صنعتی تباہی۔۔ مارچ میں بڑی صنعتوں کی پیداوار 25 فیصد گھٹ گئی!

ویب ڈیسک

پی ڈیم حکومت کے قیام کے بعد ملک صنعتی تباہی کے ایک نئے دور میں داخل ہو گیا ہے اور تباہی کے اس سفر کے رکنے کے آثار نظر نہیں آتے۔ بڑی صنعتوں کی پیداوار (ایل ایس ایم) مارچ میں سالانہ بنیادوں پر 25 فیصد گھٹ گئی، کورونا وبا کے بعد سے ایک مہینے میں ہونے والی یہ سب سے زیادہ کمی ہے

پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق بڑی صنعتوں کی پیداوار رواں مالی سال کے مسلسل سات مہینوں سے تنزلی کا شکار ہے، خاص طور پر برآمدی ٹیکسٹائل صنعت میں پیداواری عمل سست ہے

برآمدات میں کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی معاشی شرح نمو آنے والے مہینوں میں گرے گی، خیال کیا جا رہا ہے کہ بڑی صنعتوں کی پیداواری سرگرمیوں میں کمی سے بڑی تعداد لوگ بے روزگار ہو جائیں گے

یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ مالی سال 23-2022 کی چوتھی سہ ماہی (مارچ تا جون) زیادہ متاثر ہوگی، جس کی وجہ صنعتوں کے لیے توانائی کی سبسڈی ختم کرنا اور روپے کی قدر میں کمی کے سبب خام مال کی بُلند قیمتیں اور توانائی کی زیادہ لاگت ہے

فروری میں بڑی صنعتوں کی پیداوار سالانہ بنیادوں پر 11.6 فیصد کمی، جنوری میں 7.9 فیصد، دسمبر 2022 میں 3.51 فیصد گری، اسی طرح نومبر 2022 میں منفی شرح نمو 5.49 فیصد، اکتوبر 2022 میں 7.7 فیصد اور ستمبر 2022 میں 2.27 فیصد رہی جبکہ اگست میں 0.30 فیصد کا معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا لیکن رواں مالی سال کے پہلے مہینے جولائی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 1.67 فیصد تنزلی ہوئی تھی

جولائی تا مارچ کے دوران سالانہ بنیادوں پر بڑی صنعتوں کی پیداوار 8.11 فیصد کم ہوئی

گزشتہ مالی سال میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سالانہ بنیادوں پر 11.7 فیصد اضافہ ہوا تھا، پیداوار کا تخمینہ نئے بنیادی سال 16-2015 کو استعمال کرتے ہوئے لگایا جاتا ہے

مارچ میں 19 شعبوں میں پیداوار گر گئی اور صرف ایک میں معمولی اضافہ دیکھا گیا

ٹیکسٹائل سیکٹر کی پیداوار پچھلے سال کے مقابلے میں 30.74 فیصد سکڑ گئی، یارن میں منفی نمو 30.10 فیصد، کپڑے میں 17.73 فیصد کی کمی ہوئی، دیگر مصنوعات میں معمولی اضافہ رپورٹ ہوا

ماچ میں تیار ملبوسات کی پیداوار میں 11.03 فیصد اضافہ ہوا، اس کی کارکردگی میں فروری کے علاوہ سات مہینوں میں مثبت رجحان دیکھا گیا

خوارک کے گروپ میں، گندم اور چاول کی پیداوار 11.7 فیصد اور بلینڈڈ چائے کی پیداوار 1.71 فیصد گھٹی، تاہم خوردنی تیل کی پیداوار 13.69 فیصد اور ویجیٹیبل گھی کی 23.99 فیصد بڑھی

مارچ میں پیٹرولیم مصنوعات کی 16.06 منفی نمو ریکارڈ کی گئی، اس کی بنیادی وجہ پیٹرول اور ہائی ڈیزل کی پیداوار میں کمی ہے جبکہ تمام پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں ماسوائے جیٹ فیول، مٹی کا تیل، جیوٹ اور بلیچنگ تیل سست روی دیکھی گئی

مارچ میں آٹو سیکٹر میں 24.68 فیصد کی تنزلی دیکھی گئی، ڈیزل انجنز کے علاوہ تقریباً تمام قسم کی گاڑیوں کی پیداوار گر گئی

