پچاس سال بعد جب ہم مڑ کر پیچھے دیکھیں گے تو ممکن ہے کہ ٹو ڈی انٹرنیٹ، جسے ہم اب استعمال کرتے ہیں، وہ ہنسی مذاق میں ہمیں بہت قدیم لگے۔ انٹرنیٹ ممکنہ طور پر اسکرین کے پیچھے تک محدود نہیں رہے گا بلکہ یہ ممکن ہے کہ ہم اس کے ساتھ مختلف طریقے سے انٹریکٹ کر رہے ہوں
ہم ’آگمینٹڈ ریئلٹی‘ (اے آر) کا استعمال کرتے ہوئے حقیقی دنیا کی چیزوں اور ڈجیٹل چیزوں کو آپس میں ملا دیں گے، ’ورچوئل ریئلٹی‘ (وی آر) کی دنیا کو تلاش کریں گے، حقیقی اور ڈجیٹل دنیاؤں کو ان طریقوں سے جوڑیں گے، جو اِس وقت ہمارے تصور میں بھی نہیں
لیکن کام کی دنیا کے لیے اس کا کیا مطلب ہوگا؟ کووڈ کے دوران دو سال کے لاک ڈاؤن اور ورچوئل میٹنگ کے نئے رجحانات کی بدولت نہ صرف دفتر کے روایتی طور طریقے بدل رہے ہیں بلکہ ہم پہلے ہی 9 سے 5 کے سفر سے بھی دور جا رہے ہیں
تو کیا اگلا قدم ’میٹاورس‘ میں کام کرنا ہوگا؟ ایک ایسی ورچوئل دنیا، جہاں پر آپ کی ڈجیٹل یا کارٹون جیسی تھری ڈی نمائندگی موجود ہوگی، جو دوسروں کے ساتھ بات چیت اور تعلق رکھے گی؟
یوں تو میٹاورس کے بارے میں بہت ہی زیادہ بات کی گئی ہے اور یہ ایک اصطلاح بن گئی ہے، لیکن یہ ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ یہ حقیقت میں ابھی تک موجود نہیں ہے۔ اور ٹیکنالوجی پر گہری نظر رکھنے والے لوگ بھی اس بارے میں متفق نہیں ہیں کہ اس کی اصل شکل کیا ہوگی
کیا حریف ورچوئل ورلڈز یا دنیائیں اس طرح آپس میں جڑیں گی، جو مسابقتی ٹیکنالوجیز کے درمیان ابھی تک ممکن نہیں؟
کیا ہم وہاں حقیقی دنیا سے زیادہ وقت گزاریں گے؟ اور کیا ہمیں ان ورچوئل جگہوں کو ضابطے میں لانے کے لیے مکمل طور پر نئے قوانین کی ضرورت ہوگی؟
فی الحال کسی کے پاس بھی ان سوالوں کے کوئی ٹھوس جوابات نہیں ہیں، لیکن اس سے دلچسپی اور مبالغے کو روکا نہیں جا سکا، کیونکہ متعدد کمپنیوں کو اس میں پیسہ کمانے کا ایک نیا طریقہ نظر آ رہا ہے
ہم نے میٹا کے ہورائزن ورلڈز، روبلوکس اور فورٹنائٹ جیسے گیمز اور سینڈ باکس اور ڈی سینٹرالینڈ جیسی نئی تخلیق شدہ دنیاؤں میں کاروبار کو کھلتے دیکھا ہے
جوتے بنانے والی معروف کمپنی نائیکی اب ورچوئل ٹرینرز فروخت کر رہی ہے، ایچ ایس بی سی بینک سینڈ باکس میں زمین کا مالک ہے، اور کوکا کولا، لوئی ووٹون اور سوتیبز، ڈی سینٹرالینڈ میں کھل چکے ہیں
واضح رہے کہ میٹاورس کی اصطلاح تقریباً تیس برس پہلے مصنف نیل اسٹیفنسن نے وضع کی تھی۔ ان کی کتاب ’سنو کریش‘ میں اس کہانی کا ہیرو ورچوئل ریئلٹی کی دنیا میں اپنے لیے بہتر زندگی تلاش کرتا ہے
شاید اس افسانے کو حقیقی ٹیکنالوجی میں تبدیل کرنے کا سب سے جرأت مندانہ اقدام اکتوبر2021ع میں اس وقت اٹھایا گیا، جب فیسبک نے اعلان کیا کہ وہ اپنا نام تبدیل کر کے میٹا کر رہا ہے اور اس نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری شروع کر دی اور خود کو ایک میٹاورس فرسٹ فرم میں تبدیل کرنا شروع کر دیا
