ایک امریکی کمپنی کی جانب سے بھارت کے بزنس ٹائیکون اور کھرب پتی تاجر اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی دوست گوتم اڈانی کی کمپنی پر کارپوریٹ تاریخ کے بڑے فراڈ اور دھوکہ دہی کے الزامات کے بعد چند روز میں کمپنی کے حصص میں 48 ارب ڈالرز کی کمی ہو گئی ہے
تاہم امریکی انوسٹمنٹ کمپنی ہنڈن برگ ریسرچ کی جانب سے بدھ کو ایک رپورٹ شائع کی گئی، جس کا عنوان تھا کہ ’دنیا کے تیسرے سب سے امیر شخص نے کارپوریٹ تاریخ کا سب سے بڑا دھوکہ کیسے دیا؟‘
امریکہ کی ایک شارٹ سیلر کمپنی ’ہنڈنبرگ ریسرچ‘ کی رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ اڈانی گروپ کئی عشروں سے اسٹاک ہیرا پھیری اور اکاؤنٹ فراڈ میں ملوث ہیں۔ اس رپورٹ کے بعد اڈانی انٹرپرائزز کے حصص میں بھاری گراوٹ آئی، جس کے نتیجے میں اسے 48 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے
میڈیا رپورٹس کے مطابق اڈانی گروپ کی سات لسٹڈ کمپنیوں کے شیئرز میں گراوٹ آئی ہے۔ ان میں اڈانی فرموں کے امریکی بانڈز بھی شامل ہیں۔ اڈانی گروپ نے اس رپورٹ کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا ہے
واضح رہے کہ ہنڈنبرگ ریسرچ نے 24 جنوری کو اپنی رپورٹ جاری کی تھی، جس میں اڈانی خاندان کے زیر کنٹرول ان آف شور شیل کمپنیوں کی فہرست دی گئی ہے، جو رپورٹ کے مطابق مبینہ طور پر کیریبین ملکوں، ماریشس اور متحدہ ارب امارات سے سرگرم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ کمپنیاں کرپشن، منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری میں ملوث ہیں
اڈانی گروپ کے حصص میں دو دنوں سے مسلسل گراوٹ کی وجہ سے ممبئی اسٹاک ایکسچینج میں جمعے کو 874 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی
گوتم اڈانی کو وزیرِ اعظم نریندری مودی کے قریب سمجھا جاتا ہے اور ان کی کمپنی اڈانی گروپ کا شمار نہ صرف بھارت بلکہ ایشیا کی بڑی کارپوریٹ کمپنیوں میں ہوتا ہے اور یہاں دیگر سرمایہ کاروں نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے
بھارت کے اڈانی گروپ کے مالک گوتم اڈانی نے حال ہی میں فوربز میگزین اور بلومبرگ کے مطابق دنیا کے پانچ امیر افراد کی فہرست میں مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی جگہ بنائی ہے
تازہ اعداد و شمار کے مطابق اڈانی کی کمپنیوں اور جائیداد کی مالیت 125 ارب امریکی ڈالر بتائی جاتی ہے
اڈانی گروپ کا شمار بھارت کی بڑی کمپنیوں میں کیا جاتا ہے، جس کے آپریشن وسیع پیمارے پر پھیلے ہوئے ہیں جن میں ایئر پورٹس، توانائی اور ٹریڈنگ بھی شامل ہیں
اڈانی گروپ کے تحت اڈانی انٹر پرائزز، اڈانی پاور اور اڈانی پورٹس اینڈ لاجسٹکس، امبوجا سیمنٹ سمیت دیگر کئی کمپنیاں رجسٹرد ہیں، حال ہی میں اڈانی گروپ نے بھارت کے نشریاتی ادارے ‘این ڈی ٹی وی’ کے 65 فی صد حصص خرید لیے تھے
یاد رہے کہ ہنڈنبرگ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اڈانی گروپ کی سات کمپنیوں پر کافی قرض تھا، جس کی وجہ سے گروپ کو کافی نقصان ہوا جس نے ان ساتوں کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں کو اصل قدر سے 85 فی صد دور دھکیل دیا
امریکہ کے ارب پتی سرمایہ کار بل آکمین کا کہنا ہے کہ ان کے نزدیک ہنڈنبرگ کی رپورٹ انتہائی قابل اعتماد ہے اور گہری تحقیق کے بعد تیار کی گئی ہے
اڈانی گروپ کے قانونی سربراہ جتن جالندھ والا نے ایک بیان میں کہا کہ یہ رپورٹ ایک غیر ملکی ادارے کی جانب سے سرمایہ کار برادری کو گمراہ کرنے کے لیے جان بوجھ کر اور لاپروائی کے ساتھ تیار کی گئی ہے
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس رپورٹ کا مقصد اڈانی انٹرپرائزز کے ایف پی او (فالو آن پبلک آفرنگ) کو سبو تاژ کرنا ہے۔ اس نے ہمارے شیئر ہولڈرز، سرمایہ کاروں اور اڈانی گروپ کو نقصان پہنچایا۔ اس رپورٹ کی وجہ سے بازار میں جو اتھل پتھل مچی وہ باعث تشویش ہے۔ اس سے بھارتی شہریوں میں غیر ضروری ناراضگی پیدا ہوئی
