سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم کی کہانی

ویب ڈیسک

ایک امریکی عدالت نے پورن اسٹار اسٹورمی ڈینیئلز کو منہ بند رکھنے کے لیے رشوت دینے کے الزام میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد کردی ہے۔ وہ مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنے والے پہلے امریکی صدر بن گئے ہیں

پورن اسٹار اسٹورمی ڈینیئلز کو سن 2016 کے انتخابی مہم کے دوران ’ہش منی‘ یا منہ بند رکھنے کے لیے رشوت دینے کے الزام کی تفتیش کے بعد نیویارک کی گرینڈ جیوری نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ ووٹنگ کے ذریعہ کیا۔ عدالت کے اس فیصلے کے ساتھ ہی چھہتر سالہ ٹرمپ مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنے والے پہلے سابق امریکی صدر بن گئے ہیں

اسٹارمی ڈینیئلز کون ہیں، ان کا ٹرمپ سے کیا تعلق ہے؟

اسٹارمی ڈینیئلز کا اصل نام اسٹیفنی کلفرڈ ہے۔ وہ پورن انڈسٹری میں دو دہائیوں سے کام کرنے والی اداکارہ ہیں۔ وہ پورن فلموں کی ہدایت کاری بھی کر چکی ہیں

پورن اسٹار اسٹارمی ڈینیئلز کا دعویٰ ہے کہ 2006ع میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے ساتھ جنسی تعلق قائم کیا تھا۔ سابق صدر ٹرمپ ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں

ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق انہوں نے یہ رقم اسٹارمی ڈینیئلز کو جھوٹے الزامات لگانے سے روکنے کے لیے ادا کی تھی

یاد رہے کہ ٹرمپ نے 2005 میں اپنی حالیہ اہلیہ ملانیا ٹرمپ سے شادی کی تھی

ڈینیئلز کا کہنا ہے کہ جولائی 2006 میں ایک گالف ٹورنامنٹ کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی تھی۔ ان کے بقول ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں رات کے کھانے پر مدعو کیا تھا، جہاں انہوں نے ٹرمپ کے کمرے میں کھانا کھایا

اسٹارمی ڈینیئلز کے مطابق ٹرمپ کے کمرے میں ہی دونوں میں باہمی رضامندی کے ساتھ جنسی رشتہ استوار ہوا

یہ ٹرمپ کے ان کی تیسری اور حالیہ اہلیہ ملانیا ٹرمپ کے ساتھ شادی کے ایک سال بعد کا مبینہ واقعہ ہوا

اسٹارمی ڈینیئلز کے مطابق ٹرمپ نے جولائی 2007 میں ان سے دوبارہ رابطہ کیا ۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں اپنے ٹی وی پروگرام ’سیلیبرٹی اپرینٹس‘ میں شرکت کی دعوت دی

ان کا دعویٰ تھا کہ ٹرمپ ان کے ساتھ دوبارہ جنسی رشتہ استوار کرنا چاہتے تھے لیکن انہوں نے انکار کر دیا تھا

لاس اینجلس کی ایک وفاقی عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویز کے مطابق امریکہ میں 2016 کے صدارتی انتخابات سے چند روز قبل 28 اکتوبر کو اسٹارمی ڈینیئلز نے ایک ’نان ڈسکلوژر‘ یعنی خاموش رہنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے اس معاہدے کے لیے انہیں ایک لاکھ تیس ہزارڈالر کی ادائیگی کی گئی تھی

اس معاہدے پر اسٹارمی ڈینیئلز کے وکیل کیتھ ڈیوڈ سن اور ٹرمپ کے اس وقت کے نجی وکیل مائیکل کوہن نے دستخط کیے تھے

اس دستاویز پر ٹرمپ کے دستخط کی جگہ بھی رکھی گئی تھی، لیکن انہوں نے کبھی اس پر دستخط نہیں کیے تھے

امریکہ کے اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے 2018ع میں اسٹارمی ڈینیئلز کو فراہم کی جانے والی رقم کے بارے میں رپورٹ کیا تھا

مائیکل کوہن نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے یہ رقم خود دی تھی اور اس کا ٹرمپ سے کوئی تعلق نہیں ہے

اسٹارمی ڈینیئلز نے اس کے بعد ٹرمپ اور کوہن پر ہرجانہ کیا تھا تاکہ اس معاہدے کو ختم کیا جائے

