گیارہ جماعتی حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) ارکان کے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے معاملے نے دلچسپ صورتحال اختیار کر لی ہے. قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے بتایا ہے کہ نون لیگ کے دو ارکان قومی اسمبلی نے اپنے استعفے اسپیکر اسد قیصر کو بھجوا دیے ہیں، جب کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے اعلان میں پیش پیش نون لیگ اس کی تردید کر رہی ہے
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے دونوں ارکان کے استعفوں کی کاپیاں بھی جاری کر دی ہیں اور اسپیکر اسد قیصر نے استعفی بھیجنے والے دونوں ارکان قومی اسمبلی محمد سجاد اور مرتضٰی جاوید عباسی کو تصدیق کے لیے طلب بھی کیا ہے
اس ضمن میں سنگت میگ کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق استعفوں کی تصدیق کے لیے دونوں ارکان کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے رابطہ کرنے کے لیے مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے. جاری کردہ مراسلے میں دونوں مستعفی ارکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے استعفے سرکاری لیٹر پیڈ پر اسپیکر اسد قیصر کو بھجوائیں، استعفوں پر ان کے دستخط قومی اسمبلی کے رکارڈ میں دیے گئے دستخطوں کے مطابق ہیں. دونوں ممبران سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے استعفوں کی تصدیق کے لیے اسپیکر کے سامنے پیش ہونے کی تاریخ سے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو مطلع کریں
مراسلے میں کہا گیا کہ ممبران کی جانب سے دی گئی تاریخ کے سات دن کے اندر انہیں استعفوں کی تصدیق کے لیے بلایا جائے گا، ان کی جانب سے جواب نہ دینے کی صورت میں یہ تصور کیا جائے گا کہ اُنہوں نے اپنے دفاع میں کچھ نہیں کہنا، ان کے پیش نہ ہونے کی صورت میں اُن کے استعفوں کو منظور کر لیا جائے گا
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے پارٹی رہنماؤں کے براہ راست اسپیکر قومی اسمبلی کو استعفے جمع کرانے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غلط ہے کہ مرتضیٰ جاوید عباسی اور محمد سجاد نے اپنے استعفے براہ راست اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس جمع کرائے ہیں
نون لیگی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے اپنے استعفے پارٹی کے صوبائی صدر کو جمع کرائے تھے، خیبرپختونخوا کے صدر انجینئر امیر مقام نے یہ استعفے پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ کو بھجوائے ہیں
مسلم لیگ ن کے ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کا معاملہ اس وقت مزید دلچسپ صورتحال اختیار کر گیا، جب مریم اورنگزیب کی تردید کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے استعفوں کی کاپیاں جاری کر دیں