کمپنی کے اس نئے ویژن کے پیچھے بانی اور باس مارک زکربرگ کی سوچ کارفرما تھی
اس کے باوجود اس بڑی سرمایہ کاری نے شیئر ہولڈرز کے درمیان تحفظات کو جنم دیا ہے، جن میں سے کچھ نے حال ہی میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ کمپنی وی آر پر بہت زیادہ سرمایہ خرچ کر رہی ہے
اور گذشتہ اکتوبر میں دی ورج ویب سائٹ کی ایک رپورٹ، جس میں میٹا کا ایک اندرونی مراسلہ دیکھنے کا دعویٰ کیا گیا تھا، میں کہا گیا کہ کہ ہورائزن ورلڈز کے پلیٹ فارم میں بہت سے بگز یا مسائل ہیں، اور کمپنی کے اپنے ملازمین بھی اسے پوری طرح سے استعمال نہیں کر رہے
ہرمن نرولا میٹاورس میں زمینیں بنانے کے لیے سافٹ ویئر بنانے والی کمپنی امپروببل کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔ وہ ورچوئل سوسائٹی نامی کتاب کے مصنف بھی ہیں تاہم وہ زکربرگ کے وژن کے قائل نہیں ہیں
ان کا کہنا ہے ”ہم میٹاورس میں ایسا دفتر کیوں چاہیں گے، جو ہمارے اصلی دفتر جیسا ہو؟ نئی حقیقتوں میں تخلیقی جگہوں کا پورا نقطہ اپنے تجربات کو وسعت دینا ہے، نہ کہ اسی چیز کی نقل کرنا جو ہمارے پاس حقیقی دنیا میں پہلے سے موجود ہے؟ لیکن مجھے لگتا ہے کہ میٹاورس میں بہت ساری ملازمتیں ہوں گی، مثال کے طور پر ہمیں ماڈریٹرز کی ضرورت ہوگی“
میٹاورس کا اعتدال پسندی یا پولیسنگ کا پہلو متنازع ہے، صرف اس وجہ سے نہیں کہ ورچوئل دنیا میں لائیو چیٹس کرنے والے ممکنہ طور پر اربوں اوتاروں کی نگرانی کرنا تکنیکی طور پر مشکل ہے بلکہ اس وجہ سے کہ یہ اوتار بہت زیادہ ڈیٹا تخلیق کر سکتے ہیں
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ورچوئل ریئلٹی میں صرف بیس منٹ گزارنے سے جسم کی نقل و حرکت کے بیث لاکھ سے زیادہ منفرد ریکارڈ فراہم کیے گئے، جو کمپنیوں کے لیے ڈیٹا حاصل کرنے کا ایک نیا سلسلہ ہے
آن لائن سیکیورٹی کمپنی ہیکر ون کے شریک بانی الیکس رائس کا خیال ہے کہ میٹاورس کے ڈیزائن میں بہت زیادہ سوچ بچار کرنے کی ضرورت ہے، اس سے پہلے کہ کوئی بھی فرم اپنے ملازمین کو اس میں جانے کی اجازت دینے پر غور کرے
وہ کہتے ہیں ”کسی دفتر میں واٹر کولر کے پاس ہونے والی باتوں جیسی چیز کا تصور کریں۔ سوچیں کہ یہ مکمل طور پر نگرانی والے میٹاورس ماحول میں ہو رہا ہے۔ اس کے یقینی طور پر زندگی بدلنے والے نتائج ہوں گے۔ لوگوں کو کسی ساتھی کے ساتھ نجی، غیر رسمی بات چیت میں کچھ کہنے پر سیدھے برطرف کیا جا سکتا ہے، جو اب بڑے پیمانے پر کارپوریٹ نگرانی کے تابع ہے“
ٹیک نیوز لیٹر ایمرسیو وائر کے ایڈیٹر ٹام فِسکے کا خیال ہے کہ میٹاورس میں کام کرنے کے بارے میں سوچنا شروع کرنا بہت جلدی ہے
