دونوں ٹانگوں سے معذور سابق فوجی نے دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کرلی

ویب ڈیسک

دونوں ٹانگوں سے معذور سابق برطانوی فوجی نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرکے کوہ پیمائی کی تاریخ میں اپنا نام درج کرا لیا ہے

تینتالیس سالہ ہری بدھا ماگر نامی شخص برطانوی فوج کے سابق سپاہی ہیں، انہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں افغانستان میں گنوا دی تھیں

دونوں ٹانگوں سے معذور ہونے کے بعد بھی ان کے حوصلے پست نہیں ہوئے، وہ کہتے ہیں کہ دنیا میں کوئی کام ناممکن نہیں ہے

ہری بدھا ماگر کہتے ہیں کہ ان کا مقصد معذوری سے متعلق لوگوں کی رائے تبدیل کرنا ہے، وہ دوسروں کو بھی پہاڑوں میں چڑھنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتے ہیں

رپورٹ کے مطابق ہری بدھا ماگر نے 19 مئی کی دوپہر 3 بجے ماؤنٹ ایورسٹ سر کیا تھا

ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے میں انہیں عام انسان کے مقابلے کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا، وہ کہتے ہیں کہ ’یہ کارنامہ سرانجام دینے میں کافی مشکل ہوئی، بہت زیادہ وقت بھی لگا لیکن نہ رکنےکا ارادہ کیا تھا اور چوٹی کی جانب بڑھنے لگا‘

انہوں نے مزید کہا ’اگر میں دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کرسکتا ہوں تو کوئی بھی انسان (چاہے وہ معذور بھی ہو) اپنا خواب پورا کرسکتا چاہے‘

ہری بدھا ڈیڑھ ہفتے قبل نیپالی کوہ پیماؤں کی ٹیم کے ساتھ روانہ ہوئے تھے، ٹیم کی قیادت کرش تھاپا نے کی جو سابق گورکھا رجمنٹ اور ایس اے ایس ماؤنٹین ٹروپ کے لیڈر رہ چکے ہیں

ہری نے بتایا کہ جب چڑھائی کے دوران کوئی مشکل ہوتی تو وہ اپنے خاندان اور ٹیم کے ہر شخص کی مدد کے بارے میں سوچتے جنہوں نے انہیں آگے بڑھنےکا حوصلہ دیا

وہ اور ان کی ٹیم رواں ہفتے واپس برطانیہ کا سفر کریں گے

گارجین کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2010 میں جب ہری بدھا افغانستان گئے تو اس دوران دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) پر قدم رکھنے کے بعد وہ اپنی دونوں ٹانگوں سے محروم ہو گئے تھے

وہ کہتے ہیں کہ جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ دونوں ٹانگوں سے معذور ہوچکے ہیں تو ایسا لگا کہ ’زندگی ختم ہوگئی ہے‘، لیکن اسکیئنگ، گولف، سائیکلنگ اور پہاڑ چڑھنے جیسی سرگرمیوں کے بعد ان کا اعتماد بحال ہوا

انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنی فیملی کے ساتھ دوبارہ افغانستان جانا چاہتا ہوں جس جگہ میں اپنی دونوں ٹانگوں سے محروم ہو گیا تھا

وہ کہتے ہیں ’میں افغانستان جاکر شکر ادا کرنا چاہتا ہوں کیونکہ اگر میں ٹانگوں سے محروم نہ ہوتا تو شاید میں ماؤنٹ ایورسٹ بھی سر نہ کرتا، اس لیے جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close