پاکستان تحریک انصاف (حقیقی) کی تشکیل کا اعلان، چیئرمین راؤ یاسر

ویب ڈیسک

ملتان میں بدھ کو پاکستان تحریک انصاف حقیقی کے قیام کا اعلان کر دیا گیا، جس کے چیئرمین راؤ یاسر ہیں۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی 9 مئی کو گرفتاری کے بعد ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوا اور پھر مرکزی قیادت نے پارٹی سے الگ ہونے کا اعلان کرنے شروع کر دیے ہیں

پی ٹی آئی حقیقی کے چیئرمین راؤ یاسر اور دیگر نے ملتان میں پریس کانفرنس کے دوران کہا ”عمران خان کے غلط فیصلوں، انا اور یوٹرن نے ملک کو نازک حالات تک پہنچایا“

ان کا مزید کہنا تھا ”پاکستان میں ایسا وقوعہ کوئی دشمن بھی نہیں کر سکا، جو ہمارے اپنوں نے کیا“

راؤ یاسر نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ”اس طرح کے واقعات دوبارہ نہیں ہونے چاہییں“

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان تحریک انصاف حقیقی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔یوم تکریم شہدا پر اس کا اعلان کر رہے ہیں اور دو چار دن میں اسے رجسٹر کروائیں گے

انہوں نے کہا ”میں ایسے لوگوں کو ساتھ لے کر چلوں گا جو پاکستان کے ساتھ مخلص ہوں گے۔ جو لوگ بے گناہ ہیں میں ان کے لیے تحریک چلاؤں گا اور انہیں بازیاب کرواؤں گا“

راؤ یاسر نے کہا ”اکتوبر یا نومبر میں جب بھی الیکشن ہوں گے، پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لیے نوجوان کام کریں گے“

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور رکن کور کمیٹی کی حیثیت سے مستعفی ہو گئے ہیں

انہوں نے یہ اعلان اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا

اسد عمر نے کہا کہ ان پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے، جس کا ثبوت یہ ہے کہ وہ اب بھی پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے صرف پارٹی کے عہدوں سے استعفے دیے ہیں

 اب تک پی ٹی آئی کو کون کون چھوڑ گیا؟

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا پارٹی چھوڑنا معمول بن گیا ہے، مگر شیریں مزاری کے بعد فواد چوہدری کا راہیں جدا کرنا پی ٹی آئی کے لیے سب سے بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے

9 مئی کے واقعات کے بعد بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا، جس کے بعد بڑی تعداد میں پارٹی رہنماوں نے جماعت اور عمران خان کو خیر آباد کہا

پی ٹی آئی کو چھوڑنے اور پنجاب میں الیکشن کے لیے جاری کردہ ٹکٹ واپس کرنے والوں کی تعداد کافی لمبی ہے اور ہر دن ملک کے مختلف حصوں سے تحریک انصاف چھوڑنے کی غرض سے کئی لوگ کی پریس کانفرنسوں کی خبریں سامنے آتی ہیں

سب سے پہلی اہم وکٹ عامر محمود کیانی کی تھی، جن کا عمران خان اور پی ٹی آئی سے دو دہائیوں سے زیادہ کا تعلق تھا

عامر محمود کیانی پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اور تحریک انصاف حکومت میں وفاقی وزیر صحت بھی رہے

عمران خان نے زمان پارک میں پریس کانفرس کرتے ہوئے عامر کیانی کے پارٹی چھوڑنے پر افسوس کا اظہار کیا تھا

پی ٹی آئی کے لیے دوسرا بڑا دھچکا ڈاکٹر شیرین مزاری کا پارٹی اور سیاست کو چھوڑنا تھا

تھری ایم پی او کے تحت عدالتوں سے ضمانتوں کے باوجود چار بار گرفتار ہونے والی شیرین مزاری نے 23 مئی کو اپنی بیٹی ایمان مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیاست اور پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا

سال 2008 میں پاکستان تحریک انصاف کا حصہ بننے والی شیرین مزاری پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات اور ترجمان بھی رہیں اور خواتین کی مخصوص نشست پر دو بار قومی اسمبلی کی رکن بنیں

پی ٹی آئی کی زبان سمجھے جانے والے فواد چوہدری نے بھی بدھ کی شام پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان سے راہیں جدا کرنے کا اعلان کر دیا اور اسے پارٹی کے لیے اب تک کا سب سے بڑا نقصان سمجھا جا رہا ہے

ان تینوں رہنماؤں نے پی ٹی آئی کے علاوہ سیاست سے بھی علیحدگی کا اعلان کیا مگر فواد چوہدری نے سیاست سے علیحدگی کے لیے وقفے کا لفظ استعمال کیا

ایک دن قبل پنجاب کے سابق صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے نہ صرف پارٹی کو چھوڑا بلکہ الزام لگایا کہ عمران خان زوم اجلاسوں میں فوج کے خلاف بات کرنے کی تلقین کرتے تھے

پی ٹی آئی کے دور حکومت میں عمران خان کی کابینہ کا حصہ رہنے والے ملک امین اسلم بھی پارٹی کو خیر آباد کہہ چکے ہیں

گذشتہ رات تک نظریں اسد عمر اور شاہ محمود قریشی پر ہیں، جن کے بارے میں قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ وہ بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ ان میں سے اسد عمر نے فی الحال پارٹی عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے

اسد عمر نے بدھ کی رات پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو چھوڑنے کے بجائے اس کے عہدوں سے استعفی ہونے کا اعلان کیا

دوسری طرف شاہ محمود قریشی نے ضمانت کے بعد دوبارہ گرفتاری سے پہلے اعلان کیا کہ وہ پارٹی نہیں چھوڑ رہے۔ کراچی سے پی ٹی آئی کے رکن علی زیدی نے گرفتاری سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی نہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا

خیبر پختون خوا سے سابق رکن قومی اسمبلی عثمان تراکئی اور سابق ترجمان خیبر پختون خوا حکومت اجمل وزیر بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close