بوقت ضرورت اپنے دوسرے کھیت سیراب بھی کر لیتے ہیں۔ اس طرح انہیں اس کھیت سے دوہرا فائدہ حاصل ہو جاتا ہے“

موریتھی کا کہنا ہے ”اب چاہے زیادہ بارشیں ہوں یا خشک سالی، وہ سارا سال کافی اور سبزیاں اگا کر اچھی خاصی آمدنی حاصل کرتے ہیں اور مچھلیوں کی فروخت ان کے لیے اضافی آمدنی کا ذریعہ بنتی ہے“

کینیا کے اس کسان نے بارش کے پانی کے اس منفرد استعمال کے فوائد کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا دس میٹر چوڑا اور پچیس میٹر طویل مچھلیوں کا تالاب کافی کے درختوں والے زرعی علاقے سے کچھ اونچائی پر واقع ہے

موریتھی کے پاس کل زرعی رقبہ 1.25 ایکٹر یا 0.5 ہیکٹر بنتا ہے، جو نیروبی سے ایک سو تیس کلومیٹر کے فاصلے پر کیبِنگو نامی قصبے میں واقع ہے۔ وہ کہتے ہیں کہہ وہ جب بھی آبپاشی کے لیے مچھلیوں کے تالاب سے پانی چھوڑتے ہیں، تو وہ نیچے کی طرف بہتا ہوا خود بخود کافی کے درختوں والے علاقے کو سیراب کر دیتا ہے

ایلائجا موریتھی اب بہت خوش ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے کھیتوں میں سے ایک میں فش فارمنگ ابھی گزشتہ سال اپریل میں ہی شروع کی تھی اور اب تک ان کی کافی کی پیداوار دگنی سے زیادہ اور آمدنی تو تین گنا ہو چکی ہے

موریتھی کینیا کے ان بہت سے کسانوں میں سے ایک ہیں، جنہیں موسمیاتی تبدیلیوں اور ان کے نقصان دہ نتائج کا سامنا تھا، مگر جو اپنے کھیتوں میں فش فارمنگ جیسے طریقے اپنا کر اپنے مسائل کا حل دریافت کر چکے ہیں۔ اب پانی کی کمی ان کسانوں کا مسئلہ نہیں رہی، انہیں غذا بھی بہتر میسر آتی ہے اور یوں آمدنی بھی زیادہ ہو جاتی ہے

ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زرعی شعبے کو پہنچنے والے مجموعی نقصانات کی بنیاد پر یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ایسے کسانوں کے لیے فش فارمنگ دراصل مستقبل کی ایک ایسی فائدے مند فصل کی حیثیت اختیار کرتی جا رہی ہے، جس پر وہ باقاعدہ انحصار کر سکتے ہیں

موریتھی اور کیرِنیاگا کاؤنٹی کے کئی دیگر کسانوں کے لیے یہ کامیابی اس وجہ سے بھی ممکن ہو سکی کہ وہاں کی مقامی حکومت نے ایک معاشی پیکج کے تحت کسانوں کی مچھلیوں کے ایسے تالاب بنانے میں مدد کا کام 2019ع میں ہی شروع کر دیا تھا

اس کاؤنٹی کے ماہی گیری کے محکمے کے مطابق وہ اب تک ایسے فش فارمز کی تیاری میں جن مقامی پارٹنرز کی مدد کر چکا ہے، ان میں تقریباً بیس فارمنگ گروپ اور انفرادی سطح پر ساڑھے تیرہ سو سے زائد کسان شامل ہیں

کیرِنیاگا کاؤنٹی کی حکومت اپنے معاشی پیکج کے تحت کسانوں کو ’پونڈ لائنر‘ کا خرچہ فراہم کرتی ہے۔ ’پونڈ لائنر‘ سے مراد پلاسٹک کی ایک ایسی موٹی اور بہت بڑی شیٹ ہوتی ہے، جو کھیت میں کھدائی کر کے اس کی تہہ میں بچھا دی جاتی ہے اور پانی چھوڑے جانے پر کھیت تالاب کی شکل اختیار کر لیتا یے

صرف یہی نہیں پہلی مرتبہ کھیتوں میں چھوڑے جانے کے لیے بہت چھوٹی چھوٹی مچھلیاں بھی حکومت ہی مہیا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ پہلے سال کے دوران ان مچھیلوں کے لیے خوراک کا اہتمام بھی اسی حکومتی پیکج کے تحت کیا جاتا ہے۔ یہ تمام سہولتیں مقامی کسانوں کے لیے پرکشش ثابت ہوتی ہیں

کاؤنٹی حکومت کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر تک اس علاقے میں ایسے فش فارموں سے حاصل ہونے والی مچھلی کی مجموعی پیداوار انتیس ٹن سالانہ بنتی تھی۔ لیکن اب حکومت کا ارادہ ہے کہ اس پیداوار میں اضافہ کر کے اسے باسٹھ ٹن سالانہ تک کر دیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close