ایک ہزار ڈالر (انگریزی ادب سے انتخاب)

او ہنری (ترجمہ: رومانیہ نور)

”یہ رہی ایک ہزار ڈالر کی رقم!“ وکیل ٹالمین نے سنجیدہ اور بھاری لہجے میں کہا

نوجوان جیلین نے نوٹوں کے ہلکے سے لفافے کو چھوا اور قہقہہ لگایا، ”یہ تو بہت ’غیر معمولی‘ رقم ہے۔“ اس نے نرمی اور صراحت سے وکیل کو کہا ”اگر یہ رقم دس ہزار ڈالر ہوتی تو کوئی بھی شخص آتشبازی کر کے اس کا جشن مناتا۔۔ بہرحال پچاس ڈالر کی خوشی منانے میں مشکل کم ہوگی۔“

”تم نے اپنے چچا کی وفات کے بعد ان کی وصیت سن لی ہے“ وکیل ٹالمین نے اپنی بات جاری رکھی ”میرا نہیں خیال کہ تم نے اس کی تفصیلات پر دھیان دیا ہے۔۔ میں تمہیں ایک شق کی یاد دہانی کرواتا ہوں۔ جونہی تم یہ ہزار ڈالر صَرف کرتے ہو تو تمہیں فوری طور پر ہمیں ایک رپورٹ مہیا کرنی ہوگی کہ تم نے یہ رقم کن امور پر خرچ کی۔ مجھے امید ہے کہ تم اپنے مرحوم چچا کی خواہش کا احترام کرو گے“

”آپ اس کا بھروسہ کر سکتے ہیں۔۔ “ نوجوان ادب سے بولا۔

جیلین ایک شخص کی تلاش میں کلب پہنچا، جسے وہ اولڈ برے سن کے نام سے پکارتا تھا۔ برے سن چالیس کے پیٹے میں ایک خاموش طبع اور غیر سماجی قسم کا شخص تھا۔ وہ ایک کونے میں بیٹھا کوئی کتاب پڑھ رہا تھا۔ جب برے سن نے جیلین کو اپنی طرف آتے دیکھا تو گہرا اور پُر شور سانس خارج کیا۔ اس نے کتاب رکھ دی اور چشمہ اتار دیا

”آپ کو سنانے کے لئے میرے پاس ایک مزاحیہ کہانی ہے۔“ جیلین نے ہانک لگائی

”میری خواہش ہے کہ تم یہ کہانی بلئیرڈ روم میں کسی شخص کو سناتے۔ تم جانتے بھی ہو کہ تمہاری کہانیوں سے مجھے نفرت ہے۔“ برے سن نے بیزاری سے کہا

”یہ معمول سے ہٹ کر کچھ بہتر ہے“ جیلین نے سگریٹ گھماتے ہوئے کہا، ”اور تمہیں سناتے ہوئے میں خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ بلئیرڈ کی گیندوں کی کھڑ کھڑاہٹ میں یہ مضحکہ خیز کہانی رنجیدہ لگتی۔۔ میں ابھی ابھی اپنے مرحوم چچا کے وکیل سے مل کر آیا ہوں۔ وہ میرے لئے ایک ہزار ڈالر کی رقم چھوڑ گئے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کوئی شخص اس سرمائے سے ممکنہ طور پر کیا کچھ کر سکتا ہے“

اولڈ برے سن نے عدم دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے کہا، ”میرے خیال میں تو سَیپٹِی مَس جیلین تو لاکھوں پتی تھا۔“

‘”ہاں حقیقتاً ایساہی تھا“ جیلین نے بخوشی تائید کی، ”اسی بات کا تو لطیفہ بنا ہے۔ وہ اپنی دولت کی ایک بڑی مقدار حیاتیات کے لئے وقف کر گئے ہیں۔ رقم کا ایک بڑا حصہ جرثومے کی دریافت کی سائنسی تحقیق کرنے والے کے لئے مختص ہے اور باقی رقم ہسپتال کی تعمیر پر لگا دی جائے گی۔ علاوہ ازیں ایک دو چھوٹے موٹے اور غیر اہم تحائف بھی رکھے گئے ہیں۔ خانساماں اور گھریلو خادم کو ایک ایک انگوٹھی اور دس دس ڈالر ملیں گے اور اس کے بھتیجے کے لئے ایک ہزار ڈالر ہیں۔“