اڈانی گروپ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ وہ اڈانی گروپ کی کمپنیوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کے خلاف ہنڈنبرگ ریسرچ کے خلاف قانونی کارروائی پر غور کر رہا ہے
دوسری جانب ہنڈن برگ نے اڈانی گروپ کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ ’فرم نے ان اہم معاملات پر ایک بھی جواب نہیں دیا جو رپورٹ میں اٹھائے گئے ہیں۔‘
ہنڈنبرگ ریسرچ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی رپورٹ پر قائم ہے۔ اس نے اڈانی گروپ کو چیلنج کیا ہے کہ وہ اگر قانونی کارروائی کرنا چاہتا ہے تو امریکہ میں کرے اور عدالت میں جو بھی کارروائی ہوگی وہ میرٹ کی بنیاد پر ہوگی
اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ 129 صفحات پر مشتمل یہ رپورٹ ٹیکس پناہ گاہ ماریشس سمیت متعدد ملکوں میں دو سال کی تحقیقات اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اس کے مطابق اگر اڈانی گروپ قانونی کارروائی کرنا چاہتا ہے تو امریکہ میں آئے جہاں ہم کام کر رہے ہیں، اس کا خیرمقدم کریں گے۔ ہمارے پاس دستاویزات کی ایک طویل فہرست ہے
اس کے مطابق رپورٹ جاری ہونے کے چھتیس گھنٹے بعد بھی اڈانی گروپ نے ایک بھی نکتے کا جواب نہیں دیا ہے۔ اس کے مطابق رپورٹ کے آخر میں 88 سوالات ہیں کمپنی کو جن کا جواب دینا چاہیے
دریں اثنا بھارت میں ان سیاسی رہنماؤں نے اس رپورٹ پر ردعمل دیا ہے، جو کافی عرصے سے الزام لگاتے آئے ہیں کہ گوتم اڈانی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے قربت کا فائدہ اٹھایا ہے
بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ ہنڈنبرگ کے الزامات کی ریزرو بینک آف انڈیا اور سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) سے جانچ کرائی جائے
کانگریس کے میڈیا انچارج جے رام رمیش نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ عام طور پر کانگریس کسی بزنس گروپ کے خلاف کسی تحقیقی دستاویز پر رائے زنی نہیں کرتی لیکن چوں کہ اڈانی گروپ کوئی معمولی گروپ نہیں ہے اس لیے اس کے خلاف جو الزامات عائد کیے گئے ہیں ان کی تحقیقات ہونی چاہیے
اس مطالبے پر حکومت یا اڈانی گروپ کی جانب سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے
شیو سینا کی رہنما اور رکن پارلیمنٹ پریانکا چترویدی نے ٹوئٹر پر کہا کہ ایک تفصیلی تحقیق کے بعد بھارت کی حکومت پر لازم ہے کہ الزامات کا جائزہ لے
جنوبی بھارت کے ایک اور معروف سیاستدان کے ٹی راماراو نے بھارت کی تحقیقاتی ایجنسیوں اور مارکیٹ ریگولیٹر سے اڈانی گروپ کے آپریشنز کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے
تاہم ماہرین کے مطابق ایسی کسی آزادانہ تحقیقات کا امکان بہت کم ہے
شری رام سبرامنیئم ان گورن ریسرچ کے بانی اور مینیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔ وہ کہتے ہیں سکیورٹی اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا صرف تب حرکت میں آتا ہے، جب کوئی مخصوص شکایت اسے موصول ہوتی ہے
ان کے مطابق اڈانی گروپ پر شائع ہونے والی رپورٹ میں ایسے کئی الزامات ہیں، جن پر ماضی میں جائزہ لیا جا چکا ہے
معاشی مارکیٹ کے تجزیہ کار امبریش بلیجا کہتے ہیں کہ رپورٹ میں سامنے آنے والے الزامات سے کچھ سرمایہ کار اڈانی کے شیئر خریدنے سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں
اڈانی گروپ جمعے کے دن تقریبا دو اعشاریہ چار ارب ڈالر کے شیئر فروخت کرنے جا رہا ہے
بلوم برگ نیوز سروس میں بطور کالم نویس کام کرنے والے اینڈی مکھرجی کا کہنا ہے کہ بھارت کی مارکیٹ کے بارے میں کافی سوالات ہیں جو بین الاقوامی مالیاتی نظام اور سیاسی نیشنلزم کے درمیان پھنسا ہوا ہے۔