حمل اور زچگی کے دوران ہر دو منٹ بعد ایک خاتون کی موت، رپورٹ

ویب ڈیسک

عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں حمل اور زچگی کے دوران اموات کی شرح کے تشویشناک اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2020ع کے دوران دنیا بھر میں تقریباً دو لاکھ ستاسی ہزار خواتین کی موت زچگی اور حمل کے دوران واقع ہوئی۔ یہ تعداد تقریباً آٹھ سو اموات روزانہ بنتی ہے

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جمعرات 23 فروری کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2020ع میں دوران حمل یا زچگی کے وقت ناکافی طبی سہولیات کے باعث ہر دو منٹ بعد کسی نہ کسی خاتون کی موت واقع ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق اسی سبب دنیا بھر میں تقریباﹰ 287,000 خواتین کی موت ہوئی اور یوں ہر روز تقریباﹰ 800 خواتین موت کے منہ میں چلی گئیں

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ’زچگی کی اموات میں رجحانات‘ کے عنوان سے مذکورہ رپورٹ عالمی بینک اور اقوام متحدہ کے آبادی ڈویژن، یونیسف، یو این ایف پی اے کی جانب سے جاری کی گئی

یہ رپورٹ حالیہ برسوں کے دوران خواتین کی صحت کے لیے خطرناک دھچکے کا انکشاف کرتی ہے کیوں کہ دنیا کے تقریباً تمام خطوں میں زچگی کے دوران اموات میں یا تو اضافہ ہوا ہے یا ان کی تعداد ایک سطح پر ہی موجود ہیں

اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئیسس کا کہنا ہے ’’حالانکہ حمل کا وقت خواتین کے لیے امید سے بھرپور دور اور مثبت تجربہ ہونا چاہیے، لیکن افسوس کہ یہ اب بھی دنیا میں لاکھوں خواتین کے لیے انتہائی خطرناک تجربہ ثابت ہوتا ہے‘‘

اس رپورٹ میں ڈبلیو ایچ او کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طرح کی اموات میں سے اکثر خون کے کثرت سے بہاؤ، انفیکشنز، غیر محفوظ طریقے سے اسقاطِ حمل اور ایچ آئی وی یا ایڈز جیسے امراض کی وجہ سے واقع ہوتی ہیں، جبکہ ان اسباب سے بچاؤ اور ان کا علاج بھی ممکن ہیں

اقوامِ متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی سربراہ نتالیہ کنیم کی رائے میں لاکھوں خواتین کی اس طرح موت اور اس کی شرح ناقابلِ فہم حد تک زیادہ ہیں

انہوں نےکہا ”ہم خاندانی منصوبہ بندی میں فوری طور پر سرمایہ کاری کرکے اور نو لاکھ دائیوں کی عالمی قلت کو پُر کر کے بہتر کام کرسکتے ہیں تاکہ ہر عورت زندگی بچانے کی دیکھ بھال حاصل کرسکے جس کی اسے ضرورت ہے“

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس زچگی کی اموات کو ختم کرنے کے آلات، علم اور وسائل موجود ہیں، اب ہمیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ سیاسی ارادہ ہے

اپنی رپورٹ میں عالمی ادارہ صحت نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ خواتین کا اپنی تولیدی صحت سے متعلق فیصلوں پر کنٹرول ہونا چاہیے، خصوصاً اس بات پر کہ انہیں اولاد چاہیے یا نہیں اور وہ اپنی عمر کے کس حصے میں بچوں کو جنم دینا چاہتی ہیں

 زچگی اور حمل کے باعث زیادہ اموات کہاں؟

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق حمل اور زچگی کے دوران ہونے والی ان لاکھوں اموات میں سے اکثر غریب اور تنازعات سے نبرد آزما ممالک میں واقع ہوئیں

اس تحقیق کی مصنفہ جینی کریسویل نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ 2020ء میں واقع ہونے والی ایسی اموات میں سے ستر فی صد زیریں صحارا کے خطے کے افریقی ملکوں سے رپورٹ ہوئیں، جہاں ان اموات کی شرح آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ایسی شرح کے مقابلے میں 136 گنا زیادہ تھی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ شام، صومالیہ، جنوبی سوڈان، سوڈان اور یمن جیسے ممالک میں، جن کو بحرانوں کا سامنا ہے، زچگی اور حمل کے دوران ہونے والی اموات کی شرح ایسی اموات کی عالمی اوسط شرح سے دو گنا زیادہ رہی

