ناظم جوکھیو قتل: 2 پی پی اراکین اسمبلی سمیت 23 ملزمان چارج شیٹ میں شامل

نیوز ڈیسک

کراچی – پولیس نے ناظم جوکھیو قتل کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ کو عبوری تفتیشی رپورٹ پیش کر دی، جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دو اراکین اسمبلی اور ان کے غیرملکی مہمانوں سمیت 23 مشتبہ افراد کو چارج شیٹ میں نامزد کیا گیا ہے، تاہم ان کا کردار واضح نہیں کیا

کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر الطاف حسین نے مقدمے کی سماعت کی، جہاں تفتیشی افسر نے رپورٹ پیش کی

تفتیشی افسر نے چارج شیٹ میں رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم، ان کے دو غیر ملکی مہمانوں، چار نامعلوم ملازمین نیاز سالار، احمد شورو، عطا محمد اور ذہیم اور رکن اسمبلی کے پانچ گارڈز کو نامزد کردیا ہے۔

انہوں نے مذکورہ مشتبہ افراد کو مفرور قرار دے دیا

تفتیشی افسر نے گرفتار چھ ملزمان رکنِ قومی اسمبلی جام اویس بجار سمیت ان کے پانچ ملازمین مہر علی، حیدر علی، محمد معراج، جام وحید اور عبدالرزاق کو چارج شیٹ میں شامل کرلیا ہے

ضمانت حاصل کرنے والے دیگر پانچ مشتبہ افراد محمد خان جوکھیو، محمد اسحٰق جوکھیو، محمد سلیم سالار، دودو خان اور سومر سالار بھی چارج شیٹ میں نامزد ہیں۔ل

تفتیشی افسر نے رپورٹ کے لیے اراکین اسمبلی دونوں بھائیوں، مقتول کے رشتہ داروں اور دیگر گواہوں سے ملاقات کی اور کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 161 کے تحت ان کے بیانات رکارڈ کیا

انہوں نے رپورٹ میں بتایا کہ انہوں نے اس جگہ کا بھی جائزہ لیا، جہاں مبینہ طور پر ناظم جوکھیو کا قانون سازوں کے غیرملکی مہمانوں سے جھگڑا ہوا تھا اور فیسبک پر وڈیو اپ لوڈ کی تھی، جو ان کے قتل کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی

تفتیشی افسر نے بتایا کہ وہ جام اویس کے فارم ہاؤس میں بھی گئے اور ایک تیزدھار آلہ اور لکڑی کا تختہ برآمد کرلیا جس میں مقتول کا خون لگا ہوا تھا اور انہیں مبینہ طور پر حراست میں تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مشتبہ افراد نے مقتول کے کپڑے اور موبائل فون نذر آتش کیا اور کنوئیں میں پھینک دیا لیکن وہ چیزیں برآمد کرلی گئیں اور فرانزک جائزے کے لیےلیبارٹری بھیج دیا گیا جس کے ساتھ ڈیجیٹل ویڈیو ریکارڈر (ڈی وی آر) فوٹیج بھی بھیج دی گئیں جو فارم ہاؤس سے برآمد کرلی گئی تھیں

انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ، ہسٹوپیتھالوجی، ڈی وی آر کی فارنزک تجزیاتی رپورٹ، مقتول کا موبائل فون، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو فرانزک تجزیے کے لیے بھیجی گئی یو ایس بی کی رپورٹ کا تاحال انتظار ہے

تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ عبوری چارج شیٹ جمع کرلی جائے اور حتمی رپورٹ جمع کرنے کے لیے مزید دس دن دیے جائیں

عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا قبول کرتے ہوئے حتمی رپورٹ دس روز میں جمع کرنے کی ہدایت کردی

خیال رہے کہ مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو نے پی پی پی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور ان کے بڑے بھائی رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم اور ان کے ملازموں کو 27 سالہ ناظم جوکھیو کے قتل میں نامزد کیا تھا

کیس کا پس منظر :

کراچی کے علاقے ملیر میں 3 اکتوبر کو پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس سے ایک شخص کی لاش ملی تھی، جسے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا تھا

میمن گوٹھ کے ایس ایچ او خالد عباسی نے بتایا تھا کہ ناظم سجاول جوکھیو کی تشدد زدہ لاش جام ہاؤس سے بدھ کی دوپہر ڈھائی بجے ملی

جس کے بعد مقتول کے بھائی اور کراچی کے علاقے گھگر پھاٹک کے سابق کونسلر افضل جوکھیو نے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم پر اپنے بھائی کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا

ان سمیت دیگر رشتے داروں نے یہ الزام ایک وڈیو کی بنیاد پر لگایا تھا، جو ان کے بقول ناظم نے رکارڈ کی تھی، مذکورہ وڈیو میں ناظم نے بتایا تھا کہ انہوں نے اپنے گاؤں میں تلور کا شکار کرنے والے کچھ بااثر افراد کے مہمانوں کی وڈیو بنائی تھی، جس پر انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ دھمکیاں بھی دی گئی تھیں

مذکورہ وڈیو میں مقتول نے بتایا تھا کہ اس نے تلور کا شکار کرنے والے چند افراد کی ویڈیو اپنے موبائل فون پر بنائی تھی جس کی وجہ سے اس کا فون چھین لیا گیا اور مارا پیٹا بھی گیا تھا، انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ ان کا فون واپس کر دیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے پولیس کی ہیلپ لائن پر کال کی تھی

تاہم فون کرنے کے باوجود بھی جب پولیس مدد کے لیے نہیں پہنچی اور شکار کرنے والے واپس چلے گئے تو وہ تشدد کی شکایت درج کرانے کے لیے مقامی تھانے گئے تھے

مقتول نے وڈیو میں بتایا تھا کہ انہیں دھمکی آمیز فون آئے اور کہا گیا کہ وہ ویڈیو ڈیلیٹ کردیں یا پھر سنگین نتائج کے لیے تیار رہیں، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا اگر انہیں کسی قسم کا نقصان پہنچا تو اس کے ذمے دار وہ لوگ ہوں گے جن افراد کے گھر ’شکاری مہمان‘ ٹھہرے تھے

مقتول ناظم جوکھیو کا پوسٹ مارٹم ڈاکٹر محمد اریب نے کیا تھا جس میں انکشاف ہوا کہ سر سمیت پورے جسم پر بے شمار زخم تھے

بدترین تشدد کے باعث مقتول کو اندرونی طور پر خون کا رساؤ شروع ہوگیا تھا

رپورٹ کے مطابق لاش پر سخت اور نوکیلی چیزوں سے تشدد کیے جانے کے نشانات تھے جبکہ نازک عضو پر بھی بری طرح مارنے کے نشان تھے

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پورے چہرے پر سرخ اور جامنی رنگ کے متعدد زخم تھے جب کہ آنکھیں گہرے زخموں کے ساتھ سوجی ہوئی تھیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close