’نریندر مودی نے سیاسی فوائد کے لئے پلوامہ حملے کے حقائق چھپائے۔۔ مجھے چپ رہنے کو کہا گیا‘ سابق گورنر

ویب ڈیسک

مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ سنہ 2019ع کا پلوامہ حملہ حکومت کی لاپرواہیوں کا نتیجہ تھا

انھوں نے یہ باتیں معروف صحافی کرن تھاپر کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہیں۔ یہ وہی کرن تھاپر ہیں، جن کے ساتھ ایک بار نریندر مودی انٹرویو ادھورا ہی چھوڑ کر اٹھ گئے تھے۔ اُس وقت وہ گجرات کی وزیر اعلٰی ہوا کرتے تھے۔ یہ ادھورا انٹرویو وقتا فوقتا وائرل ہوتا رہا ہے

حالیہ انٹرویو کے بعد بھارت میں اگرچہ سوشل میڈیا پر ستیہ پال ملک اور کرن تھاپر دونوں ٹرینڈ کر رہے ہیں لیکن مین اسٹریم میڈیا پر سکوت سا طاری ہے، یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ انٹرویو کسی بھی اہم جگہ نظر نہیں آئے گا

خیال رہے کہ ستیہ پال ملک کو بی جے پی نے ہی مقبوضہ کشمیر کا گورنر مقرر کیا تھا اور پھر آرٹیکل 370 کے تحت اس کی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد انہیں ایک اور جگہ منتقل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد سے وہ بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے آ رہے ہیں

ستیہ پال ملک نے پلوامہ اور کشمیر پر کیا کہا؟

بھارتی اخبار دی انڈین ایکسپریس نے لکھا ہے کہ جب ’دی ٹیلیگراف‘ نے اس انٹرویو کو اپ لوڈ کیا تو انہوں نے ستیہ پال ملک کے دعووں کے متعلق وزیر اعظم کے دفتر اور دوسری متعلقہ وزارتوں سے رد عمل جاننا چاہے، لیکن انہیں جمعے کے شام تک کوئی بھی جواب موصول نہیں ہوا

خیال رہے کہ بی جے پی کے مقرر کردہ مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے دی وائر کے صحافی کرن تھاپر کے ساتھ ایک تفصیلی انٹرویو میں مختلف موضوعات پر بات کرتے ہوئے فروری سنہ 2019ع میں بھارت کے نیم فوجی دستے سی آر پی ایف پر ہونے والے حملے کو حکومت کی نااہلی اور وزارت داخلہ کی لاپرواہی قرار دیا۔ اس وقت راج ناتھ سنگھ وزیر داخلہ تھے، جبکہ وہ آج کل وزیر دفاع ہیں

ستیہ پال ملک نے کرن تھاپر کو بتایا کہ کس طرح سی آر پی ایف نے اپنے جوانوں کی منتقلی کے لیے وزارت داخلہ سے طیارے کی درخواست کی تھی، جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔ اور انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جس راستے سے انہیں جانا تھا، اس کو بھی اچھی طرح سے کلیئر نہیں کیا گیا تھا

ان کے انٹرویو کا جو کلپ وائرل ہے، اس میں وہ کہہ رہے ہیں ”مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں خود مودی کو یہ بتایا تھا، جب مودی نے مجھے جم کاربٹ نیشل پارک سے نکل کر فون کیا تھا۔۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ اس دن وہ کسی فوٹو شوٹ پر جم کاربٹ نیشنل پارک میں تھے، جہاں (فون کا) سگنل نہیں ہوتا ہے اور انہوں نے مجھے فون کیا تو میں نے ان سے کہا کہ یہ ہماری غلطی سے ہوا ہے، اگر ہم انہیں طیارے دے دیتے تو یہ نہیں ہوتا تو انہوں نے ہمیں چپ رہنے کے لیے کہا“

