کووڈ-19 کی عالمی وبا کی وجہ سے اگرچہ طاقتور نشہ آور دوا کوکین کی اسمگلنگ میں چند برسوں میں کمی دیکھنے میں آئی، لیکن حال ہی میں اس میں اچانک ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے
اقوامِ متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق سال 2020 سے 2021ع تک کوکین کے پودے کی کاشت کی کاشت میں 35 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ 2016ع کے بعد سے ایک ریکارڈ سطح ہے اور سال بہ سال سب سے تیز ترین اضافہ ہے
یہ اضافہ کوکا بش کی کاشت میں توسیع اور کوکا بش کو کوکین ہائیڈروکلورائیڈ میں تبدیل کرنے کے عمل میں بہتری دونوں کا نتیجہ ہے۔ اس طرح بننے والی منشیات سرِ عام پر فروخت ہوتی ہے
رپورٹ کے مطابق کوکین کی سپلائی میں اضافہ مانگ میں زبردست اضافے سے مماثلت رکھتا ہے۔ دنیا کے بہت سے خطوں میں گزشتہ دہائی کے دوران کوکین استعمال کرنے والوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے
اگرچہ امریکہ اور یورپ کے کچھ حصے کوکین کی مارکیٹ کا مرکز ہیں، تاہم رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ افریقہ اور ایشیا میں اس نشہ آور دوا کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کا قوی امکان ہے
اس وقت کوکا کی سب سے زیادہ کاشت جنوبی امریکی ممالک کولمبیا، پیرو اور بولیویا میں کی جارہی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سال 2020ع میں کوکین استعمال کرنے والے لوگوں کی تعداد دو کروڑ سے زیادہ تھی، اس تعداد میں اضافہ متوقع ہے
اقوام متحدہ کی رپورٹ بتاتی ہے کہ جنوب مشرقی یورپ اور افریقہ کے ممالک، خاص طور پر مغربی اور وسطی افریقہ کے ممالک، منشیات کے لیے اہم ٹرانزٹ زون کے طور پر تیزی سے استعمال ہو رہے ہیں
شمالی سمندر کی بندرگاہوں جیسے اینٹورپ، روٹرڈیم، اور ہیمبرگ نے، اس دوران، اسپین اور پرتگال میں کوکین کی مغربی یورپ میں آمد کے لیے روایتی داخلے کے مقامات کو گرہن لگا دیا ہے۔ اسمگلر شمالی امریکہ کے علاوہ یورپ کو زیادہ سے زیادہ کوکین بھیج کر وسطی امریکہ میں بھی مختلف راستے اپنا رہے ہیں
اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کے تدارک پر کام کرنے والے دفتر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر غدا ولی کے مطابق ’’عالمی سطح پر کوکین کی سپلائی میں اضافے سے ہم سب کو ہائی الرٹ ہونا چاہیے۔ افریقہ اور ایشیا میں کوکین کی مارکیٹ کے پھیلنے کا امکان ایک خطرناک حقیقت ہے‘‘
کوکین کی اسمگلنگ کے ساتھ ساتھ اس میں ملوث جرائم پیشہ افراد کی گرفتاریاں اور دوا کو ضبط کرنے میں اضافہ ہوا ہے۔ دنیا بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کوکین کی ترسیل کی روک تھام سے 2021 میں تقریباً دو ہزار ٹن کی بلند ترین سطح پر دوا قبضے میں لی گئی۔ کوکین کی اسمگلنگ میں کئی مقامی اور بڑے جرائم پیشہ نیٹ ورکس شامل ہیں۔