لوہے اور اسٹیل کی پیداوار بھی مارچ میں 5.07 گھٹ گئی، جس کی بنیادی وجہ بِلٹس کی پیداوار میں 13.21 فیصد کمی ہونا ہے جبکہ غیر دھاتی معدنیات کی پیداوار 22.19 فیصد گری اور کیمیکل مصنوعات کی نمو مارچ میں 8.79 فیصد کم ہوئی

مارچ میں سالانہ بنیادوں پر ادویات کی پیداوار میں 28.10 فیصد، ربر مصنوعات میں 12.80 فیصد اور کھاد میں 22.08 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

پاکستان کی صنعتوں میں طویل مدتی منصوبہ بندی کی کمی ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک

ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان میں اعلیٰ ترقی کرنے والی صنعتوں میں چوتھے صنعتی انقلاب سے میل کھانے والے طویل مدتی نمو کے حامل صنعت کے لیے مخصوص ایسے ایکشن پلانز کا فقدان ہے، جن کا مقصد جدت، ٹیکنالوجی کو اپنانا اور ملازمین کی صلاحیتوں کو فروغ دینا ہے

’پاکستان سمیت مغربی و وسط ایشیائی ممالک میں صنعتوں کی ترقی میں صلاحیتوں کے فروغ کے ذریعے چوتھا صنعتی انقلاب برپا کرنے‘ کے عنوان سے ایشیائی ترقیاتی بینک کی پیر کو شائع رپورٹ میں کہا گیا کہ سنگاپور کی جانب سے تیارہ کردہ انڈسٹری ٹرانسفارمیشن میپس واضح طور پر اس بات پر غور کرتا ہے کہ کس طرح جدت اور ٹیکنالوجی ہر صنعت میں ملازمتوں اور مہارتوں کو تبدیل کرتے ہوئے ایک مفید حوالہ فراہم کر سکتی ہے

رپورٹ میں کہا گیا کہ سنگاپور کا انڈسٹری ٹرانسفارمیشن میپس اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ہم آہنگی کو مضبوط بنا سکتا ہے اور فرموں اور تربیتی اداروں کے لیے طویل مدتی منصوبہ بندی میں سہولت فراہم کر سکتا ہے جس کے بعد چوتھے صنعتی انقلاب کو اپنانے کے لیے صنعت کے لیے مخصوص ایکشن پلان وضع کیا جائے گا

یہ اسٹڈی ہنر کی طلب کے حوالے سے رجحانات کا اندازہ لگانے کے لیے تین ممالک آذربائیجان، پاکستان اور ازبکستان کے آن لائن جاب پورٹلز کے ڈیٹا کا تجزیہ پیش کرتا ہے، ہر ملک میں ایسی دو صنعتوں پر توجہ مرکوز کی گئی جو ترقی، روزگار اور چوتھے صنعتی انقلاب کے لیے اہم ہیں، پاکستان میں اس میں ٹیکسٹائل اور گارمنٹس مینوفیکچرنگ کے ساتھ ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی-بزنس پروسیس آؤٹ سورسنگ کی صنعتیں شامل ہیں

پاکستان میں ٹیکسٹائل اور گارمنٹس مینوفیکچرنگ ویلیو چین جامع ہے اور اس میں کپاس کی پیداوار سے لے کر اسپننگ، فیبرک مینوفیکچرنگ، رنگنے اور گارمنٹس کی سلائی تک پروسیسنگ کے مختلف مراحل شامل ہیں، ان میں چوتھے صنعتی انقلاب کی ٹیکنالوجیز کے لیے مختلف مراحل میں قدر فراہم کرنے کی صلاحیت موجود ہے

سرکاری اعداد و شمار کا اندازہ ہے کہ موسمی اتار چڑھاؤ سے قطع نظر ٹیکسٹائل مصنوعات قومی برآمدات کا تقریباً 60 فیصد ہیں جس میں کپاس کی مصنوعات کا حصہ سب سے زیادہ ہے

خاص طور پر پنجاب ٹیکسٹائل اور گارمنٹس مینوفیکچرنگ صنعت کا ایک اہم مرکز ہے جہاں ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کے تقریباً 70 فیصد مینوفیکچررز صوبے میں مقیم ہیں جبکہ قومی اور صوبائی پالیسیاں پاکستان اور پنجاب کی مستقبل کی ترقی کے لیے صنعت کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close