گوگل نے ذاتی قرض دینے کی پیشکش کرنے والی ایپلیکیشنز کو پاکستان میں اپنے صارفین کے رابطوں یا تصاویر تک رسائی سے روک دیا ہے
اپریل 2023ع کی پالیسی اپ ڈیٹ میں گوگل نے پاکستان میں ایپس کے لیے لازمی قرار دیا کہ وہ ذاتی قرض فراہم کرنے کی اپنی اہلیت کو ثابت کرنے کے لیے ملک کی مخصوص لائسنسنگ دستاویزات جمع کرائیں
گوگل نے کہا ہے کہ وہ ایپس کو صارفین کے رابطوں یا تصاویر تک رسائی سے روکنے کے لیے ’ذاتی قرضوں کی پالیسی‘ کو اپ ڈیٹ کر رہا ہے، ایک بیان میں گوگل کا کہنا تھا ”ہم پاکستان میں صارفین کو ہدف بنانے والی ذاتی قرض کی ایپس کے لیے اضافی شرائط متعارف کروا رہے ہیں“
بھارت، انڈونیشیا، فلپائن، نائیجیریا اور کینیا کے بعد پاکستان چھٹا ملک ہے، جس کے لیے گوگل نے ڈجیٹل قرض دینے والی ایپس کے لیے اضافی شرائط متعارف کرائی ہیں
گوگل کی جانب سے پالیسی اپ ڈیٹ میں پاکستان کو کارپوریٹ سیکٹر کے ریگولیٹر، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ساتھ کئی میٹنگز کے بعد شامل کیا گیا ہے
واضح رہے کہ ایس ای سی پی کو رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ قرض دینے والی ایپس کے خلاف متعدد شکایات موصول ہوئی تھیں، جو اپنے صارفین کو بلیک میل کرنے سمیت استحصال اور زبردستی کے طریقوں میں ملوث ہیں
ایس ای سی پی نے ان نان بینکنگ فنانس کمپنیوں (این بی ایف سی) کے خلاف بھی اقدامات کیے ہیں، جنہوں نے اپنی ڈجیٹل ایپس لانچ کر رکھی ہیں اور ہر این بی ایف سی پر صرف ایک قرض دینے والی ایپ شائع کرنے کی پابندی لگا دی ہے
غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ قرض دینے والی ایپس کے خلاف ایس ای سی پی کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے، کمیشن کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ تین قرض دہندگان اپنی سائبر سیکیورٹی آڈٹ رپورٹس پیش کر چکے ہیں، اس کے ساتھ پی ٹی اے سے منظور شدہ آڈٹ فرموں کے جاری کردہ سرٹیفکیٹس بھی صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کے لیے ان کے عزم کی نشاندہی کرتے ہیں
عہدیدار نے مزید کہا کہ پالیسی فریم ورک کے علاوہ، گوگل، ایپل، موبائل والِٹ اور ٹیلی کام سروس فراہم کرنے والوں کے ساتھ مشاورت کی گئی ہے تاکہ پاکستان سے باہر کام کرنے والی ایپس کو ہٹایا جا سکے
ڈجیٹل قرض دینے والے پلیٹ فارمز نے حالیہ برسوں میں تیزی سے ترقی کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، اس وقت تقریباً دس این بی ایف سیز اور صرف تین ڈجیٹل قرض دینے والی ایپس لائسنس یافتہ ہیں، جب کہ تیس سے چالیس کے قریب غیر لائسنس یافتہ ایپس پاکستان کے باہر سے کام کر رہی ہیں۔