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کے بارے میں کہا تھا کہ یہ معاہدہ اسٹارمی ڈینئیلز کو جھوٹے الزامات لگانے سے روکنے کے لیے کیا گیا تھا۔

امریکی قانون میں فردِ جرم عائد ہونے کا کیا مطلب ہے؟

امریکہ کے قانون کے مطابق جب کسی شخص پر جرم سرزد ہونے کے بعد باقاعدہ سرکاری طور پر الزام یا الزامات عائد کیے جاتے ہیں تو یہ فردِ جرم عائد ہونا کہلاتا ہے۔ فردِ جرم میں مذکورہ شخص کے خلاف الزام یا الزامات کے ساتھ ساتھ اس سے متعلق قانونی دفعات کا ذکر بھی ہوتا ہے

امریکی آئین کی پانچویں ترمیم حکومت پر یہ لازم کرتی ہے کہ وفاقی سطح پر کسی شخص کے خلاف سنگین جرم پر کسی مقدمے کی سماعت کرنے سے قبل اس پر فردِ جرم عائد کی جائے گی

امریکہ کے آئین کی پانچویں ترمیم اگرچہ صرف وفاقی قوانین کی خلاف ورزی سے متعلق ہے۔ لیکن بہت سی ریاستوں نے یہی قانون نافذ کیا ہوا ہے، جہاں سنگین جرائم پر فردِ جرم عائد کرنا لازم ہے

واضح رہے کہ سنگین جرائم ایسے معاملات کو کہا جاتا ہے، جن کی سزا کم از کم ایک برس ہو۔ یہ چھوٹے جرائم سے مختلف ہوتے ہیں، جن میں باضابطہ طور پر فردِ جرم عائد کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

فردِ جرم کے آغاز کی بات کی جائے تو کسی بھی مقدمے کی مکمل تفتیش کے دوران پراسیکیوٹر یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ آیا اس کیس کی پیروی جاری رکھنے کے لیے شواہد موجود ہیں۔ ایسی صورت میں پراسیکیوٹر شہریوں پر مبنی ایک گرینڈ جیوری کے سامنے یہ کیس رکھتے ہیں

گرینڈ جیوری کیس سے متعلق شواہد اور ثبوتوں کاجائزہ لیتی ہے، جس کے بعد یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کیا ملزم کے خلاف کارروائی کے لیے شواہد کافی ہیں۔ گرینڈ جیوری مشتبہ شخص کے بارے میں فیصلہ نہیں دیتی کہ اس نے یہ جرم سرزد کیا ہے یا نہیں۔ وفاقی گرینڈ جیوری عام طور پر سولہ سے تیئیس افراد پر مشتمل ہوتی ہے، جن میں سے بارہ افراد کا فرد جرم عائد کرنے پر متفق ہونا ضروری ہوتا ہے

عام طور پر فردِ جرم گرینڈ جیوری کی پیشی کے بعد اور ملزم کی گرفتاری سے پہلے عائد کی جاتی ہے۔ اس لیے پراسیکیوٹر کو فردِ جرم سربمہر کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے جس کے بعد فردِ جرم میں دیے گئے الزامات اور دیگر قانونی تفصیلات بھی ظاہر نہیں کی جاتیں۔ اس کی وجہ ملزم اور مشتبہ شخص کو فرار یا ثبوت مٹانے کے لیے وقت حاصل کرنے سے روکنا ہوتا ہے

گرینڈ جیوری کی جانب سے فردِ جرم عائد ہونے کے بعد عام طور پر ملزم کو گرفتار کر لیا جاتا ہے اور اس پر باضابطہ طور پر الزامات عائد کئے جاتے ہیں۔ اس کے بعد ہی اس کیس کی باقاعدہ سماعت عدالت میں شروع ہوتی ہے۔

اس کے بعد کیس کئی طرح کا رخ اختیار کر سکتا ہے، جس میں سماعت سے قبل ملزم کے ساتھ تصفیے یا ٹرائل پر جانے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے

کیا ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی الیکشن کے لیے نااہل ہو سکتے ہیں؟

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد یہ سوال اہمیت اختیار کرگیا ہے کہ ان کے سیاسی مستقبل پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے

ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ وہ 2024 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔ وہ اپنے بیان میں فردِ جرم عائد ہونے کے معاملے کو سیاسی انتقام اور ڈیموکریٹس کی جانب سے آئندہ صدارتی انتخابات میں مداخلت قرار دے چکے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں فردِ جرم عائد ہونے کے معاملے کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے، جبکہ صدر بائیڈن کی حکومت بارہا ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنے خلاف جاری قانونی کارروائیوں کے پیچھے سیاسی محرکات کےتاثر کو مسترد کرچکی ہے

جہاں تک ٹرمپ کے 2024 کے صدارتی الیکشن لڑنے کا سوال ہے تو اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے ٹرمپ پر فردِ جرم عائد ہونے یا اس معاملے میں سزا ہونے پر بھی وہ 2024 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اس معاملے میں فردِ جرم عائد ہونے یا سزا پانے کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ 2024 کے انتخابات کے لیے نا اہل نہیں ہوں گے

یو سی ایل اے لا اسکول سے منسلک انتخابی قوانین کے ماہر رچررڈ ہیسن کا کہنا ہے کہ امریکہ کے آئین کے مطابق سنگین جرم یا ’فیلنی‘ کے ارتکاب کے باوجود کوئی شخص صدارتی انتخاب میں حصہ لے سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جہاں تک امریکی آئین کا سوال ہے اس میں صدارتی اہلیت میں ایسی پابندی کا ذکر نہیں ہے

امریکہ کے آئین کے مطابق امریکہ میں پیدا ہونے والا کوئی بھی امریکی شہری جس کی عمر کم از کم پینتیس سال ہو اور چودہ برس سے امریکہ میں مستقل قیام پذیر ہو وہ صدارتی انتخاب لڑ سکتا ہے

قانونی ماہرین کا کہنا ہے آئینی و قانونی اعتبار سے آئندہ انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بطور امیدوار حصہ لینے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ وہ فوج داری مقدمے کا سامنا کرتے ہوئے اگر جیل بھی چلے جاتے ہیں تو اپنی انتخابی مہم جاری رکھ سکیں گے

اس ضمن میں اہم سوال یہ ہے کہ صدارتی انتخاب کے لیے نااہلی کب ہوتی ہے؟ اس بارے میں امریکہ کے آئین کی چودھویں ترمیم میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو امریکہ کے خلاف بغاوت یا شورش برپا کرنے میں ملوث رہا ہو وہ کسی منتخب عہدے کے لیے اہل نہیں رہے گا

آئین میں یہ شق بھی امریکہ میں جاری رہنے والی خانہ جنگی کےبعد شامل کی گئی تھی۔ تاہم اس کے علاوہ کوئی صدارتی امیدوار کی نااہلی کے لیے کوئی اور وجہ بیان نہیں کی گئی ہے

اس کے علاوہ آئین کی بائیسویں ترمیم کے مطابق کوئی بھی شخص دو مرتبہ سے زائد بار صدر نہیں بن سکتا۔ یہ ترمیم 1945 میں صدر فرینکلن روز ویلٹ کے انتقال کے بعد کی گئی تھی۔ وہ چار بار امریکہ کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے دو بار مدت پوری کرنے کے بعد صدارت سے سبک دوش ہونے کی روایت کو توڑا تھا۔ تاہم صدر روز ویلٹ کے بعد آئینی طور پر دو بار صدارت کی حد مقرر کردی گئی

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کتنی تحقیقات چل رہی ہیں؟

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر پورن اسٹار اسٹورمی ڈینیئلز کو رقم کی ادائیگی کے مقدمے میں فردِ جرم عائد ہو چکی ہے۔ لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف اس کے علاوہ بھی کئی اہم تحقیقات ہو رہی ہیں، جن میں 2020ع کے صدارتی انتخابات میں نتائج بدلنے کی کوشش اور صدارت سے سبک دوشی کے بعد خفیہ دستاویزات اپنے ساتھ لے جانے کا معاملہ بھی شامل ہے

ڈونلڈ ٹرمپ 2024 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور دوسری بار امریکہ کے صدر بننے کے خواہش مند ہیں لیکن ان کا سیاسی مستقبل ان تحقیقات کے باعث مشکل میں دکھائی دے رہا ہے

ٹرمپ کے خلاف جاری تحقیقات کے دونوں کی نتائج ممکن ہیں۔ انہیں مزید قانونی کارروائیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے یا پھر وہ الزامات سے بری ہو سکتے ہیں

اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ کی جانب سے مقرر کردہ خصوصی وکیل جیک اسمتھ وکلا کی ایک ٹیم کے ساتھ سابق صدر ٹرمپ کے خلاف دو اہم معاملوں کی تحقیقات کر رہے ہیں

