نیلامی کے معروف مرکز سوتھبیز کا کہنا ہے کہ نیویارک میں 11 اپریل منگل کے روز باسکٹ بال کے کھلاڑی مائیکل جارڈن کے جوتے کے ایک جوڑے کے لیے 2.2 ملین ڈالر یعنی تریسٹھ کروڑ روپے کی بولی لگائی گئی
ریکارڈ کے مطابق تاریخ میں کھیل کے دوران استعمال ہونے والا جوتوں کا یہ جوڑا اب تک کی مہنگی ترین قیمت پر فروخت ہوا
واضح رہے کہ ان جوتوں پر مائیکل جارڈن کے دستخط بھی موجود ہیں اور بولی لگانے والی کمپنی سوتھبیز کو اس کی فروخت سے دو سے چار ملین ڈالر تک حاصل ہونے کی امید تھی
واضح رہے کہ جوتوں کا یہ جوڑا مائیکل جارڈن کی ملکیت میں رہنے والی پہلی چیز نہیں، جس کی اتنی زیادہ بولی لگی ہو
اس سے قبل 2022 میں ان کی ایک جرسی، جو انہوں نے 1998 کے این بی اے فائنلز میں پہنی تھی، 10.1 ملین ڈالر کی قیمت میں فروخت ہوئی تھی
لیکن تازہ ترین بولی نے مائیکل جارڈن کو کھیلوں کے یادگاری سامان کی بولی کے حساب سے سب سے زیادہ اہم بنا دیا ہے
سوتھبیز کے اسٹریٹ ویئر اور جدید اشیا کے کلیکشن کے سربراہ براہم واچر نے ایک بیان میں کہا ”آج کا ریکارڈ توڑ نتیجہ مزید یہی ثابت کرتا ہے کہ کھیلوں کی یادگار اشیا کی چاہت میں مائیکل جارڈن سب سے آگے ہیں اور ان سے وابستہ چیزیں تمام توقعات سے بڑھ کر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں“
اس سے قبل مائیکل جارڈن کے ہی جوتوں کا ایک اور جوڑا 2021ع میں تقریباً ڈیڑھ ملین ڈالر کا فروخت ہوا تھا
منگل کے دن مائیکل جارڈن کا جو جوڑا فروخت ہوا اس کا نام ’ایئر جارڈن تھرٹینز‘ ہے اور یہ جوتے انہوں نے ’شکاگو بُلز‘ کی ٹیم کے ساتھ 1997-1998 میں اپنی آخری چیمپیئن شپ کے دوران پہنے تھے
جارڈن اب ساٹھ برس کے ہو چکے ہیں، جنہوں نے اپنے باسکٹ بال کیریئر کا بیشتر حصہ ’شکاگو بُلز‘ نامی ٹیم کے ساتھ کھیلتے ہوئے گزارا۔ اس ٹیم کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے تمام چھ چیمپئن شپ ٹائٹل جیتے
1998 کی این بی اے فائنلز سیریز میں جارڈن نے یہی جوتے پہن کر شکاگو بلز کو یوٹاہ کے خلاف دوسری گیم میں فتح سے ہمکنار کروایا تھا، جس میں مجموعی 93 اسکور میں سے 37 پوائنٹ اُن کے تھے
شکاگو بلز نے بعد میں یہ چیمپیئن شپ جیت لی تھی اور مائیکل جارڈن کی شکاگو بلز کے ساتھ اس آخری سیریز پر 2020 میں ’لاسٹ ڈانس‘ کے عنوان سے ایک دستاویزی سیریز بھی بنی تھی
مائیکل جارڈن کے لیے یہ چَھٹی این بی اے چیمپیئن شپ فتح تھی اور ایسا پانچویں بار ہوا کہ ان کو این بی اے کا موسٹ ویلیوایبل پلیئر قرار دیا گیا
سوتھبیز آکشن ہاؤس نے بتایا ہے کہ جوتوں کا یہ جوڑا جو اب دنیا کا سب سے مہنگا جوڑا بن چکا ہے، مائیکل جارڈن نے دوسری گیم میں فتح کے بعد ایک بال بوائے کو بطور شکریہ دے دیا تھا، جس نے ان کی کھوئی ہوئی ایک جرسی تلاش کر کے دی تھی
سوتھبیز نے بتایا کہ جوتے بیچنے والا وہ اصل شخص نہیں تھا، جسے مائیکل جارڈن نے دیے تھے۔ ادارے نے خریدار کے بارے میں بھی تفصیلات نہیں بتائیں
مائیکل جارڈن کے نام سے شناخت پانے والا ایئر جارڈن جوتا انہوں نے پہلی بار 1984 میں پہنا تھا اور اس سے اگلے سال یہ جوتا عام صارفین کے لیے بھی مارکیٹ میں دستیاب ہوا تھا
اب تک ایئر جارڈن جوتے کے تیس سے زیادہ ماڈل تیار کیے جا چکے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جوتے بنانے ولی کمپنی نائیکی اب بھی باسکٹ بال کے اسٹار کھلاڑی کو اپنے ائیر جارڈن نامی جوتے کی سیریز کی فروخت کے لیے لاکھوں کی رائلٹی ادا کرتی ہے
دنیا کے عظیم باسکٹ بال کھلاڑیوں میں شمار کیے جانے والے مائیکل جارڈن نے چھ بار این بی اے فائنلز چیمپیئن شپ، دو بار اولمپک گولڈ میڈل اور متعدد دیگر ایوارڈ جیت رکھے ہیں۔