کیا واقعی ترکیہ میں آنے والے زلزلے کی ’پیشگوئی‘ کر دی گئی تھی؟

ویب ڈیسک

ترکیہ اور شام میں پیر کے روز آنے والے زلزلے میں اب تک 5000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور حکام کی جانب سے سینکڑوں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق یہ زلزلہ 7.8 شدت کا تھا اور اس کی گہرائی 17.9 کلومیٹر تھی

ماہرین کے مطابق یہ ترکیہ میں آنے والے سب سے بڑے زلزلوں میں سے ایک تھا۔ ہلاکت خیز زلزلے سے بچ جانے والے افراد کا کہنا ہے کہ زمین دو منٹ تک ہلتی رہی

اسی اثنا میں نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے ایک محقق فرینک ہوگربیٹس کی جانب سے کی گئی ایک ٹویٹ بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، جس میں اُنہوں نے 3 فروری کو کہا تھا کہ جلد یا بدیر 7.5 شدت کا ایک زلزلہ اس خطے (جنوبی و وسطی ترکیہ، اردن، شام، اور لبنان) میں تباہی مچائے گا

چنانچہ اس ٹویٹ کے صرف تین دن بعد ہی تقریباً اتنی ہی شدت کے زلزلے کے اس خطے میں آنے کے بعد لوگ یہ سوال کر رہے ہیں کہ کیا زلزلوں کی پیش گوئی کی جا سکتی ہے؟

فرینک ہوگربیٹس کا دعویٰ ہے کہ آسمان میں سیاروں کا محلِ وقوع زلزلوں کی وجہ بن سکتا ہے

جبکہ سائنسدان اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ سائنس کے پاس اب تک زلزلوں کی پیش گوئی کرنے کے کوئ طریقہ موجود نہیں اور نہ ہی ان کے مطابق ایسا کوئی طریقہ مستقبل میں تیار ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے

دنیا میں زلزلوں پر نظر رکھنے اور تحقیق کرنے والے صفِ اول کے اداروں میں سے ایک امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ اس نے اور نہ دیگر سائنسدانوں نے کبھی کسی بڑے زلزلے کی پیش گوئی کی ہے

ادارے کے مطابق ہم ابھی بھی نہیں جانتے کہ پیشگوئی کیسے کی جائے بلکہ اس کے صرف امکان کا حساب لگایا جا سکتا ہے کہ فلاں علاقے میں اتنے برس میں ایک بڑا زلزلہ آنے کا کتنا امکان ہے

جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی پیشگوئی میں تین چیزوں کا ہونا ضروری ہے، یعنی وقت اور تاریخ، مقام، اور شدت۔ اگر کوئی ’پیشگوئی‘ ان میں سے تینوں چیزیں فراہم نہیں کرتی، تو اسے ایک غلط پیشگوئی تصور کیا جائے گا

فرینک ہوگربیٹس ’سولر سسٹم جیومیٹری سروے‘ نامی جس ادارے کے ساتھ وابستہ ہیں، وہ باقاعدگی سے سیاروں کی پوزیشنز کا جائزہ لے کر کچھ امکانات ظاہر کرتا ہے کہ کس علاقے میں ارضیاتی سرگرمی دیکھنے میں آ سکتی ہے

واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں آنے والے اس زلزلے سے قبل جب اس ادارے نے اپنی ایک وڈیو جاری کی تھی تو انکوں نے مغربی چین، پاکستان، افغانستان، بھارت اور مشرقی چین کے درمیان کے علاقے میں ارضیاتی سرگرمی میں اضافے کے بارے میں بتایا تھا، لیکن ترکیہ میں زلزلے کے امکان کے حوالے سے کوئی تاریخ نہیں دی گئی تھی، چنانچہ اسے امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق ’پیشگوئی‘ نہیں کہا جا سکتا اور سائنسدان زلزلے کے ’امکان‘ اور ’پیشگوئی‘ میں فرق کرنے کے قائل ہیں

امریکی جیولیوجیکل سروے کے مطابق حالیہ کئی تحقیقی مطالعوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگرچہ چاند کی وجہ سے زمین کی سطح اور سمندر کی لہروں کے بلند ہونے اور کچھ طرح کے زلزلوں کے درمیان ایک تعلق موجود ہے لیکن اس کے نتیجے میں جو امکان بڑھتا ہے، وہ تب بھی بے حد کم ہی رہتا ہے

اسی طرح امریکہ کی برکلے یونیورسٹی کے مطابق اِجرامِ فلکی کے محلِ وقوع کی وجہ سے زلزلوں کی شرح اور ٹیکٹونک پلیٹس کی حرکت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا

زلزلوں کی پیشگوئی کرنے کے لیے مختلف طریقوں پر کام جاری ہے، جن میں زلزلے سے پہلے جانوروں کے رویے کا جائزہ لینا اور اس کی بنیاد پر زلزلے کی پیشگوئی کرنا شامل ہے۔ کچھ مطالعوں میں ان کے درمیان تعلق تو پایا گیا ہے لیکن تاحال اس حوالے سے سائنسی برادری کسی حتمی اور ٹھوس نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ہے، چنانچہ جانوروں کا پہلے ہی محفوظ ٹھکانے کی جانب چلے جانا اب بھی کسی سائنسی حقیقت سے زیادہ ایک سنی سنائی بات ہے

ایک صحافی الیا ٹوپر نے فرینک ہوگربیٹس کے جواب میں کہا کہ زلزلے سے نقصان روکنے کا واحد طریقہ محفوظ عمارتیں بنانا ہے، یہ نہیں کہ حکام روزانہ لوگوں کو مہینوں اور برسوں تک گھروں سے رات باہر گزارنے کا کہتے رہیں

واضح رہے کہ سنہ 2009ع میں اٹلی کے شہر لا اقوئیلا میں آنے والے ایک خوفناک زلزلے میں تین سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد چھ سائنسدانوں اور ایک سرکاری عہدیدار پر مقدمہ چلایا گیا تھا کہ اُنہوں نے زلزلے کا خطرہ ہونے کے باوجود اسے گھٹا کر پیش کیا، جس کی وجہ سے کئی لوگ ہلاک ہو گئے

یہ ٹرائل سات برس تک جاری رہا ، جس کے بعد ان تمام افراد کو رہا کر دیا گیا لیکن اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ زلزلوں کی پیشگوئی کرنا کتنا مشکل کام ہے۔ یا تو ایسی پیشگوئیاں افراتفری پھیلا سکتی ہیں یا پھر اگر ان میں کوئی غلطی ہو جائے تو لوگوں میں عدم تحفظ کا ایک بے بنیاد احساس پیدا ہو سکتا ہے

اور اگر واقعی کوئی پیشگوئی درست ثابت ہو بھی جائے، تب بھی انخلا کے منصوبوں اور زلزلے سے محفوظ عمارتوں کی ضرورت بہرحال مسلمہ ہے

امریکی جیولوجیکل سروے کی سائنسدان سوزن ہو کہتی ہیں ”اگر آپ زلزلے کے خلاف مزاحمت اور تحفظ پیدا کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو خطرے اور زلزلے سے ہونے والی حرکت کا اندازہ لگا کر اس حساب سے عمارتیں تعمیر کرنی چاہییں، پیسے کا بہتر استعمال یہی ہوگا“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close