ہم ایک سے زیادہ زبانوں میں خواب کیسے دیکھ سکتے ہیں؟

سوفی ہارڈچ

اس مضمون پر کام شروع کرنے کے فوراً بعد میں نے ایک بہت ہی اچھا خواب دیکھا

میں امریکہ، پاکستان اور دیگر ممالک کے مہمانوں کے ساتھ ایک ہوٹل کے سویٹ میں ایک پارٹی کی میزبانی کر رہی تھی۔ زیادہ تر مہمان انگریزی میں بات چیت کر رہے تھے لیکن ایک یا دو میری مادری زبان جرمن بول رہے تھے

ایک موقع پر میں اپنے بیٹے کو نہیں ڈھونڈ پائی اور گھبرا گئی۔ اسے دیکھ کر میں نے سکون کا سانس لیا اور جرمن میں کہا ’ارے تم یہاں ہو‘ اور اسے گلے لگا لیا

اگر آپ ایک سے زیادہ زبانیں بولتے ہیں تو آپ کو بھی شاید اسی قسم کے خواب آتے ہوں گے۔ میرے خوابوں میں اکثر انگریزی زبان ہوتی ہے جو میں یہاں لندن میں روزمرہ کی زندگی میں بولتی ہوں، ساتھ ہی ساتھ جرمن بھی جو کہ میری بچپن کی زبان ہے

لیکن ہمارے دماغ میں ایسے محتلف زبانوں والے خواب کیسے اور کیوں آتے ہیں اور کیا یہ حقیقی زندگی میں ہماری مختلف زبانوں کی مہارتوں پر اثر ڈال سکتے ہیں؟

خوابوں کی زبانوں کو ڈی کوڈ کرنا

پہلی نظر میں یہ حیرت انگیز نہیں لگتا کہ بہت سے کثیر لسانی افراد جو دن کے وقت مختلف زبانیں استعمال کرتے ہیں اور یہاں تک کہ وہ لوگ جنھوں نے کوئی غیر ملکی زبان سیکھنی شروع کی ہے وہ بھی ان زبانوں کو اپنے خوابوں میں استعمال کرتے ہیں

بہرحال، جو زبان ہم دن میں بولتے ہیں وہ عام طور پر ہماری راتوں تک ساتھ ہوتی ہے

مثال کے طور پر بہرے اور سماعت سے محروم لوگوں پر تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وہ خوابوں میں اسی طرح بات کرتے ہیں جیسے وہ جاگتے وقت کرتے تھے یعنی اشاروں کی زبان کے ذریعے

بہرحال کثیر لسانی افراد کے خوابوں کو قریب سے دیکھنے سے ایک زیادہ پیچیدہ تصویر سامنے آتی ہے

دن بھر جو زبانیں ہم بولتے ہیں، ان سب کے مختلف حصے خواب میں دکھانے کے بجائے، ہمارا دماغ انھیں دن کے وقت کی ہر طرح کی پریشانیوں، یادوں اور مسائل سے جوڑتا ہے

یہاں تک کہ یہ ایک نامعلوم، خیالی زبان میں پورے مکالمے بھی بنا سکتا ہے یا کسی ایسی زبان میں جسے خواب دیکھنے والے بول تو نہیں سکتے مگر انھوں نے دن کے اوقات میں کسی کو اسے بولتے سنا ہے

مثلاً میرے خوابوں میں، میں کبھی کبھی جاپانی زبان میں بات کر رہی ہوتی ہوں، ایک ایسی زبان جس کا میں نے مطالعہ کیا ہے لیکن حقیقی زندگی میں مہارت حاصل کرنے میں ناکام رہی

ہم میں سے بہت سے لوگ اپنی خوابوں کی زبانوں کو مخصوص طریقوں سے شخصی، مقام یا زندگی کے مرحلے کے لحاظ سے درجہ بندی کرتے نظر آتے ہیں

مثال کے طور پر خواب میں نظر آنے والے لوگ وہ زبانیں بول سکتے ہیں جو وہ حقیقی زندگی میں بولیں گے، جب کہ کسی کے بچپن کے گھر کے بارے میں خواب کسی کی بچپن کی زبان میں ہوتے ہیں

