دباؤ کے منفی اثرات اپنی جگہ لیکن یہ ہمارے لیے کہیں نہ کہیں مفید بھی ہوتا ہے۔ ہم روز صبح کسی کام کے دباؤ کی وجہ سے اٹھتے ہیں، جس سے ہمیں ایک جذبہ ملتا ہے تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ مستقل طور پر رہنے والا دباؤ ہماری صحت کے لیے انتہائی نقصاندہ ہوتا ہے
این ڈی ٹی وی کے مطابق ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہماری غذا پر بھی اثر پڑتا ہے، جس سے ہماری نشوونما کی ضروریات بھی تبدیل ہو جاتی ہیں
ذہنی دباؤ کے دوران ہمارے کھانے کی ترجیحات بھی تبدیل ہو جاتی ہیں، جس کے باعث ہم میٹھے اور غیر روایتی کھانے زیادہ کھانا شروع کر دیتے ہیں
کھانا پکانے کے لیے ہمت اور وقت کی کمی کی وجہ سے ہم پکے پکائے کھانوں پر انحصار کرتے ہیں، جس کی وجہ ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے
ماہر غذائیات ڈاکٹر لونیت بترا نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ایسے کھانوں کے بارے میں بتایا ہے، جو ذہنی دباؤ کے دوران خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں
ان کے مطابق زیادہ میٹھے والے کھانے ہماری بے چینی میں اضافہ کرتے ہیں۔ کیک اور پیسٹری جیسے کھانوں کی وجہ سے بلڈ شوگر بڑھ جاتی ہے، جس کی وجہ سے جسم میں توانائی زیادہ یا کم ہو سکتی ہے۔ جب بلڈ شوگر بالکل گر جاتا ہے تو ہمارا موڈ خراب ہو جاتا ہے اور بے چینی بڑھ جاتی ہے
چینی کے مقابلے میں آرٹیفیشل سویٹنرز (مصنوعی مٹھاس) کو ترجیح دی جاتی ہے، تاہم مصنوعی میٹھے سے بھی ہمارے جسم میں سوزش اور دباؤ بڑھ سکتا ہے
کیفین کا زیادہ استعمال بھی ہمارے جسم میں موجود ایڈرنل گلینڈز کو ضرورت سے زیادہ بڑھا دیتا ہے، جس کی وجہ دماغی اعصاب میں حرکت پیدا ہوتی ہے
ماہرین کے مطابق کیفین بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن کو بڑھاتی ہے، جس کی وجہ سے بے چینی پیدا ہوتی ہے
ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس یعنی بیکری اور میدے کے کھانے ہمارے جسم میں سوزش پیدا کرتے ہیں اور جسم کو ضرورت سے زیادہ شوگر پہنچاتے ہیں، جس کی وجہ سے ذہنی دباؤ پیدا ہوتا ہے
تلے ہوئے کھانوں میں ٹرانس فیٹ یعنی چربی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے جسم میں سوزش پیدا ہوتی ہے۔ جب جسم میں سوزش پیدا ہوتی ہے تو ذہنی دباؤ کا لیول بڑھ جاتا ہے۔