انڈین پریمیئر لیگ کا تیرہواں میچ نشیب و فراز سے بھرپور لمحات کی وجہ سے جوش و خروش کی تمام حدوں کو پار کرتا ہوا ایک نئی تاریخ رقم کرنے میں کامیاب ہوا
میچ کے دوران ایک وقت میں جہاں افغانستان کے ’جادوگر اسپنر‘ راشد خان نے ہیٹ ٹرک کر کے کلکتہ نائٹ رائڈرز کی فتح کے خواب میں مشکلات کھڑی کیں، وہیں علی گڑھ کے رنکو سنگھ کی ناقابلِ یقین بیٹنگ نے تھوڑی دیر کے لیے گردش ایام کو روک دیا اور کرکٹ شائقین کے اعصاب کو بھرپور آزمائش سے دوچار کر دیا
یہ سب گجرات ٹائٹنز اور کلکتہ نائٹ رائڈرز کے میچ کے دوران ہوا، جسے کئی برسوں تک یاد رکھا جائے گا
ہوا کچھ یوں کہ میچ کے آخری دو اوورز میں کلکتہ کو جیت کے 43 رنز درکار تھے اور رنکو سنگھ 11 گیندوں پر سات رنز بنا کر کریز پر موجود تھے۔ ایسے میں کلکتہ کی شکست یقینی نظر آ رہی تھی
رنکو سنگھ نے جاش لٹل کے سیکنڈ لاسٹ اوور میں 14 رنز حاصل کیے اور یوں آخری اوور میں جیت کے لیے 29 رنز درکار تھے۔ یعنی پانچ چھکے
پہلی بال پر امیش یادو نے ایک رن لے کر رنکو سنگھ کو موقع دیا کیونکہ اس سے قبل پچھلے اوور کی آخری دو گيندوں پر رنکو سنگھ نے ایک چھکا اور ایک چوکا لگایا تھا
اب پانچ گیندوں پر 28 رنز درکار تھے جو ممکن تو تھے لیکن تاریخ میں کبھی پہلے ایسا نہیں ہوا تھا۔ لیکن رنکو سنگھ نے لگاتار پانچ چھکے لگا کر کولکتہ کو غیر یقینی جیت سے ہمکنار کر کے یہ تاریخ بھی رقم کر ہی ڈالی
میچ کے بعد رنکو سنگھ نے کمال اعتماد کے ساتھ کہا ”مجھے یقین تھا کہ میں یہ کر سکتا ہوں کیونکہ پچھلے سال بھی ایک میچ میں ایسا ہی کچھ ہوا تھا۔۔ لیکن میں نے نہیں سوچا تھا کہ میں پانچ چھکے لگا سکتا ہوں۔ گیند آتی گئی اور میں شاٹس مارتا گیا“
کرکٹ میں اس سے پہلے ایسی اننگز نہیں کھیلی گئی تھی، کیونکہ رنکو سنگھ سے پہلے آخری اوور میں پانچ چھکے مارنے کا کارنامہ کسی نے انجام نہیں دیا تھا
سابق بھارتی بیٹر یووراج سنگھ، ویسٹ انڈیز کے سابق آل راؤنڈر گیری سوبرز، بھارت کے سابق کپتان روی شاستری جیسے کرکٹرز نے ایک اوور میں چھ چھکے مارنے کا کارنامہ انجام دے رکھا ہے، جبکہ ایک بھارتی کھلاڑی رتوراج گائیکواڑ نے ایک اوور میں سات چھکے لگانے (بشمول نو بال) کا بھی کارنامہ سر انجام دیا ہے، لیکن ان میں سے کسی نے بھی یہ کارنامہ آخری اوور میں سرانجام نہیں دیا اور نہ ہی ان میں سے کسی نے ہاری بازی کو جیت میں بدلا تھا
البتہ اس طرح کی ایک اننگز ویسٹ انڈیز کے آل راؤنڈر کارلوس بریتھویٹ کی جانب سے ضرور سامنے آئی تھی، جو چھکوں میں اگرچہ رنکو سنگھ سے کم تھی لیکن اہمیت میں اس سے بڑی تھی کیونکہ انہوں نے ٹی ٹوئینٹی ورلڈکپ 2016ع کے فائنل میں آخری اوور میں مسلسل چار چھکے لگا کر ویسٹ انڈیز کو ٹی-20 ورلڈ کپ چیمپیئن بنا دیا تھا
رنکو سنگھ نے اس سے قبل بھی ایک بار اسی طرح کی انگز کھیل رکھی ہے، لیکن تب وہ اپنی ٹیم کو جتوانے میں بہرحال کامیاب نہیں ہو سکے تھے
اُن کی اُس اننگ کا ذکر کرتے ہوئے کلکتہ نائٹ رائڈرز کے مستقل کپتان سریش ایئر نے فون پر رنکو سنگھ سے کہا کہ یہ پچھلے سال کا فلیش بیک تھا
گذشتہ سال لکھنؤ جائنٹس کے خلاف میچ کے آخری اوور میں اکیس رنز درکار تھے لیکن رنکو پانچویں گیند پر آؤٹ ہو گئے تھے اور کولکتہ وہ میچ دو رنز سے ہار گیا تھا
واضح رہے کہ آئی پی ایل میں اس سے قبل بھی ایک اوور میں پانچ چھکے لگ چکے ہیں لیکن کوئی بھی اننگز اتنی فیصلہ کن نہیں رہی، جتنی کہ رنکو سنگھ کی تھی
