ایک حالیہ تحقیق، جو طویل عرصے تک جاری رہی، سے معلوم ہوا ہے کہ گردوں کی مختلف بیماریوں یا پیچیدگیوں میں مبتلا افراد میں امراض قلب بڑھنے کے امکانات نمایاں ہوتے ہیں، جو بعض افراد میں انتہائی شدید بھی ہو سکتے ہیں
ماضی میں ہونے والی متعدد تحقیقات میں بھی بتایا جا چکا ہے کہ گردوں کے امراض کا دل کی بیماریوں سے گہرا تعلق ہے، جب کہ ان سے فالج جیسے سنگین امراض بھی ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں
اسی حوالے سے امریکی ریاست میساچوٹس کے شہر بوسٹن کے ماہرین نے گردوں کے امراض میں مبتلا چھ سو افراد پر تحقیق کی اور تقریباً چھ سال بعد دوبارہ ان کی صحت کا جائزہ لیا
طبی جریدے ’جاما‘ کے مطابق ماہرین نے چھ سو افراد کے گردوں کے نمونے لے کر لیبارٹری میں ان پر تحقیق کی اور انہیں لاحق مرض کا پتہ لگایا
ماہرین نے ساڑھے پانچ سال بعد دوبارہ تمام رضاکاروں کی صحت کا جائزہ لیا، جس سے معلوم ہوا کہ ایک سو چھبیس افراد کو امراض قلب، فالج، ہارٹ اٹیک اور دل کے ناکارہ ہونے (ہارٹ فیلیوئر) جیسی سنگین بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا اور ان میں سے کچھ افراد زندگی کی بازی بھی ہار گئے
تحقیق کا حصہ رہنے والے تمام افراد درمیانی عمر کے تھے اور ان میں بھی کوئی شخص نابالغ نہیں تھا
ماہرین کے مطابق جن افراد کے گردوں کے نمونے لیے گئے تھے، ان میں خصوصی طور پر گردوں کی دو بیماریوں کی تشخیص ہوئی تھی
مذکورہ افراد میں سے زیادہ تر افراد کے گردوں میں کچرے جمع ہونے کی بیماری پائی گئی، جب کہ دوسرے افراد میں گردوں میں سوجن سے خون کی ترسیل میں رکاوٹ جیسا مسئلہ پایا گیا
ماہرین کے مطابق گردوں میں کچرے ہونے کی وجوہات متعدد ہو سکتی ہیں، تاہم عام طور پر ذیابیطس میں مبتلا افراد میں مذکورہ مسئلہ عام ہوتا ہے، جبکہ گردوں میں سوجن اور وہاں کون کی مناسب ترسیل نہ ہونے کا مسئلہ بلڈ پریشر سے منسلک ہوتا ہے، لیکن اس کی دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں
اسی طرح ماہرین نے بتایا کہ گردوں کی دوسری بیماریاں یا پیچیدگیاں بھی امراض قلب اور فالج جیسی سنگین بیماریوں کا سبب بن سکتی ہیں، لیکن مذکورہ دونوں بیماریوں میں مبتلا افراد میں امکانات بڑھ جاتے ہیں۔