بھارتی کسان نے درخت پر چڑھنے والا اسکوٹر بنا لیا ’کسی کو یقین نہیں آ رہا تھا‘

ویب ڈیسک

کرناٹک – درختوں پر چڑھنا آسان نہیں تاہم بھارت کے ایک شہری نے اس کو آسان بناتے ہوئے ایک ایسی اسکوٹر نما ’لفٹ‘ بنائی ہے، جو عمارتوں میں چلنے والی لفٹس کی طرح سیکنڈز میں آدمی کو اوپر لے جاتی ہے

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق جنوبی بھارت کے ایک کسان گناپتھی بھٹ جب گھر سے نکلتے ہیں، تو ان کے پاس ایک چھوٹی سی سیٹ اور دو پہیوں پر مشتمل موٹر نما چیز بھی ہوتی ہے، جس کو انہوں نے ’ٹری اسکوٹر‘ کا نام دے رکھا ہے

کرناٹک کے جنوبی علاقے میں واقع گاؤں منگلورو کے رہائشی پچاس سالہ گناپتھی بھٹ کو روزانہ پندرہ سے بیس میٹر اونچے درختوں سے واسطہ پڑتا ہے، کیونکہ کبھی انہوں نے پھل اتارنے ہوتے ہیں اور کبھی شاخ تراشی وغیرہ کرنا ہوتی ہے۔
چونکہ وہ نوجوان نہیں ہیں اس لیے درختوں پر چڑھنا ان کے لیے کافی مشکل ہے جبکہ مالی طور پر اتنے مستحکم نہیں کہ کوئی مزدور رکھ سکیں، اس لیے انہوں نے ایسی چیز بنانے کا سوچا جو ان کے لیے آسانی کا باعث ہو

اپنی ایجاد کے حوالے سے گناپتھی بھٹ کہتے ہیں ”انہی حالات کے پیش نظر پھر میں نے ’ٹری اسکوٹر‘ پر کام شروع کیا“

بھارت دنیا میں سب سے زیادہ چھالیہ پیدا کرنے والا ملک ہے اور 2020ع میں اس کی پیداوار بارہ لاکھ ٹن تھی۔ اس کی پیداواور زیادہ تر کرناٹک اور کیرالہ کی ریاستوں میں ہوتی ہے

بھٹ نے اٹھارہ ایکڑ پر مشتمل اپنے فارم پر روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’مجھے بارش میں بھی کام کرنا پڑتا تھا اور پھسلن کی وجہ سے درختوں پر چڑھنا مزید مشکل ہوجاتا تھا، گاؤں والوں کو میری ایجاد پر یقین نہیں آ رہا تھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس پر کام 2014 میں کیا تھا اور اس کی تیاری کے لیے تحقیق اور دوسرے کاموں پر ان کے تقریباً چالیس لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ چار سال تک وہ اپنے دوست کے ساتھ اس پر کام کرتے رہے اور کامیاب ہوئے

بھٹ کا اسکوٹر سامنے آنے کے بعد دیگر لوگوں کی جانب سے اس کے حصول کی خواہش ظاہر کی گئی، جس سے انہیں ایک نئے کاروبار کا خیال آیا اور انہوں نے آرڈر پر ٹری اسکوٹر بنانا شروع کیے

بھٹ کہتے ہیں کہ اب تک وہ تین سو سے زائد ٹری اسکوٹر فروخت کر چکے ہیں اور ایک سکوٹر کی قیمت باسٹھ ہزار بھارتی روپے ہے

روئٹرز کے نمائندے کی موجودگی میں بھٹ سیٹ پر بیٹھے اور بیلٹ باندھی اور ہینڈل پر ہاتھ رکھے، اسی وقت انہوں نے اسکوٹر اسٹارٹ کیا اور چھالیے کے درخت کے ساتھ یوں بلند ہوئے، جیسے کسی نے رسی کی مدد سے اوپر کھینچ لیا ہو

چند سیکنڈ میں ہی وہ نیچے سے چوٹی تک پورے درخت کا جائزہ لے چکے تھے

بھٹ کہتے ہیں ”مجھے فخر ہے کہ میں نے اس ایجاد کے ذریعے کچھ ایسا کام کیا ہے، جس سے لوگوں کو سہولت ہو رہی ہے“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close