’لندن برین آف دی ایئر‘ کا ایوارڈ جیتنے والی ثانیہ عالم کی کامیابیوں کی کہانی

ویب ڈیسک

ثانیہ عالم نے حال ہی میں ’لندن برین آف دی ایئر‘ کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ وہ یہ اعلیٰ ایوارڈ حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ہیں

برین ٹرسٹ کی جانب سے اس سے قبل دنیا کی نامور شخصیات پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ، خلاباز سینیٹر جان گلین، پرنس ماریک اور شہزادی پیٹرینا کاسپرسکی، روئنگ لیجنڈ اسٹیو، معروف پاکستانی بین الاقوامی مصنف عارف انیس، شطرنج کے عالمی چیمپئن گیری کاسپاروف و دیگر کو ’سال کا بہترین دماغ‘ یا برین آف دا ایئر کے ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے

حال ہی میں یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی ثانیہ کہتی ہیں ”کالج یا اے لیول کی تعلیم بارہ سال کے بجائے صرف دو تین سال کی مدت میں مکمل کی جا سکتی ہے“

ثانیہ عالم سندھ کے دارالحکومت اور پاکستان کے بڑے شہر کراچی میں پیدا ہوئیں، ان کا خاندان 2001ع میں امریکہ منتقل ہو گیا تھا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب نائن الیون کا واقعہ ہوچکا تھا جس نے بقول ثانیہ کے لوگوں کو تصور سے زیادہ متاثر کیا تھا

ثانیہ بتاتی ہیں ”میرے والد اس وقت تین ملازمتیں کرتے تھے۔ وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت و حقارت کے جرائم کا شکار ہوئے، جن کی ابتدا نائن الیون کے بعد ہوئی تھی۔ انہیں ان کی ملازمت کی جگہ پر دو گولیاں ماری گئیں اور مارپیٹ کی گئی۔ ایک گولی ان کے چہرے اور ایک کمر پر لگی تھی، وہ خوش قسمتی سے بچ تو گئے لیکن اس واقعے کی وجہ سے ہمارا خاندان مالی بحران کا شکار ہوگیا۔ والد ہسپتال اور اس کے بعد گھر میں زیر علاج رہے، متعدد سرجریز کی گئیں اور انہیں صحتیاب ہونے میں ایک سال سے زیادہ کا عرصہ لگا“

انہوں نے بتایا ”ایک غیر سرکاری تنظیم ’ایکسپریس کیئر‘ کی سربراہ نائلہ اور یاسمین درانی نے مجھے اور میرے خاندان کو اپنے پاؤں پر واپس لانے اور نئی زندگی بنانے میں مدد فراہم کی“

ثانیہ عالم کی والدہ گھریلو خاتون ہیں۔ وہ بتاتی ہیں ”اس زمانے میں جب ہم اپنی زندگیوں کی تعمیرِ نو کر رہے تھے، میرے خاندان کی ملاقات ایک پراسرار استاد سے ہوئی، جن کا تعلق پاکستان سے ہے۔ وہ ان کی زندگی میں درست وقت پر نمودار ہوئے، ان کی زندگی کے سفر اور کامیابیوں میں ان کی رہنمائی اور تعاون کا بہت بڑا کردار ہے“

ثانیہ کہتی ہیں ”ہم اسکول سے فارغ کردیے گئے تھے، استاد نے میرے والدین کو ہمارے ہوم اسکولنگ کے لیے قائل کیا اور مجھے اور میری دو بہنوں کو سپر لرننگ کی تکنیک سکھائیں، حیرت انگیز طور پر میں نے اپنے سکول کے چار سال کے امتحانات ایک سال میں مکمل کرلیے۔ میں نے پڑھائی کی اور 106 امتحانات دیے جن میں ورلڈ جیوگرافی، ہیومن ریلیشن شپ، امریکن ہسٹری، فٹنس اینڈ نیوٹریشن، ارتھ سائنس ، کنزیومر میتھس، بائیولوجی، الجبرا، جنرل سائنس شامل تھے، دیگر دونوں بہنوں نے بھی اسی طرح امتحانات دیے“