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک تو اس معاملے پر تحقیقات ہو رہی ہیں کہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن سے شکست کے بعد انہوں نے نتائج بدلنے کی کوشش کی اور پھر اپنے حامیوں کو چھ جنوری کو کیپٹل ہل کی عمارت پر حملے کے لیے اکسایا

یاد رہے کہ چھ جنوری 2020 کو ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں تقریباً دو ہزار افراد نے کیپٹل ہل کی عمارت پر اس وقت دھاوا بول دیا تھا جب کانگریس میں صدارتی انتخاب کے نتائج کی توثیق کا عمل جاری تھا۔ کیپٹل ہل پر حملے میں ملوث تقریباً ایک ہزار افراد کے خلاف فوجداری کارروائی چل رہی ہے جن میں سے نصف کو سزائیں بھی ہو چکی ہیں۔ بعض افراد کو چند سال قید کی سزا بھی سنائی گئی ہے

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دوسری تحقیقات خفیہ دستاویزات اپنے ساتھ لے جانے کے معاملے پر ہو رہی ہیں۔ سابق صدر پر الزام ہے کہ صدارت سے سبک دوشی کے بعد وہ ایسی کئی خفیہ اور حساس دستاویزات اپنے ساتھ لے گئے جنہیں وہ قانونی طور پر نیشنل آرکائیوز کو سپرد کرنے کے پابند تھے

ڈونلڈ ٹرمپ نے حکام کی جواب طلبی پر کچھ دستاویزات رضاکارانہ طور پر واپس بھی کی تھیں لیکن بعد ازاں محکمۂ انصاف کے حکام نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس مزید خفیہ ڈاکیومنٹس بھی ہیں۔ پھر سابق صدر کی فلوریڈا میں واقع رہائش گاہ پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کے چھاپے میں مزید دستاویزات برآمد بھی ہوئیں، لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ انہیں بطور سابق صدر ان دستاویزات کو رکھنے کا اختیار حاصل تھا

امریکی ریاست جارجیا میں جو بائیڈن سے گیارہ ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست کو اپنی جیت میں بدلنے کی کوشش کے معاملے پر بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تحقیقات ہو رہی ہیں۔ یہ انویسٹی گیشن ریاست اٹلانٹا کی پراسکیوٹر فانی ولس کر رہی ہیں۔ فانی ولس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ٹرمپ یا ان کے مشیروں کے خلاف مئی تک چارجز فائل کر سکتی ہیں

اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک سول انکوائری بھی چل رہی ہے جو ان کی رئیل اسٹیٹ بزنس ایمپائر سے متعلق ہے۔ ریاست نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیٹا جیمز نے ٹرمپ پر اپنی جائیداد کی مالیت کے بارے میں انشوررز اور لینڈرز سے جھوٹ بولنے کا الزام عائد کیا ہے

نیویارک کے جج لیٹیٹا جیمز کے کیس کو خارج کرنے کی اپیل مسترد کر چکے ہیں جس کے بعد امکان ہے کہ رواں سال کے آخر تک ڈونلڈ ٹرمپ کو اس کیس میں ٹرائل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے

 اب کیا ہوگا؟

قانونی طور پر ٹرمپ کو اپنے آپ کو قانون کے حوالے کرنے ہو گا جس کے بعد ان کی تصویر ‘مگ شاٹ‘ اور فنگر پرنٹس لیے جائیں گے۔ ٹرمپ کی ہتھکڑیاں بھی لگائی جا سکتی ہیں مگر ایسا ہونے کے امکانات کم ہیں

اگر ٹرمپ اپنے آپ کو قانون کے حوالے نہیں کرتے تو پھر نیو یارک کو فلوریڈا کی حکومت سے درخواست کرنا ہو گی کہ ٹرمپ کو نیویارک کی انتظامیہ کے حوالے کیا جائے۔ ٹرمپ اس وقت فلوریڈا میں موجود ہیں

دلچسپ بات یہ ہے کہ فلوریڈا کے موجود گورنر رون ڈی سینٹس اس وقت ریپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں ٹرمپ کے مخالف ہیں۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں اس حوالے سے کہا ہے کہ اگر فلوریڈا سے ٹرمپ کی حوالگی کی درخواست کی گئی تو وہ اس پر عمل نہیں کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close