اس کے علاوہ خوابوں کی زبانوں کو ثقافت اور شناخت کے سوالات کے ساتھ جوڑا جا سکتا ہے جیسا کہ ایک تھائی نژاد امریکی خاتون کے نے اپنی مرحوم بہن کے لیے لباس خریدنے کا خواب دیکھا اور اپنی بھانجیوں کے ساتھ تھائی اور انگریزی میں انتخاب پر بحث کی

ایسے خواب بھی ہوتے ہیں، جن میں انسان اضطراب کا شکار ہوتا ہے، اور ان میں بولنے والا خود کو غیر ملکی زبان میں سمجھانے کے لیے جدوجہد کرتا ہے۔۔۔ اسے ایک ترتیب سے ٹرین یا جہاز پکڑنا ہوتا ہے، یا خواب کی لغت میں الفاظ تلاش کرنا پڑتے ہیں

پولش تحقیق کے دوران ایک خاتون نے انگریزی زبان میں خواب دیکھنے کے بارے میں بتایا جسے وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی

ایک کروشین کے خواب میں اسے کسی اجنبی کے ساتھ اطالوی، جرمن اور انگریزی میں بات چیت کرنے کی کوشش کرنے میں ناکامی کے بعد پتا چلا کہ وہ دونوں پولش بول سکتے ہیں، اور یہ جان کر وہ انھوں نے سکھ کا سانس لیا اور بہت ہسنے

نیند پر تحقیق کرنے والے محقیقین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے خوابوں کو سمجھنا کافی مشکل ہے، اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ خواب عام طور پر اب بھی ایک پراسرار واقعہ ہیں

تاہم جو چیز زیادہ بہتر طریقے سے سمجھی جا سکتی ہے وہ یہ ہے کہ ہمارا دماغ زبانوں پر کیسے اور کیوں عمل کرتا ہے اور یہاں تک کہ ہم نیند میں نئے الفاظ سیکھتے ہیں

اس سے کثیر لسانی زبانوں میں خوابوں کی پہیلی کی کچھ وضاحت ہوتی ہے

نیند میں بولے جانے والے الفاظ

نیند اور زبان کے درمیان تعلق کو سمجھنے کے لیے آئیے صرف ایک زبان یعنی آپ کی اپنی زبان سے شروع کریں:

آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے اپنی مادری زبان میں کافی مہارت حاصل کی ہے، لیکن حقیقت میں آپ اسے مسلسل اپ ڈیٹ کر رہے ہیں۔

یہاں تک کہ بالغ بھی اپنی مادری زبان میں ہر دوسرے دن ایک نیا لفظ سیکھ رہے ہیں۔

’ظاہر ہے بچپن میں ہم بہت سے نئے الفاظ سیکھتے ہیں، خاص طور پر پہلے دس سالوں کے دوران۔‘

یارک یونیورسٹی میں نفسیات کے پروفیسر گیرتھ گیسکل کہتے ہیں کہ ہم ہر وقت سیکھ رہے ہوتے ہیں، ہمیں صرف اس کا احساس نہیں ہوتا۔

گیسکل کا کہنا ہے کہ جب ہم کوئی نیا لفظ سیکھتے ہیں، تو ہم اس لفظ کے بارے میں اپنے علم کو اس وقت تک اپ ڈیٹ کرتے رہتے ہیں جب تک کہ ہمیں اس کی اچھی طرح سے سمجھ نہ آجائے

ہم میں سے ان لوگوں کے لیے جو انگریزی بولتے ہیں ’بریک فاسٹ یا ناشتہ‘ کی مثال لیں، ایک لفظ جو ہم میں سے اکثر اعتماد کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔ لیکن جب ایک اور اسی طرح کا لفظ آتا ہے تو یہ اس موجودہ لفظ کے متعلق غیر یقینی کی صورتحال پیدا کر سکتا ہے

بالکل ایسا ہی بریگزیٹ لفظ کے ساتھ ہوا اور لوگ الجھن کا شکار ہو گئے

گذشتہ پانچ سالوں کے دوران بہت سے لوگوں نے کہا کہ بریگزیٹ کا مطلب ہے بریک فاسٹ یا ناشتہ۔۔۔

گیسکل کہتے ہیں کہ نئے لفظ کو صحیح طریقے سے استعمال کرنے اور اسے ملتے جلتے الفاظ سے الگ کرنے کے لیے، ہمیں اسے اپنے موجودہ علم سے جوڑنے کی ضرورت ہے اور ایسا کرنے کے لیے، آپ کو تھوڑی نیند لینا ہوگی