ان کے بقول ”میں نے وزیرِاعظم کو کہا کہ ’یہ ہماری غلطی سے ہوا ہے۔ اگر ہم طیارہ دے دیتے تو یہ نہیں ہوتا۔‘ اس پر مودی نے مجھے کہا تھا کہ ’تم چپ رہو اور کسی کو کچھ نہ بتاؤ۔‘ اسی طرح قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے بھی مجھ سے کہا کہ میں خاموش رہوں اور اس بارے میں بات نہ کروں“

ستیہ پال نے مزید استفسار پر کہا کہ ہم نے ایک دو چینل سے یہ بات کہی تھی لیکن انہوں نے کہا کہ ’یہ ہماری چیز ہے ہمیں بولنے دو، تم چپ رہو۔‘

ستیا پال ملک کا کہنا تھا کہ وہ اس کے بعد فوری طور پر سمجھ گئے تھے کہ اس کا مقصد پاکستان پر الزام لگانا اور حکومت اور بی جے پی کو انتخابی فائدہ پہنچانا ہے

کرن تھاپر نے اس پر کہا ”یعنی یہ ایک طرح سے سرکار (حکومت) کی پالیسی تھی کہ پاکستان پر الزام لگاؤ، ہم لوگ اس کا کریڈٹ لیں گے اور یہ ہمیں انتخابات میں مدد دے گا۔“

ان کی اس وضاحت پر ستیہ پال ملک نے حامی بھری۔

ستیہ پال ملک نے یہ بھی تفصیل سے بتایا کہ انہوں نے محبوبہ مفتی کو نئی حکومت کیوں نہیں بنانے دی، حالانکہ انہوں نے 87 رکنی اسمبلی میں 56 کی اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور کیوں انہوں نے نومبر 2018 میں اسمبلی کو تحلیل کرنے کا انتخاب کیا

سابق گورنر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کشمیر کے حوالے سے ناواقف‘ اور کم معلومات رکھنے والے ہیں، مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کو ختم کرنا ایک غلطی تھی اور اسے فوری طور پر بحال کیا جانا چاہیے

نریندر مودی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ستیہ پال ملک نے کہا کہ وزیراعظم کو کرپشن پر کوئی تشویش نہیں ہے۔

پلوامہ حملہ

14 فروری سنہ 2019 کی صبح مقبوضہ کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ میں لیت پورہ ہائی وے پر دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک گاڑی ایک انتہائی محفوظ فوجی علاقے میں داخل ہو کر بھارتی نیم فوجی دستے سی آر پی ایف کے اہلکاروں سے بھری ایک بس سے جا ٹکرائی، جس میں چالیس سے زیادہ اہلکار ہلاک ہو گئے

اس کے فوراً ہی بعد بھارتی میڈیا پر باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کی گردان شروع ہو گئی۔ حتیٰ کہ بھارتی اداکار اور کھلاڑی بھی الزام تراشی میں پیش پیش تھے

بھارت نے اس حملے کی ذمہ داری پاکستان کی ایک عسکری تنظیم ‘جیشِ محمد’ پر عائد کرتے ہوئے حملے کی منصوبہ سازی کے لیے براہ راست پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا

پاکستان نے پُلوامہ حملے میں کسی بھی طرح ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔ پلوامہ حملے کے بارے میں پاکستان کا یہ مؤقف رہا ہے کہ یہ ایک قابلِ تشویش واقعہ تھا لیکن اس کی ذمے داری کو پاکستان سے جوڑنا سراسر غلط اور بے بنیاد الزام ہے

بعد میں بھارتی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے پاکستان کے علاقے بالا کوٹ میں فضائی بمباری کر کے جیش محمد کی تربیت گاہ کو تباہ کرنے اور سینکڑوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا جھوٹا دعویٰ بھی کیا اور الیکشن کے ماحول میں جنتا کی خوب داد سمیٹی