وہ کہتے ہیں ”میٹاورس پر بحث کرنے میں ابھی بھی بہت سی مشکلات ہیں اور اس کی تعریف اب بھی کمزور اور قابل بحث ہے۔ ایسے میں جب یہ اصطلاح خود زیرِ بحث ہے اور غیر واضح ہے، تو یہ کہنا مشکل ہے کہ آیا ہم مستقبل میں میٹاورس میں کام کریں گے“
میٹاورس اصل میں کیا ہے، اگرچہ اس پر کوئی بھی صحیح جواب نہیں دے سکتا، لیکن اس کے باوجود اس کی قیمت میں اضافے کے بارے میں زبردست پیشن گوئیاں ہیں
مالیاتی تجزیہ کار کمپنی مکینزی نے 2030ع تک اس مارکیٹ کی قیمت پانچ ٹریلین ڈالر تجویز کی ہے جبکہ ایک اور مینجمنٹ کنسلٹنسی فرم گارٹنر نے پیش گوئی کی ہے کہ 2026ع تک دنیا کی ایک چوتھائی آبادی روزانہ کم از کم ایک گھنٹہ میٹاورس میں گزارے گی
ریسرچ کمپنی کینیلیس کے چیف تجزیہ کار میتھیو بال اس سے متفق نہیں ہیں۔ اُنہوں نے پیش گوئی کی ہے کہ میٹاورس میں جاری زیادہ تر کاروباری منصوبے 2025ع تک بند ہو جائیں گے
ان کا خیال ہے کہ کمپنیوں کو اس بات پر سوچنے کی ضرورت ہے کہ آیا میٹاورس میں موجودگی واقعی ضروری ہے یا صرف ٹیک کی خاطر ٹیک کا استعمال ہو رہا ہے؟
بال کہتے ہیں ”ہر کاروبار کو ساتھی کارکنوں کے اوتاروں کو دور سے سلام کرنے کے لیے یا ورچوئل ماڈلز کو دیکھنے کے لیے وی آر ہیڈسیٹ کی ضرورت نہیں ہوتی، اور نہ ہی ہر کاروبار کو میٹنگز کے لیے اس ہیڈسیٹ کی ضرورت ہوگی۔ وی آر طاقتور اور زبردست تو ہے لیکن ’زوم‘ اور ’ٹیمز کالز‘ بغیر کسی مسئلے کے اس کا ایک آسان متبادل پیش کرتے ہیں جو کہ آپ پر کم بوجھل بھی ثابت ہوگا“
ڈجیٹل برانڈنگ فرم آر جی اے میں چیف تخلیقی افسر ٹیفینی رولف اور ان کی کچھ ٹیم پہلے ہی میٹاورس میں کام کر چکی ہے
اس کمپنی نے کووڈ کے دوران فون کمپنی ویریزون کے لیے فورٹنائٹ گیم کے اندر ایک ورچوئل امریکن فٹ بال اسٹیڈیم بنایا اور اُنہوں نے ہورائزن ورلڈز کے اندر موسیقی کی دنیا بنانے کے لیے میٹا کے ساتھ بھی کام کیا ہے
رولف کہتی ہیں ”وہ لوگ جو عام طور پر کمپیوٹر پر چیزیں ڈیزائن کرتے ہوں گے، اُنہیں ہیڈ سیٹ لگانا پڑتا ہے اور دنیا کے اندر تعمیر کرنے والوں کے ساتھ کام کرنا پڑتا ہے۔ کام کرنے کے نئے طریقوں کے ساتھ نئے خیالات آتے ہیں، جیسے کہ ملازمین کو ہیڈسیٹ کتنی دیر تک پہننا چاہیے۔ میری ٹیم کے پاس شاید دو گھنٹے کا دورانیہ تھا جس میں انہوں نے اسے پہنا“
حقیقت یہ ہے کہ لوگ پہلے سے ہی ورچوئل دنیا میں کام کر رہے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ میٹاورس کا مستقبل کام کی جگہ کے طور پر استعمال ہو سکتا ہے، لیکن وہاں جو ملازمتیں موجود ہوں گی، وہ ان سے بہت مختلف ہوں گی، جو ہم حقیقی دنیا میں کرتے ہیں
اور جو کوئی بھی روزانہ کام پر آنے جانے کی تھکاوٹ سے بچنے کے لیے ہیڈسیٹس کا انتظار کر رہے ہیں، انہیں شاید اسے حقیقت بننے سے پہلے کئی سال انتظار کرنا پڑے گا۔