سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ آسمان پر سیٹلائٹس کی بڑی تعداد ان کے لیے نئی مشکلات پیدا کر رہی ہے
واضح رہے کہ محققین اس سے قبل بھی خبردار کر چکے ہیں کہ ‘اسپیس ایکس‘ کے ’اسٹارلنک‘ جیسے نئے سیٹلائٹ ستارے آسمان کو روشنیوں سے بھر رہے ہیں، جس کے باعث خلا سے زمین پر مبنی مشاہدات کی راہ میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں
سائنسدانوں کی یہ وارننگ نیچر آسٹرانومی میں ’ہبل خلائی دوربین کے مشاہدات پر سیٹلائٹ ٹریلز کے اثرات‘ کے عنوان سے شائع ہوئی ہے
بہت سے ماہرین فلکیات نے اس بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ہمارے اوپر اوبجیکٹس کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے تحقیق کا کیا ہوگا؟
وہ مشاہدات کے راستے میں اس حد تک آ سکتے ہیں کہ وہ انہیں (مشاہدات) سائنسدانوں کے لیے ناقابل استعمال بنا دیتے ہیں، آسمان کو دیکھنے پر خرچ ہونے والا پیسہ ضائع ہو سکتا ہے اور ساتھ ہی آسمان کو دیکھنے کے لیے نئے طریقوں پر کام کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے
تاہم ایک نئے مقالے میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ ان سیٹلائٹ کی وجہ سے خلا سے بھی مشاہدات میں مشکل ہیدا ہو سکتی ہے
سائنسدانوں نے یہ انتباہ خلائی دوربین ہبل سے لی گئی تصاویر کو استعمال کرتے ہوئے جاری کیا ہے، جس کو وہ مصنوعی سیاروں کا مشاہدات کو خراب کرنے کا پہلا ثبوت کہتے ہیں
سال 2002ع اور 2021ع کے درمیان کی تصاویر کا تقابلی جائزہ لینے کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ 2.7 فیصد ایکسپوژر، جن کا عام وقت گیارہ منٹ ہوتا ہے، ان میں سے سیٹلائٹ گزر رہے ہیں اور تصاویر میں نشانات چھوڑ رہے ہیں۔ مزید یہ کہ ایسی تصاویر کا تناسب بڑھ رہا ہے جن میں سے سیٹلائٹ گزرے ہوں
اس نئے مقالے کے محققین نے لکھا ہے ”اس وقت مصنوعی سیاروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ، اگلی دہائی میں ایسی تصاویر بڑھ جائیں گی، جن میں سیٹلائٹس گزرنے کے نشانات ہوں گے اور اس کے لیے مزید باریک بینی سے مطالعہ اور نگرانی کی ضرورت ہوگی“
اگرچہ محققین نے خلائی دوربین ’ہبل‘ پر توجہ مرکوز کی ہے، لیکن یہ مسئلہ زمین کے نچلے مدار میں موجود اسی طرح کے دیگر آلات کو بھی متاثر کرسکتا ہے، جیسا کہ CHEOPS یا NEWISE دوربینیں
انہوں نے لکھا کہ آسمان کے بڑے نظارے کے ساتھ آنے والی دوربینوں میں خاص مسائل ہو سکتے ہیں
دوسری جانب چینی خلائی اسٹیشن ’زوشین‘ نامی ایک نئی دوربین لانے والا ہے، جو ہبل سے تین سو گنا زیادہ آسمان دیکھ سکتی ہے۔