سوشل میڈیا پر کئی ایسی وڈیوز گردش کرتی رہتی ہیں جو شادی کے فنکشن یا کسی گھریلو تقریب میں لڑکیوں کے عام ڈانس کرتے ہوئے بنائی گئی ہوتی ہیں۔ سنجیدہ معاشرتی حلقے نجی نوعیت کی ایسی وڈیوز کو سوشل میڈیا کی زینت بنانے کے رجحان کو اخلاقی اصولوں کی پامالی قرار دیتے ہیں
سوشل میڈیا خاص طور پر یوٹیوب پر ایسی وڈیوز کی موجودگی کے باعث پاکستان میں سرچ ٹرینڈز میں ’ڈانس‘، ’ڈانس وڈیو‘ اور ’پاکستانی شادی ڈانس‘ کے عنوانات خاصے مقبول ہیں، مطلب یہ کہ صرف گھر میں نجی تقریب کے دوران بنائی گئی وڈیوز وائرل کرنے والے ہی نہیں بلکہ عام سوشل میڈیا صارفین بھی اس نوعیت کی وڈیوز کی تلاش میں رہتے ہیں
اس رجحان کی سنگینی کا اندازہ لاہور کی رہائشی رابعہ عثمان کی اس بات سے لگایا جا سکتا ہے، جس میں وہ بتاتی ہیں ”میری بہن کی شادی تھی لیکن ہماری امی نے ہمیں ڈانس اس لیے نہیں کرنے دیا تھا کہ لوگ وڈیوز بنا کر فیسبُک پر ڈال دیتے ہیں جس سے بچیوں کی بدنامی ہوتی ہے“
لیکن سوال یہ ہے کہ ایسی وڈیوز سوشل میڈیا تک کیسے پہنچتی ہیں اور اُن سے بچنے کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے
سوشل میڈیا صارف راما کہتی ہیں ”مجھے پاکستانیوں سے شکایت ہے۔ میں اس خوف سے شادی پر ڈانس کرنے سے انکار کر دیتی ہوں کہ میں ان لڑکیوں میں شامل ہو جاؤں گی، جن کی وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو جاتی ہیں“
ان کے مطابق ”تقریب میں شامل مہمان وڈیوز بناتے ہیں اور انہیں سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیتے ہیں، جس کے بعد ہر کوئی آپ کو ’بے شرم‘ جیسے الفاظ سے نوازتا ہے“
چند ماہ پہلے ایک ایسی ہی وڈیو وائرل ہوئی، جس میں ایک بچی کو اپنے والد کے ساتھ مہندی کی تقریب میں ڈانس کرتے دیکھا جا سکتا تھا۔ کئی صارفین نے اس وڈیو پر نازیبا تبصرے کیے
سارہ حیدر کی شادی ایک ماہ قبل ہی ہوئی ہے۔ انہوں نے اپنی مہندی کی تقریب کے اس حصے میں صرف خواتین کو مدعو کیا، جن میں خواتین ڈانس کرنا چاہتی تھیں
انہوں نے بتایا ”میرے گھر والوں کی طرف سے کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن میرے سسرال میں کئی ایسی خواتین ہیں، جو پردے کا خیال کرتی ہیں لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دل تو سب کا ہی ہوتا ہے۔ ان کے لیے میں نے سوچا کہ وہ کیمرے کے سامنے انجوائے نہیں کر پائیں گی“
’یہی نہیں بلکہ ہمارے خاندان کی بہت سے لڑکیاں یہ پسند نہیں کرتیں کہ ان کی کوئی تصویر یا ویڈیو بنائے۔ اس لیے ہم نے تقریب سے فوٹوگرافر کو واپس بھیج دیا اور پھر وہاں موجود تمام خواتین کو مائیک پر منع کیا کہ برائے مہربانی کوئی کسی کی ویڈیو مت بنائے۔‘