’ذہنی لغت‘ کا لیبل لگانا

گیسکل کے مطابق اس سے قطع نظر کہ لفظ پہلی یا دوسری زبان میں ہے، یہ عمل بنیادی طور پر یکساں ہے

کثیر لسانی لوگوں کے معاملے میں، غیر ملکی الفاظ بھی ان کے ذہن میں محفوظ ہوتے ہیں اور اسی طرح منتخب یا دبائے جاتے ہیں

وہ کہتے ہیں کہ آپ تصور کریں آپ کی یادوں پر کسی قسم کا لیبل لگا ہوا ہے۔ لہذا اگر آپ کے ذہن میں جرمن اور انگریزی کے لیے لغت موجود ہے، تو آپ کے علم میں آنے والے ہر ایک لفظ کو زبان کے لیے ٹیگ کیا جائے گا، اور آپ ان الفاظ میں سے آدھے الفاظ کو دبا دیتے ہیں اور جب آپ بول رہے ہوتے ہیں تو باقی آدھے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں

کیا میرے خواب میں جب میں انگریزی اور جرمن بولنے والے لوگوں سے بھرے ہوٹل کے سویٹ میں تھی تو اپنے لینگویج سٹور سے گزر کر معنی والے ٹیگز شامل کر رہی تھی؟

یہ ایک اچھی وضاحت ہوگی، لیکن بدقسمتی سے، الفاظ کے انضمام اور استحکام کا عمل اس مرحلے کے دوران ہوتا ہے جسے گہری نیند یا سست لہر والی نیند کہا جاتا ہے

یہ مرحلہ سست دماغی لہروں کی خصوصیت کے لیے جانا جاتا ہے۔ میرے ہوٹل جیسا پیچیدہ خواب ایک مختلف مرحلے سے جانا جاتا ہے جسے ’REM (ریپڈ آئی موومنٹ)‘ یا آنکھوں کی تیز حرکت کہتے ہیں

گیسکل کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ REM کا اس پورے عمل میں ایک کردار ہے اور یہ چیزوں کو درست کرکے معاملات کو حتمی شکل دیتا ہے

میرا وہ خواب، جس میں مَیں پارٹی سے نکل کر اپنے ساتھیوں کے ساتھ بی بی سی کی ورچوئل میٹنگ میں شامل ہوئی، اس بارے میں وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک کلاسک کیس ہے، آپ کی کچھ حالیہ یادیں طویل مدتی علم سے جڑی ہیں

یہ اس خیال کے ساتھ بہت اچھی طرح سے فٹ بیٹھتا ہے (خواب یادوں کو مستحکم کرنے میں مدد کرتے ہیں) لیکن ابھی یہ کافی فرضی سی بات ہے

ہم جانتے ہیں کہ دن کے وقت کی معلومات کو پروسس کرنے کے علاوہ، ہمارے دماغ سوتے وقت نئے الفاظ بھی سیکھ سکتے ہیں

دماغی لہریں

مارک ذست سوئٹزرلینڈ میں یونیورسٹی ہسپتال برائے اولڈ ایج سائیکاٹری اینڈ سائیکوتھراپی کے ایک تحقیقی گروپ کی سربراہی کر رہے ہیں۔ وہ عمر بڑھنے، نیند اور یادداشت کے متعلق نیورو سائنس میں مہارت رکھتے ہیں

اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر انھوں نے سیوڈو ورڈز بنائے، جیسے ’ٹوفر‘ اور ہر ایک کا جرمن لفظ جیسے ’بوم‘ (درخت) کے ساتھ جوڑا بنایا

.پھر جب تحقیق کے شرکا سو رہے تھے، انھوں نے الفاظ جوڑے دہرائے

اگلی صبح، ان سے پوچھا گیا کہ کیا ٹوفر جوتوں کے ڈبے میں فٹ ہوگا؟

اس سے پتا چلا کہ نیند میں ہم ایک حد تک ہی چیزیں سیکھ سکتے ہیں اور جاگتے وقت اس معلومات کو شعوری اور واضح انداز میں استعمال نہیں کر سکتے

ذست کہتے ہیں کہ وہ ٹھیک طرح سے یاد کرکے یہ نہیں بتا پائے کہ ٹوفر کا واضح مطلب درخت ہے

