ایک جانب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خدشات کے باعث ملک کے مختلف شہروں کے پیٹرول پمپس میں موٹر سائیکل سواروں اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں تو دوسری جانب حکومت آئی ایم ایف کو راضی کرنے کے لئے مزید 200 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تیاریاں کر رہی ہے
سوشل میڈیا پر زیرِ گردش اطلاعات میں یکم فروری سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 45 سے 80 روپے اضافے کا دعویٰ کیا گیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسی طرح کی صورتحال ملک کے کئی شہروں میں نظر آئی، نجی نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق گوجرانوالہ میں صرف 20 فیصد پیٹرول پمپس پر پیٹرولیم مصنوعات دستیاب ہے جبکہ رحیم یار خان، بہاولپور، سیالکوٹ اور فیصل آباد میں بھی پیٹرول کی قلت رپورٹ کی گئی
دوسری جانب حکومت نے تعطل کا شکار قرض پروگرام بحال کرنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبات تسلیم کرنے کے چند روز بعد 200 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کے لیے 2 مسودہ آرڈیننس تیار کر لیے ہیں
حکومت پاور سیکٹر کی سبسڈی کو ختم کرنے اور ایکسپورٹ سیکٹر (خاص طور پر ٹیکسٹائل صنعت کاروں) کے لیے خام مال پر سیلز ٹیکس لگانے پر بھی غور کر رہی ہے۔ بجلی اور گیس کے نرخوں میں مزید اضافہ بھی حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہے
دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کی سینیئر نائب صدر مریم نواز شریف (جو لندن میں تقریباً 4 ماہ قیام کے بعد گزشتہ روز وطن واپس پہنچ گئی ہیں) وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا بڑھ چڑھ کر دفاع کر رہی ہیں اور قوم سے اپیل کی ہے کہ بگڑتے معاشی بحران سے نکلنے کے لیے اسحٰق ڈار پر اعتماد رکھیں
انہوں نے کہا ”مہنگائی اس سے دوگنی بھی بڑھ جائے تو کوئی فرق نہیں پڑتا“
ملک کی اعلیٰ ٹیکس مشینری کی جانب سے تیار کردہ ان دونوں مسودہ آرڈیننس میں سے ایک آرڈیننس 100 ارب روپے کے نئے ٹیکسز اور دوسرا درآمدات پر 100 ارب روپے کے فلڈ لیوی کے نفاذ سے متعلق ہے
ایک ٹیکس عہدیدار نے بتایا کہ ’ہم نے دونوں آرڈیننس تیار کر لیے ہیں، ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح اور لگژری آئٹمز پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ ہوگا، علاوہ ازیں روپے کی قدر میں بڑے پیمانے پر کمی سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے لیے اضافی آمدنی کی بھی توقع ہے
ایف بی آر کی جانب سے درآمدات پر فلڈ لیوی وصول کی جائے گی، جسے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) میں کمی کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا
آئی ایم ایف نے پی ڈی ایل سے متعلق 300 ارب روپے کے شارٹ فال کا تخمینہ لگایا ہے اور وزارت خزانہ سے کہا ہے کہ وہ پیٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر لیوی 35 روپے سے بڑھا کر 50 روپے کرے
ذرائع نے بتایا کہ یہ فیصلہ 31 جنوری کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے اگلے جائزے میں متوقع ہے، جس کے نتیجے میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 20 سے 40 روپے فی لیٹر اضافہ کیا جا سکتا ہے
ادہر ملک میں روپے کی قدر تیزی سے گرنے کے بعد سے مہنگائی مزید بڑھنے کے خدشے پیش نظر ہفتے کو ’پیٹرول و ڈیزل اور بجلی وگیس مہنگا ہونے‘ کے خوف میں بدلا، تو سوشل ٹائم لائنز پر یہ کیفیات نمایاں تھیں
فصیح حسین نے مہنگائی کا حل سوچنے کی کوشش کی تو ایک وڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ’جو پیٹرول کے حالات چل رہے ہیں، گاڑیاں اور موٹرسائیکل بیچ کر شتر مرغ لینا ہی ٹھیک رہے گا۔‘
تحریک انصاف کے حامی ٹویپس نے ’پیٹرول کی قیمت 83 روپے فی لیٹر بڑھانے کی تجویز‘ کا دعویٰ کیا تو ’اسحاق ڈار اور اس کو ریلانچ کرنے والوں کو سلام‘ بھی پیش کیا
ٹیلی ویژن میزبان کامران خان نے ’پریشانیوں میں شدید اضافے‘ کی خبر دیتے ہوئے لکھا ’آئی ایم ایف پروگرام بحالی کے نزدیک ہے۔ پاکستان نے ڈالر کی سرکاری قیمت یکمشت 257 روپے تو کر دی۔ اس سے اگلے ہفتے پیٹرول و ڈیزل قیمت 30 روپے لیٹر تک بڑھے گی جبکہ بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی خوب اضافہ ہوگا۔‘
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تو لکھا کہ ’پیٹرول کی قیمتیں بھی بڑھیں گی۔ ان کا مسئلہ غریب کو ریلیف نہیں تکلیف دینا ہےاور اپنے کیس ختم کراناہےاس ملک کودہشت گردی سےزیادہ اس حکومت نے نقصان پہنچایا ہے۔‘
اسامہ شفیق نے اپنے تبصرے میں مہنگائی کے مختلف اشاریوں کا ذکر کرتے ہوئے ’مہنگائی کا ایک نیا طوفان‘ دیکھا تو اہل حکومت سے پوچھا کہ ’تم لوگ اس ملک کی جان کیوں نہیں چھوڑ دیتے۔‘
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے کو ’پیٹرول بم نہیں پیٹرول ایٹم بم‘ قرار دیا۔ل
خولہ چوہدری نے ’حد ہو گئی‘ کہہ کر مایوسی کا اظہار کیا اور لکھا ’پیٹرول مہنگا کرنے کے بجائے اس قوم پر پیٹرول پھینک کر آگ ہی لگا دو۔‘
فرخ عباسی نے اپنی ’قائد مریم نواز‘ کی واپسی کی خوشی کا اظہار کیا تو موقف اپنایا کہ ’چوراسی روپیہ کیا چوراسی سو کا بھی ہو جائے تو کوئی مسئلہ نہیں۔‘
جنید رضا زیدی نے ’مہنگائی پر ٹس سے مس نہ ہونے والے حکمرانوں‘ سے گلہ کرتے ہوئے پوچھا کہ ‘حکمرانوں کو پیٹرول و بجلی پر رقم بڑھانا آسان حل نظر آتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ ریاست عوام کو ایسے کب تک مرتا دیکھنا پسند کرے گی۔‘
اشرف بھٹہ نے ’پیٹرول مہنگا ہونے کی خبر سن کر‘ اپنا ردعمل بتایا تو لکھا کہ ’میں نے تو پورے 75 روپے کا پیٹرول خرید لیا ہے سونگھنے کے لیے۔‘
سوشل ٹائم لائنز پر سیاسی کارکنان یا مہنگائی کے ستائے ٹویپس ہی نہیں بلکہ مختلف معاشی ماہرین بھی موجودہ صورتحال میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر چکے ہیں
سابق وزیرخزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا بھی یہ خدشہ ظاہر کر چکے ہیں کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل آئل کی قیمت میں 50 روپے اور 20 تا 25 روپے کا فی لیٹر اضافہ پیٹرول کی قیمت میں ہو سکتا ہے۔