خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پولیس لائنز کے قریب واقع مسجد میں ہونے والے دھماکے میں کم از 18 افراد کے شہید اور 83 شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، جبکہ مزید اموات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا عین ظہر کی نماز کے وقت ہوا جس کی نوعیت کا معلوم کیا جا رہا ہے، دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں
پولیس چیف پشاور محمد اعجاز خان نے دھماکے کے بعد غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے گفتگو میں چند ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہنگامی صورتحال ہے
دھماکے کی اطلاع کے فوری بعد پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، جبکہ ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے شہریوں سے خون کے عطیات دینے کی اپیل بھی کی گئی ہے
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کو مقامی پولیس حکام نے بتایا کہ پشاور میں دھماکا مسجد میں ظہر کی نماز کے وقت ہوا، جس کے نتیجے میں کم از کم 90 افراد زخمی ہوئے ہیں
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں 18 افراد شہید ہوگئے ہیں جبکہ ایل آر ایچ میں زخمیوں کی تعداد 60 سے زائد ہوگئی۔ اسپتال لائے گئے زخمیوں میں 10 کی آپریشن تھیٹرز میں سرجری جاری ہے جبکہ 15 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے
محمد عاصم نے بتایا کہ علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے اور صرف ایمبولینس اور امدادی کاموں میں مصروف اہلکاروں کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے
پولیس اہلکار سکندر خان نے بتایا کہ دھماکے کے باعث عمارت کا ایک حصہ گر گیا ہے اور خدشہ ہے کہ کئی افراد ملبے کے نیچے دبے ہو سکتے ہیں
اطلاعات کے مطابق دھماکا تقریباً ایک بج کر 40 منٹ پر اس وقت ہوا جب ظہر کی نماز ادا کی جا رہی تھی، دھماکا شدید نوعیت کا تھا جس کے باعث مسجد کی چھت اور دیوار منہدم ہوگئی
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو پولیس حکام نے بتایا کہ دھماکا مسجد میں اس وقت ہوا جب بڑی تعداد میں افراد نماز ادا کر رہے تھے
دھماکا پشاور کے ریڈ زون میں ہوا جہاں گورنر ہاؤس سمیت اہم سرکاری عمارتیں اور دفاتر موجود ہیں
دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا ہے جب کہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں، دھماکے میں متعدد شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، جنہیں طبی امداد فراہم کرنے کے لیے قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے
پولیس کے مطابق خدشہ ہے کہ حملے میں بھاری دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جس کی شدت کے باعث مسجد سے متصل کینٹین کی چھت بھی گر گئی، ملبہ ہٹانے کے لیے کرین منگوائی گئی ہے۔ مسجد کے عقب میں سی ٹی ڈی کا دفتر بھی موجود ہے
جی ٹی روڈ کو بالا حصار کے قریب ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
حملہ آور نمازیوں کے ساتھ ساتھ تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہوکر تین سے چار حفاظتی لائن عبور کرکے مسجد میں داخل ہوا۔ دھماکے کے بعد تھانہ پولیس لائن کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا گیا ہے
پشاور میں دھماکے کے بعد اسلام آباد پولیس کو دارالحکومت میں ’سیکیورٹی ہائی الرٹ‘ رکھنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں
اسلام آباد پولیس نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ بڑھا دی گئی ہے، سیف سٹی کے ذریعے مانیٹرنگ کی جارہی ہے، اہم ناکہ جات اور عمارتوں پر اسنائپرز تعینات کر دیے گئے ہیں، اسلام آباد کیپیٹل پولیس تھرمل امیجنگ کی صلاحیت سے لیس ہے
بیان میں کہا گیا ہے کہ شہری دوران سفر اپنے شناختی دستاویزات ہمراہ رکھیں، شہری دوران چیکنگ پولیس کے ساتھ تعاون کریں
نوٹ: یہ رپورٹ ابتدائی اطلاعات پر مبنی ہے۔