سام سنگ موبائل فون کے سربراہ نے گیارہ سال کی عمر تک اپنی بیٹی کو سمارٹ فون استعمال کرنے کیوں نہیں دیا؟

ویب ڈیسک

موبائل فون بنانے والی سب سے بڑی جنوبی کورین کمپنی سام سنگ مہنگے اور معیاری فونز کے حوالے سے شہرت رکھتی ہے۔ اس کمپنی کے برطانیہ میں ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ اُن کی بیٹی کو تب تک ’سمارٹ فون‘ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جب تک کہ وہ گیارہ برس کی نہیں ہو گئی

جیمز کِٹو کہتے ہیں ”ذاتی طور پر تو میں اپنی بیٹی کو گیارہ سال عمر سے پہلے فون نہیں دینا چاہتا تھا، مگر دیگر والدین اپنے بچوں کے لیے خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ بچوں کو فون کب لے کر دینا چاہیے“

گذشتہ سال دسمبر میں سام سنگ برطانیہ کی قیادت سنبھالنے والے جیمز کِٹو نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے پروگرام ’ٹو ڈے‘ میں بات کرتے ہوئے کہا ”اہم بات یہ ہے کہ کوئی بھی شخص چاہے کسی بھی عمر کا ہو، جب بھی وہ سمارٹ فون استعمال کرے تو وہ اس وقت محفوظ ہو۔ میرے گھر کی بات کریں تو میری بیٹی کو سمارٹ فون تب ملا، جب وہ گیارہ برس کی ہوئیں“

اُن کا کہنا تھا ”چاہے آپ کا اس حوالے سے جو بھی فیصلہ ہو، آپ کا بچہ چاہے جس عمر میں بھی سمارٹ فون استعمال کرے، اہم بات یہ ہے کہ وہ جب انٹرنیٹ پر ہوں تو وہ محفوظ ہوں“

واضح رہے کہ برطانوی حکومت کی ایما پر تعلیمی معیارات کا تعین کرنے والے ادارے ’آفسٹیڈ‘ کی چیف انسپکٹر امینڈا سپیلمین نے کچھ دن قبل تسلیم کیا تھا کہ اُنہیں یہ جان کر ’حیرانی‘ ہوئی ہے کہ اب پرائمری اسکولوں کے بچوں کے پاس بھی سمارٹ فونز ہیں

رواں ہفتے جاری ہونے والے ایک تحقیقی مطالعے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اب نو سال تک کے بچے بھی آن لائن پورنوگرافی (فحش مواد) دیکھ رہے ہیں

برطانیہ میں موبائل فون سروسز اکثر والدین کو مفت پیرنٹل کنٹرول سروسز فراہم کرتی ہیں تاکہ وہ آن لائن مواد تک بچوں کی رسائی کو محدود بنا سکتے ہیں۔ برطانیہ کے مواصلاتی ریگولیٹر ’آفکوم‘ کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچوں کو انٹرنیٹ پر تصاویر شیئر کرتے وقت اور سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے

ایک تحقیقی فرم ’چائلڈ وائز‘ کا کہنا ہے کہ نو اور دس سال کی عمر کے درمیان کے تین چوتھائی بچوں کی اب موبائل فونز تک رسائی حاصل ہے

ان میں ساٹھ فی صد بچوں کے پاس موبائل فون ہیں اور چودہ فی صد بچے اپنے کسی دوست یا رشتے دار کا فون استعمال کرتے ہیں اور ان میں سے دو تہائی بچے انٹرنیٹ تک رسائی رکھتے ہیں

’چائلڈوائز مانیٹر 2023‘ کے عنوان سے اسی مطالعے میں پایا گیا ہے کہ پانچ سے چھ سال کے آٹھ فی صد بچوں کے پاس اپنا فون ہے اور آٹھ فی صد اپنے کسی رشتے دار یا دوست کا فون استعمال کرتے ہیں، جبکہ سات سے آٹھ سال کے بچوں کے لیے یہ اعداد و شمار بالترتیب 43 فی صد اور 23 فی صد ہیں

گذشتہ ماہ آفسٹیڈ کی چیف انسپکٹر نے کہا تھا ”مجھے یہ ٹھیک نہیں لگتا کہ کمسن بچوں کی انٹرنیٹ تک لامحدود رسائی ہو، اور یہ کہ بالغ مواد اور پورنوگرافی کے مواد تک بچوں کی رسائی محدود کرنے کے لیے بہت کچھ کیا جا سکتا ہے“

رواں ہفتے کے اوائل میں انگلینڈ کے چلڈرنز کمشنر نے ایک سروے شائع کیا تھا، جس میں سولہ سے اکیس سال کے بچوں سے پوچھا گیا ہے کہ اُنہوں نے پہلی مرتبہ فحش مواد کب دیکھا

اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ دس فی صد بچوں نے نو برس کی عمر تک فحش مواد دیکھ لیا تھا، جبکہ گیارہ برس کی عمر تک یہ شرح ستائیس فیصد تھی، تیرہ برس کی عمر تک ان میں سے نصف ایسے تھے، جنہوں نے فحش مواد دیکھ لیا تھا

چونکہ جواب دہندگان اسکول میں تھے، اس لیے سیل فونز تک رسائی رکھنے والے بچوں کی شرح میں اضافہ ہوا

اس تحقیقی مطالعے کے نتائج کا تعلق کم سن افراد میں گرتی ہوئی خود اعتمادی اور سیکس و تعلقات کے متعلق نقصاندہ نظریات سے جوڑا جا رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close