گو کہ اس دوران بھارتی ائیر فورس کا ایک طیارہ گر کر تباہ ہو گیا اور اس کا پائلیٹ ابھینندن بھی پاکستان میں قید ہو گیا لیکن بھارت میں اس کارروائی کو ’پاکستانی شرارتوں کا مُنہ توڑ جواب‘ قرار دیا گیا

پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کا دعویٰ کیا، لیکن بین الاقوامی قوانین کی وجہ سے چند دن کے اندر ہی بھارتی پائلیٹ کو صحیح سلامت بھارت کے سپرد کر دیا

لیکن آج بھی سیاسی ماہرین اور سینئر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے ”تب تک نریندر مودی پورے ملک میں ہندو قوم پرستی کا جنونی ماحول بنانے میں کامیاب ہو چکے تھے۔ خود غیر جانبدار بھارتی صحافیوں کے مطابق، بھارت کے عام انتخابات سے چند ماہ قبل ہونے والے اس حملے نے پورے ملک میں پاکستان مخالف لہر چھیڑ دی، جس کا براہِ راست فائدہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کو ملا۔ جہاں ایک طرف بھارتی میڈیا پر جنگی جنون کی طرز پر نشریات نے ملک میں قومی جذبات کو بھڑکا دیا، وہیں دوسری طرف کشمیر میں سکیورٹی پابندیوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوا“

ستیہ ملک نے اس حوالے سے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ایک اندازے کے مطابق 300 کلو گرام دھماکہ خیز مواد سے لدی گاڑی (جو سی آر پی ایف کے قافلے سے ٹکرائی تھی) دھماکے سے قبل دس بارہ دن تک علاقے کے دیہات میں گھومتی رہی اور اس کا پتہ نہیں چل سکا

انہوں نے کہا کہ اگر اتنی بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد صرف پاکستان سے ہی آسکتا تھا تو پھر ان ہلاکتوں کی ذمہ دار سیکیورٹی کی یہ خامیاں تھیں

ستیہ پال ملک کون ہیں؟

ستیہ پال ملک بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش سے ہیں۔ انہوں نے مختلف پارٹیوں میں اپنی خدمات انجام دی ہیں

ستیہ پال ملک نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز مغربی اتر پردیش میں چرن سنگھ کے زیر سایہ اور مختلف پارٹیوں سے ہوتے ہوئے وہ آخر میں بی جے پی میں پہنچے

وہ اترپردیش اسمبلی کے رکن رہے پھر سنہ 1980ع میں اترپردیش سے راجیہ سبھا یعنی پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں پہنچے۔ پھر وہ لوک سبھا میں علی گڑھ سے منتخب ہوئے

سنہ 1996ع میں شکست کے بعد وہ بی جے پی میں آ گئے اور سنہ 2012ع میں انہیں پارٹی کا قومی نائب صدر بنا دیا گیا۔ اس کے بعد سنہ 2017ع میں بہار کے گورنر بنائے گئے

جب مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کی گئی اور پلوامہ حملہ ہوا تو وہ کشمیر کے گورنر تھے۔ اس کے بعد انہیں گوا اور پھر ميگھالیہ کا گورنر بنایا گیا جہاں وہ 18 اگست سنہ 2022ع تک رہے

انہوں نے حال ہی میں 2024ع میں کانگریس کے لیے انتخابی مہم چلانے کی خواہش ظاہر کی، لیکن کہا کہ وہ کسی سیاسی پارٹی میں شامل نہیں ہوں گے اور نہ ہی الیکشن لڑیں گے

سوشل میڈیا پر شور

انڈین یوتھ کانگریس کے قومی صدر سرینواس بی وی دی وائر پر چلنے والے انٹریو کا ایک کلپ پوسٹ کرتے ہوئے لکھتے ہیں ”ملک کے سارے بڑے چینلز کو پی ایم او سے واٹس ایپ آ گيا ہے، ستیہ پال ملک کے بیان کو دفن کرنے کا حکم جاری ہو چکا ہے۔ سبھی بڑے چینلز اور نام نہاد بڑے صحافیوں کی خاموشی اس کا ثبوت ہے کہ نہ تو اب جمہوریت زندہ ہے اور نہ ہی صحافت۔۔۔“

