ایک طرف دنیا بھر کی حکومتیں یہ دعویٰ کرتی دکھائی دیتی ہیں کہ پلاسٹک کو ری سائیکل کر کے سیارے پر پھیلتی تباہ کن آلودگی سے بچا جا سکتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں صرف نو فیصد ہی پلاسٹک ری سائیکل ہوتا ہے، جبکہ باقی ماندہ ادھر ادھر پھیل کر آلودگی خصوصاً سمندری آلودگی کا سبب بن رہا ہے
امریکہ کا پلاسٹک سے آلودگی میں سب سے بڑا کردار ہے۔ گرین پیس کے مطابق سن 2021 میں امریکا میں پچاس ملین ٹن پلاسٹ کا محض پانچ فی صد ہی ری سائیکل ہوا
پلاسٹک بنیادی طور پر تیل اور گیس سے بنایا جاتا ہے، جب کہ یہی عناصر کاربن گیسوں کے اخراج کی ایک بڑی وجہ بھی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ 2060ع تک پلاسٹک کی پیداوار تین گنا ہو چکی ہوگی، جس کا بڑا حصہ سمندروں میں پھینکا جائے گا، جو سمندری حیات کے لیے شدید نوعیت کے خطرات کا باعث ہے
نیسلے اور ڈینون جیسے پلاسٹک پیدا کرنے والے بڑے اداروں کی جانب سے وعدے کیے جاتے ہیں کہ وہ پلاسٹک کی ری سائیکلنگ کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کریں گے، لیکن یہ ادارے عملاً ’وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو جائے‘ پر عمل پیرا ہیں
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ بہت سے ملکوں میں پلاسٹک کی بوتلیں واپس دینے پر ایک خاص رقم گاہک کو لوٹائی جاتی ہے، جبکہ یہ بوتلیں ری سائیکل کی جاتی ہیں، لیکن یہاں بھی معاملہ دعووں کے برعکس ہے، کیونکہ پلاسٹک لابی اور آسٹریلیا سے اسپین تک سپر مارکیٹیں، بعض اوقات نہ صرف اپنی ذمہ داریوں کو فراموش کر دیتے ہیں بلکہ پلاسٹک کی مصنوعات واپس کرنے پر ڈپوزٹ کی رقم دینے میں بھی لیت و لعل سے کام لیتے ہیں
اس وقت بھی بین الاقوامی سطح پر پلاسٹک کی پیداوار، استعمال اور ری سائیکلنگ سے متعلق ضوابط بن رہے ہیں اور امید ہے کہ پلاسٹک کی ری سائیکلنگ میں اضافہ ہوگا، گو کہ فی الحال اس ہدف کا حصول ایک خواب کی طرح ہی لگتا ہے
اگر پلاسٹک کی اقسام کی بات کی جائے تو یہ دنیا بھر میں سات مختلف گریڈز میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ یہ تمام اقسام ایک دوسرے سے الگ ہیں اور بآسانی علیحدہ کی جا سکتی ہیں۔ پلاسٹک کی PET کہلانے والی قسم کو #1 سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ #2 انتہائی کثیف پولیتھین کے حامل HDPE پلاسٹک کو کہتے ہیں۔ پلاسٹک کی یہ دونوں اقسام سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہیں
گرین پیس کے مطابق دیگر پانچ اقسام جمع تو کی جاتی ہیں، تاہم ان کی ری سائیکلنگ کم ہی دیکھی گئی ہے۔ PET پلاسٹک سب سے زیادہ ری سائیکل ہونے والا پلاسٹک ہےز جبکہ اس کی بائی پروڈکٹس کی مارکیٹ بھی بہت وسیع ہے اور اس سے بوتلیں، کھانے کے کنٹینر اور کپڑوں کے لیے فائبر بنایا جاتا ہے
لیکن سخت پلاسٹک یعنی نمبر تین سے سات تک کی مارکیٹ بہت تھوڑی ہے اور اس کا خام مال اس کی ری سائیکلنگ کے خرچے سے بہت سستا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس تمام پلاسٹک کی ری سائیکلنگ نہیں ہوتی بلکہ ری سائیکلنگ کی بجائے نیا پلاسٹک پیدا کر لیا جاتا ہے اور اس طرح یہ پلاسٹک کے فضلے میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