لندن میں سِکھ مظاہرین نے بھارتی سفارت خانے پر خالصتان کا جھنڈا لہرا دیا

ویب ڈیسک

برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں خالصتان کے حامی مظاہرین نے بھارتی سفارت خانے پر لگا بھارت کا قومی پرچم اتار کر خالصتان کا جھنڈا لہرا دیا، جس کے بعد دہلی میں برطانیہ کے سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کروایا گیا

دوسری جانب برطانیہ میں حکام نے اس سلسلے میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے

این ڈی ٹی وی کے مطابق اتوار کو لندن میں امرت پال سنگھ کے خلاف پولیس کریک ڈاؤن پر ان کے حامیوں نے احتجاج کیا تھا

لندن میں موجود بھارتی ہائی کمیشن کی عمارت کے سامنے خالصتان تحریک کے حامی افراد بھارت میں ’وارث پنجاب دے‘ نامی گروہ کے ارکان پر پولیس کریک ڈاؤن کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے، جب ان میں سے ایک شخص بھارتی ہائی کمیشن کی عمارت کی بالکونی پر چڑھ گیا اور اس نے بھارت کے قومی پرچم کو اُتار کر خالصتان تحریک کا پرچم لہرا دیا۔ اس دوران مظاہرین نے خالصتان تحریک کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے

سوشل میڈیا پر اس واقعے کے حوالے سے گردش کرنے والی ایک وڈیو میں واضح طور سے دیکھا جا سکتا ہے کہ لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر خالصتان تحریک کے حامی ایک شخص مظاہرے کے دوران عمارت کی بالکونی پر چڑھ جاتا ہے اور بھارتی پرچم کو اتار کر اپنی تحریک کا پرچم لہرانے کی کوشش کرتا ہے، لیکن عمارت میں موجود بھارتی سکیورٹی اہلکار اس کو روکتا ہے

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت کی جانب سے بھارتی سفارت خانے اور اس کے عملے کی سکیورٹی کے حوالے سے بے توجہی ناقابل قبول ہے

اے این آئی کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا ہے ”بھارت یہ توقع کرتا ہے کہ برطانیہ کی حکومت اتوار کو ہونے والے واقعے میں ملوث تمام افراد کی ’شناخت، گرفتاری اور مقدمہ چلانے‘ کے لیے فوری اقدامات کرے گی اور اس طرح کے احتجاج کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کرے گی“

سنہ 2019ع کے بعد سے یہ لندن میں بھارتی ہائی کمیشن پر حملے کا دوسرا اہم واقعہ ہے۔ سنہ 2019ع میں بھی کشمیری اور خالصتان تحریک کے حامیوں نے لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کا گھیراؤ کر لیا تھا اور اس پر انڈے اور دیگر چیزیں پھینکی تھیں

واضح رہے کہ بھارتی ریاست پنجاب میں پولیس نے ایک حالیہ کریک ڈاؤن میں علیحدگی پسند سمجھے جانے والے تیس سالہ سکھ رہنما امرت پال سنگھ کی گرفتاری کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں

امرت پال سنگھ کا نام گذشتہ مہینے خبروں میں اس وقت آیا تھا جب تلواروں، چھریوں اور بندوقوں سے لیس افراد نے ایک پولیس قسٹیشن پر حملہ کیا، جس کا مقصد سکھ رہنما کے ایک ساتھی کو چھڑانا تھا، جسے پولیس نے گرفتار کیا تھا

اس حملے میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے اور اس کے بعد حکام نے امرت پال سنگھ اور ان کے ساتھیوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا۔
سنیچر کو پولیس نے امرت پال سنگھ کی گرفتاری کے لیے متعدد مقامات پر چھاپے مارے لیکن وہ اب تک گرفتار نہیں ہوسکے ہیں۔

امرت پال گذشتہ سال فروری میں آنجہانی اداکار دیپ سدھو کی ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد اس گروپ کی قیادت کر رہے ہیں۔ وہ بھارت کی مرکزی انتظامیہ کے خلاف ’پنجاب کے حقوق اور سماجی مسائل کو اٹھانے‘ کے عزم کا اظہار کرتے رہتے ہیں

امرت پال سنگھ 1980 کی دہائی میں انڈیا میں ایک بڑی علیحدگی پسند تحریک کی قیادت کرنے والے عسکریت پسند جرنیل سنگھ بھنڈران والے کی تعلیمات اور ان لباس کے انداز کی تقلید کرنے کے لیے مشہور ہیں

امرت پال کے معاونین کی جانب سے سوشل میڈیا پر کچھ ویژول شیئر کیے جانے کے بعد پنجاب اور پڑوسی ریاستوں میں سکیورٹی کے انتظامات کو بڑھا دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پولیس ان کا پیچھا کر رہی ہے

ان میں سے کئی رہنما سکھ برادریوں کے درمیان بھارت کے اندر سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن بنانے کے لیے اتفاق رائے قائم کرنا چاہتے ہیں جسے خالصتان کے نام سے جانا جائے گا

عام طور پر کہا جاتا ہے کہ یہ ملک بھارت کی واحد سکھ اکثریتی ریاست پنجاب کے علاقوں میں بنایا جائے گا

بھارت کی شمال مغربی ریاست پنجاب کی پولیس کا پیر کے روز ’وارث پنجاب دے‘ تنظیم کے سربراہ اور خالصتانی تحریک کے حامی امرت پال سنگھ اور تنظیم کے دیگر اراکین کے خلاف ریاست گیر کریک ڈاؤن کا تیسرا دن ہے۔ امرت پال سنگھ کے چچا ہرجیت سنگھ اور ڈرائیور نے پولیس کو گرفتاری دے دی ہے تاہم امرت پال سنگھ تاحال روپوش ہیں۔ امرت پال سنگھ کے 112 قریبی رشتہ داروں کو اب تک حراست میں لیا جا چکا ہے

پولیس کے مطابق امرت پال سنگھ ابھی تک پولیس کی گرفت سے دور ہیں تاہم پولیس کے مطابق، اب تک مجموعی طور پر ایک سو سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ پولیس کے بقول کارروائی کے دوران متعدد ہتھیار بھی قبضے میں لیے ہیں

پولیس نے کریک ڈاؤن میں اپنے ہی محکمے کے چار اعلیٰ معاونین کو بھی گرفتار کرکے انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے شمال مشرقی ریاست آسام منتقل کیا ہے

پولیس کی کارروائی کے دوران پنجاب میں ہائی الرٹ جاری ہے۔ چندی گڑھ سمیت کئی شہروں میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ پولیس نے فیروز پور، بھٹنڈہ، روپ نگر، فرید کوٹ، بٹالہ، فاضلکا، ہوشیار پور، گرداس پور، موگا اور جالندھر سمیت کئی مقامات پر فلیگ مارچ کیا۔ پنجاب حکومت نے موبائل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروس پر پابندی میں پیر کی سہ پہر تک توسیع کر دی ہے

پولیس کی کارروائی کے خلاف بھارتی پنجاب کے بعض مقامات پر مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔ جبکہ پنجاب کی کابینہ کے وزیر بلبیر سنگھ نے کہا ہے کہ یہ کارروائی قانون کے تحت کی جا رہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close