انھیں یہ پتا تھا کہ آیا یہ کوئی بڑی چیز ہے یا چھوٹی چیز اور تقریباً 60 فیصد نے درست جواب دیا کہ ’ٹوفر‘ جوتوں کے خانے میں فٹ نہیں ہوگا

لفظ ’ٹوفر‘ اور جرمن لفظ دونوں کو سست لہر والی نیند کے دوران، اور خاص طور پر دماغ کے سست لہر والے سپائک کے دوران ادا کیا جانا تھا

جب محققین نے سپائک ٹائم پر وہ الفاظ ادا نہیں کیے تو جوڑا بنانا نہیں سیکھا جا سکا

بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیج کے پوسٹ ڈاکٹریٹ محقق میتھیو کوروما جو نیند اور دماغ کے سمجھنے والے عمل جسے ہم ادراک بھی کہتے ہیں، میں مہارت رکھتے ہیں، ایسی تحقیقات کی ایک سیریز کے شریک مصنف ہیں جو زبان اور نیند کے عمل کے درمیان تعلق کو واضح کرتی ہیں

"وہ کہتے ہیں کہ بنیادی طور پر پیغام یہ ہے کہ آپ اپنی نیند میں زبانیں (دوسری زبانوں کے الفاظ) سیکھ سکتے ہیں ، یہاں تک کہ نئی زبانیں جن کے بارے میں آپ نے پہلے کبھی نہیں سنا ہوگا، لیکن آپ اسے جاگتے وقت سے بہت مختلف انداز میں ادا کرتے ہیں

میتھیو اور ان کی ٹیم کو معلوم ہوا کہ جب ہم سو رہے ہوتے ہیں، تب بھی ہم مادری اور سیکھی گئی کسی دوسری زبان میں فرق کر سکتے ہیں

ایک تحقیق میں سوتے ہوئے شرکا کو بیک وقت دو ریکارڈنگ چلائی گئیں: ایک کان میں انھوں نے اپنی مادری زبان سنی، اور دوسرے میں فضول سی تقریر

اس کے ساتھ ہی محققین نے الیکٹرو اینسفالوگرافی (ای ای جی) کا استعمال کرتے ہوئے ان کی دماغی سرگرمی کو ریکارڈ کیا، جس کے نتائج سے معلوم ہوا کہ سوئے ہوئے شرکا کے دماغ کی توجہ اصلی تقریر پر مرکوز تھی، لیکن تقریر نہیں

شدید نیند والے REM مرحلے دوران شرکا نے اسے روکنے کی کوشش کی

کوروما کا کہنا ہے کہ ایسا اس لیے ہو سکتا ہے کہ دماغ مادری زبان پر توجہ مرکوز کر رہا تھا

’جب ہم خوابوں میں گہرائی سے کھو جاتے ہیں، تو ہم ان چیزوں سے منقطع ہو جاتے ہیں جو ہمارے خوابوں کو پریشان کر سکتی ہیں۔‘

ٹیم کی طرف سے کی گئی ایک اور تحقیق میں شرکا کو نیند کے دوران جاپانی الفاظ سنائے گئے، ان آوازوں کے ساتھ جو ان کے معنی کی طرف اشارہ کرتی تھیں

مثال کے طور پر لفظ ’انو‘ (کتے) کو بھونکنے کے ساتھ بجایا گیا تھا، اور لفظ کین‘ (گھنٹی) کو گھنٹیوں کی آواز کے ساتھ بجایا گیا تھا

محقیقین نے دو مختلف مراحل یعنی ہلکی نیند اور REM کے دوران مختلف الفاظ ادا کیے اور شرکا کی دماغی سرگرمی کو ریکارڈ کیا:

بیدار ہونے پرشرکا ہلکی نیند کے دوران سنے جانے والے الفاظ کو متعلقہ امیجز کے ساتھ صحیح طریقے سے جوڑنے کے قابل تھے، مثال کے طور پر وہ کتے کی تصویر کے ساتھ ’انو‘ کو ملا پائے تھے

تاہم REM کے دوران بجائے گئے الفاظ کے معاملے میں نتیجہ مختلف تھا

کوروما کا کہنا ہے کہ REM کے دوران جب بھی ہم نے دماغ میں سرگرمی ہوتی دیکھی، ہمیں اس بات کے پختہ ثبوت نہیں مل سکے کہ سیکھنے کا عمل ہوا

