مردم شماری کے ابتدائی نتائج میں ملک کی آبادی 23 کروڑ 53 لاکھ سے تجاوز کر گئی

ویب ڈیسک

عید کی تعطیلات کے لیے ڈجیٹل مردم شماری کو روکتے ہوئے پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس نے جمعہ کو اعلان کیا کہ اب تک 23 کروڑ 53 لاکھ سے زائد افراد شمار کیے جا چکے ہیں

آبادی کی یہ تعداد 2017 کی مردم شماری سے 12.98 فیصد یا 2 کروڑ 70 لاکھ زائد ہے جب مردم شماری میں ملک کی آبادی20 کروڑ 7 لاکھ 68 ہزار بتائی گئی تھی

پی بی ایس کے ترجمان سرور گوندل کا کہنا ہے کہ مردم شماری کی نگرانی کمیٹی (سی ایم سی) کی ہدایات کی روشنی میں عید کی تعطیلات کے بعد ڈجیٹل مردم شماری کا عمل دوبارہ شروع ہوگا

انہوں نے کہا کہ عید کے لیے 21 اپریل سے 25 اپریل تک ساتویں مردم اور خانہ شماری کے لیے فیلڈ سرگرمیاں روک دی گئی ہیں

ایک سرکاری اعلان کے مطابق کراچی میں اب تک ایک کروڑ 65 لاکھ سے زائد افراد کو شمار کیا جا چکا ہے جبکہ لاہور کی آبادی ایک کروڑ 15 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے

پنجاب میں اب تک شمار کردہ افراد کی تعداد 11 کروڑ 60 لاکھ سے زائد ہے جبکہ سندھ میں 5 کروڑ 20 لاکھ افراد کو شمار کیا جا چکا ہے

خیبرپختونخوا کے لیے یہ اعداد و شمار 3 کروڑ 90 لاکھ اور بلوچستان کے لیے ایک کروڑ 90 لاکھ ہے

اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ملک کی آبادی کے ساتھ ساتھ کراچی اور لاہور کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے

ریئل ٹائم ڈیٹا پروگریس مانیٹر کرنے والے ڈیش بورڈز، جو نادرا کے ساتھ شراکت میں تیار اور پی بی ایس کے ذریعے صوبائی اور ضلعی حکومتوں کو فراہم کیے گئے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر کسی غلطی، کسی بھی علاقے کے شمار ہونے سے رہ جانے اور دیگر ابھرتی ہوئی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرنے میں صوبائی حکومتوں کی مدد کرتے ہیں

موصول ہونے والے ڈیٹا کا پی بی ایس ہیڈکوارٹر میں روزانہ تجزیہ کیا جاتا ہے اور فوری طور پر صوبوں کو ان کے حل کے لیے مطلع کیا جاتا ہے تاکہ بروقت جواب اور مکمل کوریج کو یقینی بنایا جا سکے

موجودہ مردم شماری ایک تاریخی سنگ میل ہے کیونکہ یہ جنوبی ایشیا میں اپنی نوعیت کی پہلی ڈیجیٹل گنتی ہے

ڈجیٹائزیشن کی جانب پیش قدمی صوبائی اور ضلعی حکومتوں کو جیو ٹیگ والے مکانات اور اہلکاروں کی جانب سے انٹر کیے گئے ڈیٹا کے معیار کو استعمال کرتے ہوئے چھوٹے ہوئے علاقوں کی شناخت میں مدد دیتی ہے

پی بی ایس نے ایک ہیلپ لائن، 080057574، اور ایس ایم ایس گیٹ وے 9727 قائم کرکے صوبائی اور ضلعی حکومتوں کی مزید مدد کی ہے، جہاں لوگ سوالات کے لیے کال کر سکتے ہیں یا کسی یا کسی علاقے کے شمار نہ ہونے کی اطلاع دے سکتے ہیں

مجموعی طور پر مردم شماری کے 495 امدادی مراکز اب تمام چھوٹنے والے علاقوں کے حوالہ جات کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
Close
Close