ثانیہ عالم نے 14 سال کی عمر میں اسکول ڈپلومہ کر لیا اور بقول ان کے انہوں نے یہ کام دوسرے بچوں سے بہتر طور پر سر انجام دیا، کیونکہ ہائی اسکول سے روایتی تعلیمی نظام کے ذریعے تعلیم حاصل کرنے والے گریجویٹ کی عمر اٹھارہ سال ہوتی ہے

واضح رہے کہ سپر لرننگ تیزی کے ساتھ بغیر دباؤ کے سیکھنے کا طریقہ کار ہے۔ ثانیہ عالم کے مطابق، سپر لرننگ پروگرامز ہیں۔ ایک کورس میموری اسکلز کا ہوتا ہے۔ یہ پورے تین دن کا کورس ہے، جس میں آپ کو یہ سکھاتے ہیں کہ آپ کی یادداشت کام کیسے کرتی ہے، آپ معلومات کو دماغ میں کس طرح محفوظ کرتے ہیں اور کیسے درست وقت پر ان معلومات کو نکال سکتے ہیں پھر چاہے وہ امتحان کے لیے ہو یا پڑھائی کے لیے ہو یا پروفیشنل کیریئر میں آپ کو کچھ کرنا ہو

دوسرا کورس ہے ’اسپیڈ ریڈنگ‘ یعنی کیسے کم وقت میں آپ تیزی کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں، اور اس کے ساتھ ساتھ ’مائینڈ میمپنگ‘ سکھائی جاتی ہے, جس کے ذریعے آپ معلومات کو ترتیب دے سکتے ہیں اور بامعنی بنا سکتے ہیں

ثانیہ عالم نے اب اپنے آبائی شہر کراچی میں ذہنی صلاحیتوں کی نشوو نما کے لیے ایک ادارہ قائم کیا ہے، جہاں وہ انفرادی اور ادارتی سطح پر تربیت فراہم کر رہی ہیں۔ پاکستان کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ کے علاوہ پاکستان کاؤنسل آف سائینٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ سمیت متعدد ادارے ان کی خدمات حاصل کر چکے ہیں

اس کے علاوہ ثانیہ پاکستان میں ’مائینڈ اسپورٹس‘ کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کی طالب علم ایما عالم، سیدہ کنزہ زہرہ، شومی عالم، نبیل حسن، ابیرہ اطہر، امبرین حمید، ورلڈ میموری چیمپئن شپ، ورلڈ اسپیڈ ریڈنگ چیمپئن شپ اور ورلڈ مائنڈ میپنگ چیمپئن شپ جیت چکے ہیں اور چار گنیز ورلڈ ریکارڈز اپنے نام کر چکے ہیں

ثانیہ عالم نے دنیا بھر سے اپنے شعبے کی اسناد حاصل کی ہیں اور بقول ان کے اس وقت وہ سپر لرننگ ماسٹر ٹرینر ہیں اور ان کا شمار دنیا کے چار سینیئر سطح کے ٹرینرز میں ہوتا ہے

ثانیہ عالم خود بھی پاکستان اور بین الاقوامی سطح پر ایوارڈ اور اسناد حاصل کر چکی ہیں۔ 2022ع میں انہیں وزیر اعظم پاکستان نے ’یوتھ ایکسیلنس ایوارڈ‘ سے نوازا اور وہ ’نیشنل یوتھ کونسل‘ کے تینتیس ارکان میں شامل ہیں۔ 2021ع میں انہیں امریکی صدر جو بائیڈن نے ملک اور لوگوں کی خدمت کے صلے میں امریکہ کے اعلیٰ ترین اعزاز اور صدارتی اعزاز سے نوازا

ثانیہ عالم کہتی ہیں ”یہ تصور بلکل غلط ہے کہ ذہین لوگ اپنی قابلیت کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اور جو اس کے ساتھ پیدا نہیں ہوتے وہ سطحی رہتے ہیں۔ یہ قطعی درست نہیں کیونکہ سپر لرننگ ہمیں بتاتی ہیں کہ ہر کسی میں ایک جینئس موجود ہے لیکن اس کو عموماً فعال نہیں کیا جاتا“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close