”کیا تمہارے چچا کی وصیت میں کسی اور کا نام بھی مذکور ہے؟“ اولڈ برےسن نے پوچھا

”نہیں’“ جیلین نے بتایا ”ایک مس ہیڈن تھی۔ میرے چچا اس کے کفیل تھے۔ وہ ان کے گھر میں ہی رہائش پذیر تھی۔ انتہائی خاموش طبع۔۔۔ اور مترنم۔۔۔ وہ ایک ایسے آدمی کی بیٹی تھی، جو بد قسمتی سے میرے چچا کا دوست تھا۔ اوہ! میں بھول گیا۔۔ وہ بھی انگوٹھی اور دس ڈالر وصول کرنے والے لطیفے میں شامل ہے۔ میری خواہش ہے کے میرا نام بھی اسی فہرست میں شامل ہوتا۔ میں دو بوتل وائن لیتا، انگوٹھی بیرے کو بخشش کرتا اور میرے ہاتھوں سارا کام تمام ہوتا۔ اب بتائیں مجھے کہ کوئی ایک ہزار ڈالر میں کیا کر سکتا ہے؟“

اولڈ برے سن نے چشمے کو رگڑا اور مسکرایا۔ اس کے مسکرانے سے جیلین جان گیا کہ اس کا انداز ہمیشہ سے کہیں زیادہ ناگوار ہو رہا ہے

”بہت سارے مناسب کام ہیں جو انسان ایک ہزار ڈالر سے کر سکتا ہے“ برے سن نے کہا، ”مگر تم۔۔۔۔۔۔؟“ اس نے ایک ہلکا سا قہقہہ لگایا، ”کیوں بھئی بوبی جیلین!! ایک ہی معقول کام ہے جو تم کر سکتے ہو۔ اس رقم سے مس لوٹا لورئیر کے لئے ہیروں کا ایک ہار خرید کر اسے تحفتاً دو اور ’آئی ڈاہو‘ (ایک امریکی ریاست) کی طرف نکل جاؤ اور وہاں کسی باڑے پر رہنا شروع کر دو۔ میرا مشورہ ہے کہ یہ باڑہ بھیڑوں کا ہو کیونکہ بھیڑوں کو میں شدید ناپسند کرتا ہوں۔“

”بہت شکریہ!’“ جیلین نے نشست سے اٹھتے ہوئے کہا، ”میں جانتا تھا کہ میں آپ پر بھروسہ کر سکتا ہوں۔ اولڈ برے سن آپ نے بہت عمدہ تجویز دی ہے۔ میں رقم کسی ایک ہی کام پر صرف کرنا چاہتا تھا۔ مجھے رپورٹ دینے کے لئے لوٹنا ہوگا“

جیلین نے ٹیکسی منگوائی اور ڈرائیور کو پتا بتایا، ”کولمبین تھیٹر“

تھیٹر پُر ہجوم تھا۔ مس لوٹا اپنی پر فارمنس کی تیاری میں مشغول تھی، جب اس کے اسسٹنٹ نے مسٹر جیلین کی آمد کی اطلاع دی

”اسے اندر آنے دو۔“ مس لارئیر نے کہا

”یہ سب کیا ہے بوبی؟ میں کچھ ہی لمحوں میں اسٹیج پر نمودار ہونے والی ہوں“

”زیادہ وقت نہیں لوں گا۔۔مجھے دو منٹ سے زیادہ نہیں لگیں گے۔ زیورات میں تمہیں چھوٹی سے چھوٹی کون سی چیز پسند ہے؟ میں ایک ہزار ڈالر تک خرچ کر سکتا ہوں۔“

مس لارئیر نے جواب دیا، ”کیا تم نے ڈیلاسٹیسی کا نیکلس دیکھا تھا، جو پچھلی رات اس نے پہنا ہوا تھا، ’ٹِفنی‘ (جیولری شاپ) پر اس کی مالیت دو ہزار دو سو ڈالر ہے“

تبھی مس لارئیرکے لیے اسٹیج پرفارمنس کے لئے بلاوا آ گیا

جیلین آہستہ آہستہ چلتا ہوا باہر آگیا، جہاں اس کی ٹیکسی انتظار میں کھڑی تھی

”اگر تمہیں ہزار ڈالر مل جائیں تو تم اس کا کیا کرو گے؟“ جیلین نے ٹیکسی ڈرائیور سے سوال کیا

