پاکستان میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں ایک بار پھر تیزی سے ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار شدید تنقید کی زد میں آ گئے ہیں، جنہوں نے اپنی تعیناتی کے وقت ڈالر کو 200 روپے تک لانے کا دعویٰ کیا تھا
تفصیلات کے مطابق ایکسچینج کمپنیز کی جانب سے ڈالر کی قدر پر مقرر حد (کیپ) ختم کرنے کے بعد اوپن مارکیٹ کے ساتھ انٹر بینک مارکیٹ میں بھی ڈالر کے نرخ میں اضافہ ہو رہا ہے
فاریکس ڈیلرز کے مطابق اس وقت اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ 253 روپے اور 255 روپے کے درمیان ہے جبکہ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 255 روپے سے 260 روپے ہے
فاریکس ڈیلرز کے مطابق اوپن مارکیٹ میں 26 جنوری کو کاروباری اوقات کے پہلے حصے میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 245 روپے تھی جبکہ گزشتہ روز 243 روپے پر مارکیٹ بند ہوئی تھی
کراچی کے نجی بینک کے مینیجر کے مطابق ’جمعرات کی صبح انٹر بینک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر 233 سے 235 میں خریدا جا رہا ہے جبکہ 248 سے 250 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔‘
معاشی امور کے ماہر عبدالعظیم کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی ہوگی تو عوام پر مہنگائی کا بوجھ بڑے گا۔ اس وقت ضروری ہے کہ ملکی برآمدات میں اضافہ کیا جائے اور ایسے حالات بنائے جائیں کہ سرمایہ کار بنا خوف ملک میں سرمایہ کاری کر سکیں
’کوئی اور ماہر معیشت دیکھ لیں‘
پاکستان میں جمعرات کی صبح سے پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ جاری ہے اور اب تک اس کی قیمت چوبیس روپے سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔
انٹربینک میں دوپہر تک امریکی ڈالر کی قیمت 255 روپے تھی اور ڈالر کی اونچی اڑان کے ساتھ ہی پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وہ دعوے بھی یاد آ گئے، جب وہ وزارت سنبھالنے کے فوراً بعد کہا کرتے تھے کہ ڈالر کو 200 روپے سے کم سطح پر لے آئیں گے
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت بڑھنے کا تعلق پاکستان اور انٹرنشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جاری مذاکرات سے بھی ہے اور وزیراعظم شہباز شریف سمیت متعدد پاکستانی حکام پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ آئی ایم ایف پروگرام پورا کرنے کے لیے تمام شرائط ماننے کے لیے تیار ہیں
سوشل میڈیا پر لوگوں کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے ڈالر کی قیمت کو روکے رکھنے کی پالیسی کی وجہ سے پاکستان کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے
مشرف زیدی نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’پاکستانیوں کو چار مہینے پریشانیاں سہنا پڑی ہیں اور اب مزید چھ مہینے پریشانیاں برداشت کرنا پڑیں گی کیونکہ قیمتیں اب آہستہ آہستہ نہیں بلکہ تیزی سے اوپر جائیں گی۔‘
انہوں نے مزید لکھا ’اب دیکھیں اسحاق ڈار کی انا کب تک بجلی اور گیس کی قیمتوں کا بوجھ اٹھا سکے گی۔‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان مزمل اسلم نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’اگر ڈالر 240 روپے تک پہنچتا ہے اور 250 روپے کی طرف جاتا ہے تو اس سے واضح پتہ چلتا ہے کہ ڈار صاحب اور جمیل احمد (گورنر اسٹیٹ بینک) نے قیمت مصنوعی طریقے سے روکی اور قومی خزانے کو بڑا نقصان پہنچایا۔‘
انہوں نے پوچھا کہ ’کیا ان کا احتساب ہوگا؟‘
امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافے کے سبب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف بھی کڑی تنقید کی زد میں ہیں
وکیل شفیق احمد نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’اسحاق ڈار کو کہنے کا فائدہ نہیں۔ البتہ نواز شریف کو کوئی جگا کر بتا دے کہ ان کے سمدھی صاحب کا جادو نہیں چل سکا اور آج صرف چند گھنٹوں میں ڈالر 11 روپے مزید بڑھ کر 242 روپے کا ہو گیا ہے۔‘
انہوں نے طنز کرتے ہوئے لکھا ’اب خاندان میں کوئی اور ماہر معیشت دیکھ لیں۔‘
شاہد میتلا نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’ڈار صاحب پچھلے آٹھ مہینے انتظار کیا کہ آپ آئیں گے تو ڈالر نیچے جائے گا اور پھر نئی گاڑی لیں گے لیکن ظالموں نے پھر قیمتیں بڑھا دی ہیں۔‘
صارفین کی ایک بہت بڑی تعداد ایسی بھی جو ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کو دیکھتے ہوئے پوچھ رہی ہے کہ مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ کے منصب سے کیوں ہٹایا گیا؟
کالم نویس عائشہ اعجاز خان نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں اسحاق ڈار کے حامیوں سے پوچھنا چاہوں گی کہ مفتاح کو تبدیل کرنے کا فائدہ کیا ہوا۔‘