دوسری جانب موقر ذرائع کا کہنا ہے کہ ﺳﺎﺑﻖ ﺻﺪﺭ اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری ﻧﮯ نون لیگ کے قائد نواز شریف سے کہا ہے کہ ﺳﯿﻨﯿﭧ ﺍﻟﯿﮑﺸﻦ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺍﺳﺘﻌﻔﮯ ﻧﮧ ﺩﯾﺌﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ، جب کہ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﻧﮯ ﺍن کے ﻣﻮﻗﻒ ﺳﮯ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭘﯽ ﮈﯼ ﺍﯾﻢ ﺍﺳﺘﻌﻔﮯ ﺩﮮ ﺩﮮ ﺗﻮ حکومت کے لیے ﺳﯿﻨﯿﭧ ﺍﻟﯿﮑﺸﻦ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﻣﺸﮑﻞ ﮨﻮﮔﺎ
دریں اثنا ﻭﺯﯾﺮ ﺧﺎﺭﺟﮧ ﺷﺎﮦ ﻣﺤﻤﻮﺩ ﻗﺮﯾﺸﯽ ﮐﺎ بیان بھی سامنے آیا ﮨﮯ، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ﮨﻢ ﺍﺳﺘﻌﻔﻮﮞ ﺳﮯ ﮔﮭﺒﺮﺍﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﮧ ﻻﻧﮓ ﻣﺎﺭﭺ ﺳﮯ، ﮐﺮﺳﯽ ﺳﮯ ﭼﭙﮑﮯ ﺭﮨﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﻠﮑﯽ ﻣﻔﺎﺩﺍﺕ ﮐﺎ ﺳﻮﺩﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ، ﺍﭘﻮﺯﯾﺸﻦ ﮐﻮ اگر ﺍﺳﺘﻌﻔﮯ ﺩﯾﻨﮯ ہیں ﺗﻮ ﮈﺭﺍﻣﮧ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﮟ ﺟﻠﺪﯼ ﺩﯾﮟ
ذرائع کا کہنا ہے کہ ﺍٓﺻﻒ علی ﺯﺭﺩﺍﺭﯼ ﻧﮯ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﺍﻭﺭ ﻓﻀﻞ ﺍﻟﺮﺣﻤٰﻦ ﺳﮯ ﮔﺰﺷﺘﮧ ﺭﻭﺯ ﭨﯿﻠﯽ ﻓﻮﻥ ﭘﺮ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﯿﺎ، ﺳﺎﺑﻖ ﺻﺪﺭ ﻧﮯ دونوں رہنماؤں کو ﺳﯿﻨﯿﭧ ﺍﻟﯿﮑﺸﻦ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺍﺳﺘﻌﻔﮯ ﻧﮧ ﺩینے کا کہا ہے
آصف زرداری ﻧﮯ ﺩﻭ ﭨﻮﮎ ﻣﻮﻗﻒ ﺍﭘﻨﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺳﯿﻨﯿﭧ ﺍﻟﯿﮑﺸﻦ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺍﺳﺘﻌﻔﮯ ﻧﮧ ﺩﯾﺌﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ، ﮨﻢ ﺿﻤﻨﯽ ﺍﻧﺘﺨﺎﺑﺎﺕ ﮐﮯ ﺑﺎﺋﯿﮑﺎﭦ ﮐﮯ ﺣﻖ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ہیں، ﭘﯽ ﮈﯼ ﺍﯾﻢ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺳﯿﻨﯿﭧ ﺍﻟﯿﮑﺸﻦ ﻟﮍﮮ ﺗﻮ 15 ﺳﮯ ﺯﺍﺋﺪ ﻧﺸﺴﺘﯿﮟ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ
ﺫﺭﺍﺋﻊ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺳﺎﺑﻖ ﻭﺯﯾﺮﺍﻋﻈﻢ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﻧﮯ ﺯﺭﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﻣﻮﻗﻒ ﺳﮯ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﮐﯿﺎ ہے۔ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭘﯽ ﮈﯼ ﺍﯾﻢ ﺍﺳﺘﻌﻔﮯ ﺩﮮ ﺩﮮ ﺗﻮ ﺳﯿﻨﯿﭧ ﺍﻟﯿﮑﺸﻦ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﻣﺸﮑﻞ ﮨﻮﮔﺎ۔
جب کہ مولانا ﻓﻀﻞ ﺍﻟﺮﺣﻤﺎﻥ کا اس حوالے سے موقف ہے ﮐﮧ ﺍﺱ ﻣﻌﺎﻣﻠﮯ ﮐﻮ ﭘﯽ ﮈﯼ ﺍﯾﻢ ﮐﮯ ﺳﺮﺑﺮﺍﮨﯽ ﺍﺟﻼﺱ ﻣﯿﮟ ﺣﻞ کیا جانا چاہیے
ﺳﺎﺑﻖ ﺻﺪﺭ ﺍٓﺻﻒ ﺯﺭﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﭘﯿﭙﻠﺰﭘﺎﺭﭨﯽ ﺳﯿﻨﯿﭧ ﺍﻭﺭ ﺿﻤﻨﯽ ﺍﻟﯿﮑﺸﻦ ﻣﯿﮟ ﺣﺼﮧ ﻟﯿﻨﮯ ﭘﺮ ﻣﺘﻔﻖ ﮨﮯ.