سارہ کہتی ہیں ”یہ ہمیں اس لیے کرنا پڑا کیوں کہ زیادہ تر خواتین وڈیوز بناتی ہیں اور وہ وڈیوز آگے بھیجتی ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے ہال میں موجود تمام خواتین کو آخر میں بلا کر کہا کہ مل کر لڈی اور بھنگڑا ڈالیں جو سب نے کیا“
انہوں نے کہا کہ اس لیے ضروری ہے کہ آپ تقریب پر خوب مزہ کریں لیکن کچھ احتیاطی تدابیر کے ساتھ
دوسری جانب اسلام آباد کی رہائشی روحہ کہتی ہیں کہ گذشتہ دنوں انہوں نے اپنی ایک کزن کی شادی میں شمولیت اختیار کیا، جہاں ڈانس اور خوب ہلا گلہ بھی ہوا
انہوں نے بتایا ”اس شادی کے چند روز بعد میں اپنی ایک کزن کی فیسبک ٹائم لائن پر اپنی ایک وڈیو دیکھ کر حیران رہ گئی گئی، کیونکہ اس نے ایسا کرنے سے قبل مجھ سے اجازت طلب نہیں کی تھی اور نہ ہی بتایا تھا۔ اس وڈیو میں میں اکیلی نہیں تھی بلکہ وہ کزن بھی موجود تھیں جنہوں نے اس وڈیو کو پوسٹ کیا تھا۔ جب میری ان سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے تو اپنی ویڈیو پوسٹ کی ہے۔‘ درحقیقت اس نے اپنی ہی وڈیو پوسٹ کی تھی مگر ایسا کرتے ہوئے وہ یہ بھول گئیں کہ اس ویڈیو میں ان کے علاوہ بھی کافی لڑکیاں تھیں، جن سے اجازت لینا ضروری تھا“
روحہ کہتی ہیں ”تقریب منعقد کرنے والے کی بھی کچھ ذمہ داری ہونی چاہیے اور اسے تقریب میں شامل تمام افراد کو بتانا چاہیے کہ اگر آپ اس تقریب کی کوئی وڈیو پوسٹ کرنا بھی چاہتے ہیں تو ان تمام افراد سے اجازت لیں جو اس وڈیو میں موجود ہیں۔“
دوسری جانب زیادہ تر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ مہندی یا شادی کی تقریب پر ہونے والے ڈانس کی وڈیوز فوٹوگرافر یا وڈیو میکرزز جنہیں اس تقریب کی کوریج کے لیے ہائیر کیا جاتا ہے، سوشل میڈیا پر ڈال کر وائرل کرتے ہیں
اس بارے میں فوٹوگرافر ذیشان مظہر کا کہنا تھا ہے ”جتنے بھی پروفیشنل فوٹوگرافر ہیں، وہ ہمیشہ اپنے گاہک سے اجازت لیے بغیر ان کی یا ان کی فیملی کی کوئی تصویر یا وڈیو اپنے کمپنی کے سوشل میڈیا پر نہیں لگاتے. یہاں تک کہ بڑے فوٹوگرافرز تو اپنے معاہدے میں اب یہ چیز لکھتے ہیں کہ ہم اپنے پیج یا اسٹوری پر تقریب کی وڈیوز یا تصویریں بلااجازت نہیں ڈالیں گے“
انھوں نے مزید بتایا ”میں یہ بھی نہیں کہوں گا کہ سب فوٹوگرافر ایسا ہی کرتے ہیں، کئی ایسے فوٹو گرافر بھی ہیں جو اپنی یا اپنی کمپنی کی پروموشن کے لیے بغیر اجازت ایسا کر دیتے ہیں“
ذیشان مظہر نے کہا ”تاہم آج کل کئی ایسے بھی جوڑے ہوتے ہیں کہ جو ہمیں خصوصی طور پر یہ کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر اُن کے شادی کی تقریب کی ویڈیو اپ لوڈ کریں تاکہ ان کی پبلسٹی ہو سکے۔ لیکن کئی مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ گاہک کہتا ہے کہ مہندی کی تقریب پر خواتین کے لیے خاتون فوٹوگرافر ہی بھیجیں۔ جب ایسی فرمائش آتی ہے تو ہم پھر خاتون کو ہی کام کے لیے بھیجتے ہیں“