وہ مزید کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اس مرحلے کے دوران سیکھ نہیں سکتے، بس یہ سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ آیا یہ ممکن ہے

دن کے وقت کام کرنے پر کیسے غور کیا جائے؟

کیا اس سب کا یہ مطلب ہے کہ ہم سوتے ہوئے بغیر کسی محنت کے جاپانی زبان سیکھ سکتے ہیں۔ نہیں ایسا ضروری نہیں ہے۔ سوتے ہوئے زبان سکھانے کا درس سننا آپ کے لیے مضر بھی ہو سکتا ہے کیونکہ یہ آپ کہ آرام میں خلل ڈّال سکتا ہے

کوروما کہتے ہیں کہ ان کی تحقیق میں شامل لوگوں نے اس وقت الفاظ زیادہ تیزی سے یاد کیے جب وہ جاگ رہے تھے نہ کہ جب وہ سو رہے تھے۔ ’جب آپ جاگ رہے ہوتے ہیں تو ایسا کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔‘ اسی طرح وہ ان الفاظ کو استعمال کرنے میں زیادہ پراعتماد بھی محسوس کر رہے تھے کیونکہ انھوں نے ایسا ہوش و حواس میں کیا تھا

کوروما کہتے ہیں کہ ’جاگتے ہوئے کچھ سیکھا زیادہ مفید ہو سکتا ہے اور سوتے ہوئے کچھ سیکھنا دراصل دہرانے کے لیے اچھا ثابت ہو سکتا ہے نئے سرے سے سیکھنے کے لیے نہیں۔ یہ ایک دو طرفہ مرحلہ ہوتا ہے یعنی آپ دن میں کچھ یاد کریں اور رات میں سوتے ہوئے ان معلومات کو پکا کرنے کی کوشش کریں۔‘

کیا ایسے دیگر طریقے بھی ہیں جن کے ذریعے ہم سوتے ہوئے نئی زبانیں سیکھ سکتے ہیں؟ کوروما کہتے ہیں کہ ’اس کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ نئی زبان سونے سے کچھ دیر قبل سیکھنے کی کوشش کریں اور پھر کچھ الفاظ جو آپ نے یاد کیے ہیں انھیں سوتے ہوئے دہرائیں۔‘

’اگر آپ انھیں ہلکی آواز میں پلے کریں گے تو یہ آپ کو یاد رہیں گے، لیکن اگر زیادہ اونچی آواز میں لگائیں گے تو یہ آپ کے لیے مضر بھی ہو سکتا ہے۔

یونیورسٹی آف برن کے زوست دن کے اوقات میں نئے الفاظ یاد کرنے کا مشورہ دیتے ہیں لیکن رات میں ’زیادہ سے زیادہ سونے پر توجہ دیں۔ دماغ وہی کرے گا جو اسے ٹھیک لگے گا۔‘

سوتے ہوئے مسائل کا حل ڈھونڈنا

زوست کہتے ہیں کہ ’یہ عین ممکن ہے کہ متعدد زبانوں میں آنے والے خوابوں کے دوران دماغ دو مختلف زبانوں کے درمیان مماثلت ڈھونڈنے کی کوشش کرے۔‘ تاہم خواب کی انفرادی اور بکھرے ہوئے انداز کے باعث اس بارے میں کچھ بھی وثوق سے نہیں کہا جا سکتا۔

کوروما کہتے ہیں آر ای ایم نیند کو مسائل کا حل تلاش کرنے سے بھی جوڑا جاتا ہے اور اپنے جذبات کو بہتر بنانے سے بھی۔ اسی طرح خواب ہمیں نئے الفاظ اور جملے یاد کرنے میں بھی مدد دے سکتے ہیں اور جو زبان ہم بولتے ہیں اس کے گرد موجود جذبات جاننے میں بھی مدد کرتے ہیں

مجھے مختلف زبانوں میں آنے والے خواب اب بھی معمہ ہیں لیکن میری رات کے وقت کرتب کرنے والے دماغ سے متعلق مجھے بہت کچھ جاننے کو ملا ہے جس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ایک لفظ سیکھنے کے لیے کتنی محنت کرنی پڑتی ہے۔

بشکریہ: بی بی سی اردو
(نوٹ: کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں پیش کی گئی رائے مصنف/ مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے سنگت میگ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close