اقوامِ متحدہ کے بچوں کی بہبود کے فنڈ (یونیسیف) کی سربراہ کیتھرین رسل نے ان اعداد و شمار کے بارے میں بات کرتے ہوئے شعبہ صحت میں علاج اور طبی سہولیات کی منصفانہ فراہمی پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا ’’صحت کے شعبے میں انصاف ہر ماں، چاہے وہ کوئی بھی ہو اور کہیں سے بھی ہو، کو محفوظ زچگی اور اپنے خاندان کے ساتھ صحت مند مستقبل گزارنے کا منصفانہ موقع فراہم کرتا ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 2020ء میں زچگی کے دوران خواتین کی اموات کی شرح فی ایک لاکھ زندہ بچوں کی پیدائش پر 223 رہی۔ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے مطابق اس شرح کو 2030ء تک گھٹا کر فی ایک لاکھ زندہ بچوں کی پیدائش پر 70 اموات تک لایا جانا ہے

رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ زچگی کی اموات کو کم کرنے کے عالمی اہداف کو پورا کرنے کے لیے دنیا کو نمایاں طور پر پیش رفت تیز کرنی ہوگی ورنہ سال 2030 تک اس کی وجہ سے ایک لاکھ جانیں ضائع ہونے کا خطرہ ہے

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے 8 میں سے 2 خطوں، یورپ و شمالی امریکا اور لاطینی امریکا و کیریبین میں زچگی کی اموات کی شرح بالترتیب 2016 کی 15 فیصد سے بڑھ کر 2020 میں 17 فیصد ہوگئی ہے اور کہیں یہ شرح جمود کا شکار ہے

اس رپورٹ میں نوٹ کیا گیا کہ اس میں مثبت پیش رفت ممکن ہے، آسٹریلیا و نیوزی لینڈ اور وسطی و جنوبی ایشیا کے دو خطے، اسی عرصے کے دوران اپنی زچگی کی اموات کی شرحوں میں (بالترتیب 35 فیصد اور 16 فیصد کے ذریعے) نمایاں کمی کرچکے ہیں جیسا کہ پوری دنیا میں 31 ممالک نے کیا تھا

رپورٹ میں سال 2000 سے سال 2020 تک قومی، علاقائی اور عالمی سطح پر زچگی کی اموات کا اندازہ لگایا گیا ہے

رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق سال 2020 میں دنیا بھر میں زچگی کی 2 لاکھ 87 ہزار اموات ہوئیں، جس میں سال 2016 میں ہوئی 3 لاکھ 9 ہزار اموات کے مقابلے معمولی کمی ہوئی تھی

اگرچہ اس رپورٹ سال 2000 اور سال 2015 کے درمیان زچگی کی اموات کو کم کرنے کی کچھ اہم پیشرفت ظاہر کرتی ہے لیکن اس نکتے کے بعد بھی بڑے پیمانے پر فوائد یا تو رکے ہوئے ہیں یا کچھ معاملات میں بھی الٹ گئے ہیں

رپورٹ میں کہا گیا کہ تقریباً ایک تہائی خواتین قبل از پیدائش تجویز کیے جانے والے 8 چیک اَپس میں سے 4 بھی نہیں کرواتیں یا بعد از پیدائش ان کی دیکھ بھال نہیں ہوتی جبکہ 27 کروڑ خواتین کو خاندانی منصوبہ بندی کے جدید طریقوں تک رسائی ہی حاصل نہیں ہے

مجموعی طور پر دنیا کے غریب اور تنازعات میں گھرے ممالک میں زچگی کی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے، سال 2020 کے دوران دنیا بھر ہوئی زچگی کی اموات میں سے 70 فیصد سب صحارا افریقہ میں ہوئی تھیں

اس کے علاوہ 9 ممالک جہاں شدید انسانی بحران ہے وہاں زچگی کی اموات کی شرح دنیا کی اوسط سے دگنی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close