”میں کوئی شراب خانہ کھول لوں گا۔۔“ ڈرائیور نے فوراً جواب دیا، ”میں ایک ایسی جگہ جانتا ہوں، جہاں دونوں ہاتھوں سے دولت کما سکتا ہوں ۔ اگر تم پیسہ لگانے کی سوچ رہے ہو تو میں اس پر کام شروع کر دیتا ہوں۔“

”ارے نہیں“ جیلین نے کہا ”میں تو محض پوچھ رہا تھا۔ شاہراہ سے بلاک نمبر 8 چلو“

جیلین ٹیکسی سے اتر آیا۔ گلی میں ایک اندھا بیٹھا پنسلیں بیچ رہا تھا۔ جیلین اس کے سامنے جا بیٹھا۔ ”معاف کیجئے گا! کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ اگر آپ کو ایک ہزار ڈالر مل جائیں تو ان کا کیا کریں گے؟“ جیلین نے استفسار کیا

بوڑھے اندھے نے کوٹ کی اندرونی جیب سے ایک چھوٹی سی کتاب نکال کر اسے پکڑائی۔ جیلین نے اسے کھولا تو وہ ایک بینک کی ڈیپازٹ بک تھی۔ اس کے اندراجات سے ظاہر ہوتا تھا کہ اس کے کھاتے میں ایک ہزار سات سو پچاسی ڈالر کی رقم موجود تھی۔ جیلین نے ڈیپازٹ بک لوٹا کر دوبارہ ٹیکسی کی راہ لی

”میں رستہ بھول گیا تھا“ وہ گویا ہوا، ”گاڑی ’ٹالمین اینڈ شارپ‘ کے دفتر لے چلو۔“

وکیل ٹالمین نے بوکھلائے ہوئے اور سوالیہ انداز میں اسے دیکھا۔

”میں معذرت خواہ ہوں۔“ جیلین خوشگوار انداز میں مخاطب ہوا، ”پوچھنا یہ تھا کہ کیا مس ہیڈن کے لئے میرے چچا نے انگوٹھی اور دس ڈالر کے علاوہ بھی کچھ چھوڑا ہے؟“

”اس کے علاوہ کوئی چیز نہیں۔“ مسٹر ٹالمین نے بتایا

”آپ کا بہت شکریہ جناب!“ جیلین شکریہ ادا کر کے ٹیکسی کی جانب بڑھ گیا۔ اس نے ڈرائیور کو چلنے کے لئے اپنے مرحوم چچا کے گھر کا پتا بتایا

مس ہیڈن لائبریری میں بیٹھی خطوط تحریر کر رہی تھی۔ چھوٹی سی دبلی پتلی لڑکی سیاہ ماتمی لباس میں ملبوس تھی، لیکن اس کی آنکھیں متوجہ کن تھیں۔ جیلین یوں گھر میں داخل ہوا، جیسے دنیا اس کے لئے انتہائی غیر اہم ہو۔

”میں ٹالمین کی طرف سے ہو کر آ رہا ہوں“ اس نے وضاحت دی، ”وہاں وہ وصیت کے کاغذات کی جانچ پڑتال کر رہے تھے تو انہیں معلوم ہوا کہ۔۔۔۔۔“ جیلین نے ایک قانونی اصطلاح کو یاد کرنے کے لئے حافظے پر زور ڈالا، ”انہیں ایک ترمیمی ضمیمہ یا کوئی ایسی ہی دستاویز ملی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ چچا جان نے اپنی وصیت پر نظر ثانی کی تھی اور تمہارے لئے مزید ایک ہزار ڈالر چھوڑ گئے ہیں۔ ٹالمین نے مجھے رقم پہنچانے کے لئے بھیجا ہے۔ یہ رہی آپ کی امانت“ جیلین نے رقم اس کی ہتھیلی کے پاس ڈیسک پر رکھ دی

مس ہیڈن کا رنگ سفید پڑ گیا، ”اوہ! اوہ!“ کے علاوہ اس کے منہ سے کوئی لفظ نہ نکل سکا

جیلین تھوڑا سا رخ موڑ کر کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا۔ وہ مدہم آواز میں گویا ہوا، ”میں فرض کرتا ہوں، بلا شبہ تمہیں یہ معلوم ہے کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں“