کانگریس کے سوپریا شرناٹے نے لکھا ”پلوامہ حملے پر ستیہ پال ملک کا بیان بہت بڑے سوال کھڑے کرتا ہے۔ کیا پلوامہ حملہ اور اس میں شہید ہونے والے چالیس جانباز بچائے جا سکتے تھے؟ پی ایم مودی نے گورنر کو چپ کیوں کرایا تھا؟ ہو کیا رہا ہے؟“

ڈاکٹر پوجا ترپاٹھی نے دی وائر والی خبر کو پوسٹ کرتے ہوئے اور نریندر مودی کو ٹیگ کرتے ہوئے سوال پوچھا ”ستیہ ملک کے الزامات پر کیا کہیں گے نریندر مودی جی؟ قوم پرستی کے کھوکھلے نعروں اور پلوامہ پر ووٹ مانگنے والوں کا کچا چٹھا کھول رہے ہیں ملک جی۔ اس ملک کی سب سے بدعنوان، سب سے بڑی موقع پرست اور ملک مخالف حکومت ہے یہ۔“

بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سبراہ امت مالویہ نے مودی جی کی کم معلومات اور غلط معلومات والی بات کے کلپ کو شیئر کرتے ہوئے ایک اور کلپ بھی شیئر کی ہے جو کہ سنہ 2018 کی ہے اور یہ بتایا ہے کہ یہ ستیہ پال ملک کا یو ٹرن ہے

انھوں نے لکھا ہے ”سچ بولنے کے بارے میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ آپ کو یہ یاد رکھنے کی ضرورت نہیں ہے کہ آپ نے پچھلی بار کیا بات کی تھی۔۔۔ جموں و کشمیر کے بدنام گورنر ستیہ پال ملک خود کو پھنسا رہے ہیں۔۔۔“

اس پرانے انٹرویو میں وہ نریندر مودی کو کشمیر کے لیے بہترین بتا رہے ہیں

معروف صحافی سگاریکا گھوش نے لکھا ہے ”انڈین نیشنل کانگریس کے بارے میں غلام نبی آزاد کے خیالات کو چیختی ہیڈلائن کے ساتھ ہر چینل پر پیش کیا گیا، کیا جموں کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے مودی حکومت کے خلاف دھماکہ خیز دعووں کا نوٹس بھی لیا جائے گا؟ نہیں؟ بس صرف حوالے کے لیے پوسٹ کر رہی ہوں۔“

”مودی کو خاموشی توڑنی چاہیے“ کانگریس کا مطالبہ

بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے 2019 کے پلوامہ حملے سے متعلق سابق گورنر جموں و کشمیر ستیا پال ملک کے الزام پر وزیرِاعظم نریندر مودی پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ مودی کو ستیا پال کے الزامات پر خاموشی توڑنی چاہیے

ادھر بھارت کی نیوز ویب سائٹ دی کوئنٹ کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ستیا پال ملک کے دعوؤں کو محض ریٹنگ کی کوشش قرار دیا ہے اور سوال کیا ہے کہ وہ اتنے برسوں سے کیوں خاموش تھے

تاہم کانگریس نے کہا کہ ہمارے جوان اپنے محفوظ سفر کے لیے صرف پانچ طیارے مانگتے رہے لیکن مودی حکومت نے منع کردیا اور انہیں مجبوراً بس میں سفر کرنا پڑا

انہوں نے کہا کہ اس غلطی سے ہمارے جوان ہلاک ہو گئے اور وزیرِاعظم مودی اپنی ساکھ بچانے میں مصروف ہیں۔ ہماری اپنی ساکھ اپنے جوانوں سے زیادہ عزیز ہو گئی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close