ذیشان نے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے بتایا ”میں ایک مرتبہ جھنگ گیا، مہندی کی تقریب چل رہی تھی اور ہم اپنا کام کر رہے تھے۔ لڑکیاں ڈانس بھی کر رہی تھیں اور جس نے ہمیں ہائیر کیا تھا اس نے کہا تھا کہ ہمیں ڈانس کی اچھی اچھی ویڈیوز درکار ہیں۔ کام کے دوران ہی ایک لڑکی کا تایا آیا اور اس نے میرا اور میری ٹیم کے لوگوں کا ہاتھ پکڑا اور ہمیں پکڑ کر ہال سے باہر نکال دیا اور کافی تماشہ لگایا۔ اکثر ایسی نوبت بھی آ جاتی ہے کہ رشتہ داروں کو زیادہ اعتراض ہوتا ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود بھی اگر کوئی فوٹوگرافر کسی کی ڈانس وڈیو وائرل نہیں کرتا تو کیا گارنٹی ہے کہ مہمانوں میں بیٹھا کوئی شخص وڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر نہیں ڈالے گا کیونکہ موبائل تو آج کل سب کے پاس ہیں“
فوٹو گرافر مشورہ دیتے ہیں کہ بھلے آپ خاتون فوٹو گرافر کا انتخاب کریں یا مرد فوٹو گرافر کا، اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے معاہدے میں یہ شرط موجود ہو کہ آپ کی اجازت کی بغیر آپ کی کوئی تصویر یا ویڈیو کسی سوشل میڈیا پیج پر پوسٹ نہیں کی جائے گی
اس مسئلے کی ایک اہم وجہ پرانا اسمارٹ فون احتیاط کے بغیر فروخت کرنا بھی ہے۔ جس میں ہم اکثر اپنے سوشل میڈیا اکائونٹس لاگ آؤٹ یا ڈی ایکٹیویٹ نہیں کرتے اور نہ ہی درست طریقے سے اپنا نجی ڈیٹا ڈلیٹ کرتے ہیں
اس لیے اگر آپ اپنے پرانے موبائل فون کو فروخت یا بدل کر نئی ڈیوائس لینا چاہتے ہیں؟ تو اس کا ڈیٹا درست طریقے سے صارف کرنا ہی ذاتی ڈیٹا کو غلط ہاتھوں میں جانے سے روک سکتا ہے
یاد رکھیں کہ کسی بھی فون کو سو فیصد تباہ کر دینا ممکن نہیں اور اس کی اسٹوریج سو فیصد فول پروف ہوتی ہے، یعنی ڈیٹا کو درست ٹولز سے ریکور کرنا بالکل ممکن ہے اس لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ اپنا سمارٹ فون فروخت کرنے سے پہلے ڈیٹا کی صفائی کیسے کی جا سکتی ہے
سب کچھ ڈیلیٹ کرنے سے قبل آپ کو اپنے فون کے مختلف اکاﺅنٹس میں خود کو ڈی رجسٹر کرنا چاہئے تاکہ فون کے نئے مالک کو اسے ری ایکٹیو کرتے ہوئے مشکلات کا سامنا نہ ہو اور آپ اس فون کی لوکیشن فروخت کے بعد ٹریک نہ کر سکیں
اس کے علاوہ اپنی ڈیوائس سے ذاتی نوعیت کا ڈیٹا ڈیلیٹ کریں، مگر اس کے ضروری ہے کہ اس کو ایسے کیا جائے کہ فون کا نیا مالک آپ کی ذاتی معلومات کو دوبارہ ریکور نہ کر سکے
