چینی صدر اور کینیڈا کے وزیراعظم کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ۔۔ معاملہ کیا ہے؟

ویب ڈیسک

چینی صدر کی غیر معمولی تکرار کو کینیڈین میڈیا نے کیمرے میں قید کیا، جو دونوں ملکوں میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا مظہر ہے

چینی صدر شی جن پنگ نے 16 نومبر بدھ کے روز بالی میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی اس بات کے لیے سرزنش کی کہ انہوں نے دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے درمیان ہونے والی بات چیت کو میڈیا میں کیوں لیک کر دیا

چینی رہنما کا اس طرح کا سخت لہجہ یا برتاؤ بہت ہی غیر معمولی بات ہے کیونکہ میڈیا میں ان کی شبیہ بہت زیادہ قابو میں رہنے والے اور ایک بہت ہی سنجیدہ اور نرم خو رہنما کی رہی ہے

تاہم کینیڈا کی میڈیا کے ذریعے نشر کی جانے والی اور سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر گردش کرنے والی ایک وڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ ٹروڈو سے سخت لہجے میں کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے سابقہ ملاقات کی تفصیلات میڈیا کے ساتھ شیئر کر دیں اور ایسا کرنے میں وہ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کئی امور پر کافی دنوں سے کشیدگی بڑھتی رہی ہے اور اس ماحول میں اس طرح کا واقعہ تناؤ کی نوعیت کو بیان کرتا ہے

اسی ہفتے پیر کے روز کینیڈا کے حکام نے پبلک یوٹیلیٹی فرم ہائیڈرو کیوبیک کے ایک ملازم کو گرفتار کیا تھا اور اس پر جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ مبینہ طور پر تجارتی راز چرانے اور انہیں چین بھیجنے کی کوشش کر رہا تھا

ملاقات میں ہوا کیا تھا؟

جی 20 کے سربراہی اجلاس کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان تکرارسے متعلق وڈیو میں شی جن پنگ اور ٹروڈو کو ایک دوسرے کے پاس کھڑا دیکھا جا سکتا ہے اور ان دونوں کے درمیان ایک مترجم بھی نظر آ رہا ہے

اس میں چین صدر اپنی زبان میں کچھ کہتے ہیں، جس کا مترجم ترجمہ کرتے ہوئے کہتا ہے: ”ہم نے جس چیز پر تبادلہ خیال کیا، وہ اخبارات میں لیک ہو گئی، یہ تو مناسب بات نہیں ہے۔ اور یہ اس طرح سے ہے بھی نہیں… جس طرح سے بات چیت کی گئی تھی، اگر آپ اس بارے میں مخلص ہیں تو۔“

اس پر مسکرانے اور سر ہلانے کے بعد جسٹن ٹروڈو نے مترجم کو درمیان میں روکتے ہوئے کہا: ”ہم کینیڈا میں آزادانہ، شفاف اور کھلے دل سے مکالمے پر یقین رکھتے ہیں اور ہم ایسا کرتے رہیں گے۔ ہم مل کر تعمیری کام کرنا جاری رکھیں گے، تاہم ایسی چیزیں بھی ہوں گی، جن پر ہم میں اختلافات بھی ہوں گے“

تاہم اس سے پہلے کہ ٹروڈو اپنی بات ختم کرتے، صدر شی نے اُن کی بات کاٹی اور کہا ”آئیے پہلے اس طرح کے حالات پیدا کریں۔“ انہوں نے ٹروڈو سے ہاتھ ملایا اور چل دیے

چینی صدر اُن اطلاعات کے پس منظر میں بات کر رہے تھے، جن کے مطابق کینیڈا کے وزیر اعظم نے ملک کے انتخابات میں مبینہ چینی جاسوسی اور مداخلت پر گفتگو کی تھی

دونوں رہنماؤں کے درمیان کئی برس بعد بند کمرے میں ہونے والی یہ گفتگو لیک ہوگئی تھی

دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں کیا ہوا تھا؟

کینیڈا نے چینی صدر اور ٹروڈو کے درمیان ہونے والی ملاقات سے متعلق کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا تھا۔ یہ ملاقات منگل کو بالی میں تقریباً دس منٹ تک جاری رہی تھی۔ چین کی وزارت خارجہ اور سرکاری میڈیا نے بھی اس غیر رسمی بات چیت سے متعلق کوئی بھی بیان شائع کرنے سے گریز کیا

تاہم بعد میں جسٹن ٹروڈو نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس حوالے سے کہا ”ہر بات چیت ہمیشہ آسان نہیں ہوتی ہے، تاہم انتہائی اہم یہ ہے کہ ہم ان چیزوں کے لیے کھڑے رہیں جو کینیڈینز کے لیے اہم ہیں۔“

کینیڈا کے ایک سرکاری اہلکار نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا کہ باہمی ملاقات میں یوکرین پر روسی حملہ، شمالی کوریا اور موسمیاتی تبدیلی جیسے موضوعات گفتگو میں شامل تھے۔ ٹروڈو نے مبینہ طور پر کینیڈا میں بیرونی مداخلت کی سرگرمیوں کے بارے میں بھی سنگین خدشات کا اظہار کیا تھا

شی جن پنگ کا غیر معمولی رویہ

چین میں کینیڈا کے سابق سفیر گائے سینٹ جیکس نے اے پی کو بتایا کہ شی جن پنگ کا اس طرح کا رویہ غیر معمولی ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ کیمرے کے سامنے جان بوجھ کر اس طرح کا ’طنزیہ سلوک‘ کیا گیا

سینٹ جیکس نے وڈیو کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ شی جن پنگ کو کسی پر تنقید کرنے کے لیے اس طرح سے سب کے سامنے ایسا کرتے ہوئے دیکھنا بہت ہی غیر معمولی بات ہے۔ ان کا قیاس ہے کہ اس طرح کا ٹکراؤ صرف اس بات کی علامت ہے کہ چین-کینیڈا کے تعلقات مزید خراب ہوں گے

سن 2018ع میں ہواوے ٹیکنالوجیز کے ایگزیکٹو مینگ وانزو کی حراست اور بیجنگ کی جانب سے جاسوسی کے الزام میں دو کینیڈینوں کی گرفتاری کے بعد سے، کینیڈا اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ ہیں۔ تینوں افراد کو گزشتہ برس رہا کر دیا گیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close