”مجھے افسوس ہے“ مس ہیڈن نے رقم اٹھاتے ہوئے کہا

”اس کا کوئی مصرف نہیں۔۔۔۔؟’“ جیلین نے خوشدلی سے پوچھا

”میں معذرت خواہ ہوں۔“ ہیڈن نے دوبارہ کہا

”کیا میں ایک پیغام لکھ سکتا ہوں؟“ جیلین نے مسکراتے ہوئے پوچھا

مس ہیڈن نے اسے ایک کاغذ اور قلم فراہم کر دیا۔۔ اور خود واپس اپنی رائٹنگ ٹیبل پر چلی گئی۔

جیلین نے ایک رپورٹ لکھی کہ اس نے اپنے ایک ہزار ڈالر کیسے صرف کئے۔ ”جیلین نے ایک ہزار ڈالر دائمی خوشی کے لئے آسمانوں سے اتاری گئی روئے زمین پر عزیز ترین اور بہترین ہستی پر خرچ کئے۔“

جیلین نے پیغام ایک لفافے میں ڈالا۔ جھک کر مس ہیڈن سے رخصت چاہی اور وہاں سے چلا آیا۔

اس کی ٹیکسی ’ٹالمین اینڈ شارپ’ کے دفتر کے سامنے آن رکی

”میں نے ایک ہزار ڈالر خرچ کر دئیے ہیں۔۔“ اس نے خوشی خوشی ٹالمین کو بتایا، ”اور اب میں اس کی رپورٹ پیش کرنے آیا ہوں“

اس نے سفید لفافہ وکیل کی میز پر رکھ دیا۔ مسٹر ٹالمین لفافے کو چھوئے بنا اندر گیا اور اپنے شراکت دار کو بلا لایا۔ دونوں نے ایک بڑی الماری میں کچھ تلاش کیا۔ وہ گوند سے بند ایک بڑا لفافہ نکال لائے۔ جب انھوں نے لفافہ کھولا تو اندر موجود مسودے نے اُنہیں ہلا کر رکھ دیا۔ تب ٹالمین ترجمان بنتے ہوئے مخاطب ہوا ”مسٹر جیلین! تمہارے چچا کی وصیت میں ایک اضافہ تھا۔ یہ انہوں نے ہمیں ذاتی طور پر حوالے کیا تھا، ان ہدایات کے ساتھ کہ جب تک تم وراثت کے ایک ہزار ڈالر خرچ کرنے کی رپورٹ ہمیں فراہم نہ کرو یہ وصیت نہیں کھولی جائے گی۔ جیسا کہ تم نے شرط پوری کر دی ہے تو میں نے اور میرے پارٹنر نے تحریر پڑھ لی ہے۔ میں اس کے بنیادی نکات کی وضاحت کر دیتا ہوں۔۔ تمہارے ہزار ڈالر خرچ کرنے کے واقعہ کی روشنی میں تمہارے جوہر نمایاں ہوں گے کہ تم اس اعزاز کے مستحق ہو یا نہیں۔ اگر تمہاری رقم کا تصرف سمجھ داری، دانشمندی اور بے غرضی پر مبنی ہوا تو ہمیں اختیار ہے کہ پچاس ہزار ڈالر مالیت کے بانڈز تمہارے حوالے کر دئیے جائیں۔ اگر تم نے یہ رقم بے کار اور احمقانہ انداز میں خرچ کی ہے، جیسا کہ تم ماضی میں کرتے رہے ہو، تو پچاس ہزار ڈالر بلا تاخیر میریم ہیڈن کو ادا کر دئیے جائیں گے، جو کہ ان کے زیرِ کفالت تھی۔۔ اب میں اور مسٹر شارپ تمہاری ایک ہزار ڈالر کی رپورٹ کا مطالعہ کریں گے۔“

تب مسٹر ٹالمین رپورٹ کی طرف بڑھا۔ لیکن جیلین نے رپورٹ اٹھانے میں پھرتی کا مظاہرہ کیا۔ اس نے رپورٹ لفافے سمیت پُر سکون انداز میں پھاڑ دی اور پُرزے جیب میں ڈال لئے۔ ”بجا فرمایا جناب! اس رپورٹ کے بارے میں غور کرنے کی چنداں ضرورت نہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ آپ اس کی تفصیلات کو سمجھ سکتے ہیں۔ بہرحال میں نے ایک ہزار ڈالر گھڑ دوڑ پر جوئے میں گنوا دئیے ہیں۔دن بخیر اچھے لوگو!“

جب جیلین چلا گیا تو ٹالمین اور شارپ نے افسوس سے سر ہلایا۔ برآمدے میں لفٹ کے منتظر جیلین کی سیٹی کی خوشگوار دُھن اُنہیں سنائی دے رہی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close