آثار قدیمہ کے ماہرین نے کانسی کے دور کے ایسے دو بھائیوں کی قبریں دریافت کی ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پندرہویں صدی قبل مسیح کے دوران اسرائیل میں رہتے تھے۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ان بھائیوں میں سے ایک کی موت سے قبل ابتدائی شکل میں ’دماغ کی سرجری‘ کی گئی تھی
دونوں بھائیوں کی باقیات ’تل میگیدو‘ میں مقبرے کی کھدائی کے دوران دریافت ہوئیں۔ یہ دریافت ہڈی کاٹنے کے لیے آرے جیسے آلے کا استعمال، ایک قسم کی دماغ کی سرجری، کی قدیم ترین مثال کی نشاندہی کرتی ہے جو قدیم مشرقِ قریب میں ہوتا تھا
دونوں مرد، جنہیں سابقہ ڈی این اے ٹیسٹ کے دوران آپس میں بھائی قرار دیا گیا، کانسی کے دور میں رہتے تھے، جو 1550ع اور 1450ع قبل از مسیح کا زمانہ بنتا ہے
بڑے بھائی کی عمر اکیس سے چھیالیس سال کے درمیان بتائی جاتی ہے۔ چھوٹے بھائی کے بارے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ وہ یا تو نوعمری کے آخری حصے میں یا پھر بیس سال سے زیادہ عمر کے تھے
بڑے بھائی کے جسم سے ان کی کھوپڑی کی کٹائی کے ساتھ دماغ کے آپریشن کا ثبوت ملتا ہے۔ ان کی کھوپڑی کو کاٹا گیا اور ان کے سر کے سامنے والی ہڈی کو ابھری دھار والے آلے کی مدد سے کاٹا گیا جس کے نتیجے میں 1.2 انچ کا چوکور سراخ بناتے ہوئے ایک دوسرے کو کاٹتی ہوئی چار لکیریں بن گئیں
سرجری کے دوران نکالے گئے کھوپڑی کے ٹکڑے اس شخص کی قبر میں قبرصی مٹی کے برتنوں، خوراک اور دیگر قیمتی سامان کے ساتھ ملے
محققین کا ماننا ہے کہ دونوں بھائیوں کا تعلق معاشرے کی اشرافیہ سے تھا۔ ممکنہ طور پر وہ شاہی خاندان کے افراد بھی ہو سکتے ہیں، کیوں کہ یہ مقبرہ کانسی کے زمانے کے ایک محل کے قریب ہی پایا گیا
ایک جریدے میں 22 فروری کو شائع ہونے والی اس تحقیق میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ دونوں مرد زندگی میں شدید بیمار رہے تھے۔ ان کے ڈھانچے پر بیماری اور ہڈیوں کو پہنچنے والے نقصان کی علامات پائی گئیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ طویل عرصے سے کسی مرض میں مبتلا تھے
تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ بڑے بھائی کو دماغ کے آپریشن کی ضرورت کیوں پڑی اگرچہ یہ عمل دماغ میں موجود دباؤ کو ختم کرنے یا مرگی اور ناک کی سوزش کی علامات دور کرنے کے لیے کیا جاتا تھا۔
مانا جاتا ہے کہ بڑا بھائی دماغ کے آپریشن کے بعد ہڈی دوبارہ نہ جڑنے کی وجہ سے چند دن یا گھنٹے میں موت کے منہ میں چلا گیا۔