حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نون لیگ کے استعفوں پر جارحانہ حکمت عملی اپنائی جائے گی
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ نون کے ارکان قومی اسمبلی محمد سجاد اور مرتضیٰ جاوید عباسی کے استعفوں کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی. ملاقات میں اس بات پر کیا گیا کہ استعفوں کے معاملے سے پارلیمانی روایات کے مطابق نمٹا جائے گا
ذرائع ک
نے بتایا کہ اسپیکر نے دونوں ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں پر وزیراعظم کو آئینی و قانونی ماہرین سے ہونے والی مشاورت اور حکمت عملی سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم اور اسپیکر اسد قیصر نے معاملہ جلد نمٹانے پر اتفاق کیا اور حکومت نے لیگی ارکان کے استعفوں پر جارحانہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی جارحانہ حکمت عملی کا فیصلہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے استعفوں سے متعلق بیان کے بعد آیا۔ مریم نواز نے دونوں ارکان اسمبلی سے کہا تھا کہ وہ اسپیکر سے کہیں کہ ان کے استعفے قبول کیے جائیں
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پانچ روز گزرنے کے باوجود دونوں ارکان نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے رابطہ نہیں کیا۔ رابطہ نہ کرنے کی صورت میں دو روز بعد مسلم لیگ ن کے دونوں ارکان کے استعفی منظور کرلیے جائیں گے
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وزیراعظم نے اسپیکر کو مکمل اختیار دے دیا ہے کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داریوں کے مطابق فیصلہ کریں
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ جمہوریت اور نظام کے تسلسل کے لیے اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن کرپشن پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ کسی قسم کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے اور نہ ہی کوئی دباؤ قبول کیا جائے گا.
دوسری طرف ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﭘﯿﭙﻠﺰﭘﺎﺭﭨﯽ ﻧﮯ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ استعفے دینے کے بجائے ﺟﻤﮩﻮﺭﯼ ﻗﻮﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮯ ﮐﺮ ﻣﻮﺟﻮﺩﮦ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﭘﺎﺭﻟﯿﻤﻨﭧ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﮨﺮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ ﻗﺎﻧﻮﻧﯽ ﺟﺪﻭﺟﮩﺪ ﮐﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ
ﭼﯿﺌﺮﻣﯿﻦ ﺑﻼﻭﻝ ﺑﮭﭩﻮ ﺯﺭﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﺻﺪﺍﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﮨﻮنے والے پاکستان ﭘﯿﭙﻠﺰ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﮐﯽ ﺳﯿﻨﭩﺮﻝ ﺍﯾﮕﺰﯾﮑﭩﻮ ﮐﻤﯿﭩﯽ کے ﺍﺟﻼﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﺭﺍﮐﯿﻦ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺧﺪﺷﮯ ﮐﺎ ﺍﻇﮩﺎﺭ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﭘﻮﺯﯾﺸﻦ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻔﻮﮞ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺣﮑﻮﻣﺖ 18 ﻭﯾﮟ ﺁﺋﯿﻨﯽ ﺗﺮﻣﯿﻢ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﺟﺐ ﮐﮧ ﺍﯾﺴﮯ ﮐﺴﯽ ﻋﻤﻞ ﺳﮯ ﺩﯾﮕﺮ ﺟﻤﮩﻮﺭﯼ ﻗﻮﺍﻧﯿﻦ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺧﻄﺮﮦ ﻻﺣﻖ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﻮﮐﮧ ﭘﯿﭙﻠﺰ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ﺍﯾﮏ ﻃﻮﯾﻞ ﺟﺪ ﻭﺟﮩﺪ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺳﻤﺒﻠﯽ ﺳﮯ ﻣﻨﻈﻮﺭ ﮐﺮﻭﺍﺋﮯ ﮔﺌﮯ