پچیس سالہ رنکو سنگھ کا تعلق بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے علاقے علی گڑھ سے ہے۔ ان کا خاندان مالی طور پر کمزور تھا
میچ کے بعد وہ اپنے والد کو یاد کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے۔
انہوں نے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران بتایا تھا کہ انہیں ایک کوچنگ سینٹر میں پونچھا لگانے یعنی فرش کو صاف کرنے کا کام ملا تھا
لیکن انہوں نے اپنی کرکٹ پر توجہ دی اور سخت محنت کی، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج کرکٹ کی دنیا میں ان کا شہرہ ہے
رنکو سنگھ کلکتہ نائٹ رائڈرز کے ساتھ ساتھ اترپردیش کی ٹیم کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے ہیں
سابق بھارتی کرکٹر محمد کیف نے ان کی تازہ اننگز کے بعد ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ”آج رنکو نے آخری اوور کے تھرلر کی تعریف بدل دی۔۔ آخری چھ گیند کا کلائمیکس سنا تھا۔ آخری پانچ گیندوں پر چھکے لگانا خواب میں بھی نہیں آیا تھا۔ رنکو کتنے شاندار فنشر ہیں۔“
واضح رہے کہ وجے ہزارے ٹرافی کے جس میچ میں رنکو سنگھ نے اپنا ڈیبیو کیا تھا، وہ محمد کیف کا آخری ڈومیسٹک سیزن تھا۔ اس میچ میں رنکو نے محمد کیف کے ساتھ سنچری کی شراکت داری کی تھی۔ رنکو نے 83 اور محمد کیف نے 74 رنز کی اننگز کھیلی تھی
سنہ 2014ع کے اس میچ کو یاد کرتے ہوئے محمد کیف نے کہا ”اتر پردیش کے ساتھ ان کا پہلا سیزن میرا آخری تھا۔ وہ ان کرکٹرز میں سے ایک ہیں جو بہت محنت کرتے ہیں“
رنکو سنگھ کے پانچ بھائی ہیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا ”وہ سب محلے میں پیسے اکٹھے کر کے پہلی بار ہارڈ بال لے کر آئے اور جب انہوں نے اسکول کے لیے ہارڈ بال سے پہلا میچ کھیلا تو انہوں نے 32 گیندوں میں 54 رنز بنائے“
رنکو سنگھ بتاتے ہیں ”ہم سرکاری اسٹیڈیم میں پریکٹس کیا کرتے تھے۔ میچ کے لیے سب پیسے جمع کر کے لاتے تھے“
انہوں نے مزید کہا ”مجھے گھر سے پیسے نہیں ملتے تھے کیونکہ میرے والد میرے کرکٹ کھیلنے کے حق میں نہیں تھے اور وہ مجھے مارتے بھی تھے“
میچ کے بعد کرکٹ کمنٹیٹر ہربھجن سنگھ نے بتایا کہ رنکو سنگھ کے والد گیس سلنڈر پہنچایا کرتے تھے
رنکو نے کہا ”میں علی گڑھ کا پہلا لڑکا ہوں، جسے آئی پی ایل میں منتخب کیا گيا، مجھے کے کے آر سے اتنے پیسے ملے، جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھے تھے۔ گھر کی تمام پریشانیاں دور ہو گئیں“
بہر حال رنکو کی اس شاندار اور یادگار کارکردگی کے بعد کے کے آر فرنچائز کے مالک اور سپر اسٹار شاہ رخ خان نے اپنے تازہ گیت ’جھومے جو پٹھان‘ کی جگہ رنکو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’جھومے جو رنکو۔‘ اور پھر سوشل میڈیا پر ’جھومے جو رنکو‘ ٹرینڈ کرنے لگا
بعد ازاں شاہ رخ خان نے اپنی فلم ’پٹھان‘ کے پوسٹر پر لگاتار پانچ چھکے جڑنے والے رنکو سنگھ کی تصویر لگا دی
رنکو کے چھکوں کی تال پر بالی ووڈ اسٹار شاہ رخ خان بھی جھوم اٹھے، انھوں نے ٹوئٹر پر پٹھان فلم کا پوسٹر شیئر کیا، جس میں ان کہ جگہ رنکو سنگھ کا چہرہ لگا ہوا تھا
ایک ایسے وقت میں جب کولکتہ کے سات کھلاڑی پویلین لوٹ گئے اور آخری اوور میں فتح کے لیے 29 رنز درکار تھے اس وقت ایسا لگ رہا تھا کہ گجرات نے یہ میچ جیت لیا ہے اور اب کولکتہ یہ میچ نہیں جیت پائے گا
لیکن رنکو سنگھ مختلف موڈ میں تھے اور انھوں نے آخری اوور میں لگاتار پانچ چھکے لگا کر کلکتہ کو فاتح بنا دیا۔ یہ بلاشبہ کرکٹ کی تاریخ کے انوکھے لمحات میں سے ایک ہے۔