جب آپ اپنے فون یا کمپیوٹر سے کسی فائل کو ڈیلیٹ کرتے ہیں تو وہ درحقیقت ختم نہیں ہو جاتی، بس ڈیوائس اس کے اسپیس کو دیگر ڈیٹا کو اوور رائٹ کرکے فری ظاہری کرتی ہے، مگر کوئی بھی آسانی سے دستیاب ریکوری سافٹ وئیرز سے حال ہی میں ڈیلیٹ کی جانے والی فائلز ریکور کر سکتا ہے
یہی وجہ ہے کہ اپنی ڈیوائسز کو انکرپٹ کرنا بہت ضروری ہوتا ہے خصوصاً اس وقت جب آپ ڈیوائس کو فروخت کرنے والے ہوں
آئی فون صارفین : آئی فون میں عرصے سے انکرپٹڈ بائی ڈیفالٹ ہے اور آپ اسے ٹرن آف بھی نہیں کرسکتے، تو اگر آپ کے پاس آئی فون ہے تو اس میں ڈیٹا کو محفوظ طریقے سے ڈیلیٹ کرنے کے لیے سیٹنگز، جنرل اور ری سیٹ پر کلک کرے اریز آل کانٹینٹ اینڈ سیٹنگز کا انتخاب کریں، جب یہ عمل مکمل ہوجائے گا فون پر ویلکم اسکرین نمودار ہوگی جو آپ نے فون خریدنے کے بعد دیکھی ہوگی۔
اینڈرائیڈ صارفین : متعدد اینڈرائیڈ ڈیوائسز اب انکرپٹڈ ہیں مگر اس کا انحصار کمپنیوں اور ڈیوائس کی عمر پر ہوتا ہے، تو اینڈرائیڈ رفونز پر ڈیٹا اڑانے سے پہلے چند اضافی اقدامات ضرورت ہوتے ہیں۔
سب سے پہلے سیٹنگز، سیکیورٹی اور پھر انکرپشن سیٹنگ کو دیکھیں، اگر وہاں بتایا گیا ہو تو کہ آپ کا فون انکرپٹڈ ہے تو ٹھیک ورنہ انکرپٹڈ فون پر کلک کرکے اس عمل کو شروع کریں
اس میں چند گھنٹے لگ سکتے ہیں مگر جب وہ مکمل ہوجائے تو اب ڈیٹا اڑانے کے لیے تیار ہوجائیں جس کے لیے سیٹنگز، سسٹم ری سیٹ آپشنز اور پھر اریز آل ڈیٹا یا فیکٹری ری سیٹ کے ذریعے یہ کا ممکن ہے
اگر آپ کے پاس زیادہ پرانا اینڈرائیڈ فون ہے، جس میں ہوسکتا ہے کہ انکرپٹ کا آپشن ہی نہ ہو تو پھر اپنا فون فیکٹری ری سیٹ کرنے کے بعد کسی ایپ جیسے iShredder 5 کا استعمال کرکے فون کے فری اسپیس کو بھی صاف کردیں، جس کے بعد ایک بار پھر فیکٹری ری سیٹ کریں۔
تمام سروسز جیسے ای میل اور سوشل میڈیا سے لاگ آﺅٹ ہوں اور پھر ان کا ڈیٹا بھی صاف کریں، اگر ممکن ہو تو۔
اس فون کا سیریل نمبر اپنے ریکارڈ میں ضرور محفوظ رکھیں۔
تو اب انکرپٹ کرکے فیکٹری ری سیٹ کرکے سب کچھ ڈیلیٹ کر چکے ہیں تو اب اس ڈیٹا کے حصول کو مزید ناممکن بنانے کے لیے کسی قسم کے بیکار ڈیٹا سے اسے اوور رائٹ کر دیں
اس کے لیے اپنی ڈیوائس کے سیٹ اپ میں جائیں مگر اس بار کسی بھی گوگل اکاؤنٹ سے سائن ان نہ ہو، جب سیٹ اپ نئے صارف کے طور پر سامنے آجائے تو جتنی دیر تک ہوسکے ہائی ریزولوشن ویڈیو کو ریکارڈ کریں۔ اس عمل کو دہرا کر جتنی جگہ ہوسکتی ہے بھر دیں۔اس کے بعد ایک بار پھر فیکٹری ری سیٹ کر دیں
اس عمل کو دہرائیں
اگر آپ زیادہ تشویش کے شکار ہیں تو اوپر دی گئی ٹپس کو کئی بار دہرائیں تاکہ اطمینان ہوجائے کہ ڈیٹا یقینی طور پر ڈیلیٹ ہوچکا ہے اور کوئی بھی اسے ریکور نہیں کر سکتا۔